پیر‬‮ ، 04 اگست‬‮ 2025 

نادرانےبڑےکرپشن کیسزمیں ملازمین کوبرطرف کرنیکی سنچری مکمل کرلی

datetime 16  ستمبر‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

۔اقبالی بیان میں بتایا گیا کہ ’’ سولر سسٹم پراجیکٹ ( کرائے کی بنیاد پر) ۔ گوہر اورراٹھور اس پراجیکٹ پرما مور تھے۔دوسال میں اس پراجیکٹ کے 15مرتبہ ٹینڈر ہوئے کمپنیوں کی طرف سے کم بولیوں کی پیشکشوں پر غور بھی کہا گیا ۔ ایک کمپنی آخر میں آئی جس کی منظوری ابھی ہونا باقی ہے۔ تاحال فائل بھی منظوری کےعمل میں ہے۔ہارڈویئر کے مطابق 62 مقامات کیلئے مکمل سولر پینل سسٹم درکار تھے۔ میٹنگ کے منٹس محفوظ نہیں کئے گئے ۔ راٹھور صاحب اور قیصر صاحب منٹس جاری کرنے کے ذمہ دار تھے لیکن انہوں نے یہ عمل چھٹی بڈمیٹنگ کے بعد شروع کیا۔ ٹینڈر کے حوالے سے کمپنیوں کی جانب سے اعتراضات کئے گئے کہ یہ بہت مخصوص نوعیت کےاور ایک مخصوص کمپنی کے حق میں تھے۔ اس میں مزید انکشاف کیا گیا کہ سندھ آرم لائسنس پراجیکٹ میں ایک خاص کمپنی کو فائدہ پہنچایا گیا۔ بیان کے مطابق ’’(ڈائریکٹر پراجیکٹس) فیصل جمشید، (ڈپٹی ڈائریکٹر پراجیکٹس) خضر مصباح نے معاہدے کو حتمی شکل دی اورنمونوں کی منظوری دی ( ہر کمپنی نے 10 سیمپلز دئیے) صرف ایک کمپنی مطلوبہ مقدار میں نمونے فراہم کرسکی اور اسی بنا پر اسے کام دیدیا گیا۔ آدھی ڈیلیوری ہونے پر نصف ادائیگی ہوگئی۔ فیصل جمشید نے اقبال کو کہا کہ ایکس میگا پلس (اسلام آباد) کمپنی کو ٹھیکہ ملنا چاہئے۔ درکار ہارڈویئرمیں 37 سائٹس کیلئے 200 کمپیوٹرز ،سرورز ، ڈیٹا انٹری کیلئے لیپ ٹاپس شامل تھے۔تمام امور سی ڈی سی پی کی ایف سکس میں واقع عمارت میں انجام پائےکیونکہ پرائم منسٹرآفس کے تمام افراد وہیں تھے اس لئے یہ سہل تھا‘‘۔ اسی طرح بیان میں کہا گیا ’’ پنجاب آرمز لائسنس کیلئے ہارڈ ویئر ،کمپیوٹرز،کرورز،پرنٹرزاوردیگرسندھ آرمزلائسنس جتنا تھا۔ مختار ڈیلر اور 3 سال کی سپورٹ وارنٹی بھی لازمی تھی ۔ میگا پلس کو ٹھیکہ دیدیا گیا۔ تمام سامان فراہم کردیا گیااور بعض ادائیگیاں ابھی باقی ہیں۔ فیصل جمشید، شمس الاسلام ( ڈپٹی ڈائریکٹر ہارڈوئیر)معاملات طےکررہے تھے۔ میگا پلس کی جانب سے عبدالصمد معاملات انجام دےرہے تھے‘‘۔ بیان میں بتایا گیا کہ 3 سال قبل پرانم منسٹر آفس کو ڈیٹا انٹری سکیننگ کیلئے 4/6 سکینرز درکار تھے۔ دو کمپنیوں / سکینرز کی سفارش کی گئی۔ ’’ ایک کو اس بنا پر مسترد کردیا گیا کہ انہیں ایک مخصوص سکینر درکار تھا ( اگرچہ اسکی قیمت زیادہ تھی)۔ اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ یہ سکینر سافٹ ویئر سے مطابقت نہیں رکھتا تھا۔ یہ تمام سکینرز ایچ کیو میں تھے۔ اگرکوئی کسی فروخت کار کو فائدہ پہنچانا چاہتا ہو تو وہ مخصوص چیز پر اصرار کرتا ہے تاکہ کوئی دوسرا اس کا مقابلہ نہ کرسکے۔ اکثر کمپنیاں ٹیکنیکل بنیادوں پر مسترد ہو جاتی ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



مورج میں چھ دن


ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…