اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سندھ بورڈ آف ریونیو نے بورڈ یا ڈپٹی کمشنرز کی جانب سے کالونائزیشن آف گورنمنٹ لینڈ ایکٹ 1912ئ کے تحت صوبے میں 2010ءسے الاٹ کی جانے والی زمینوں کی الاٹمنٹ منسوخ کرانے کیلئے کوششیں شروع کر دی ہیں۔ باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ اس ضمن میں وزیراعلیٰ سندھ سے الاٹمنٹ منسوخ کرنے کی منظوری لی جا رہی ہے تاکہ با اثر اور من پسند افراد کو اس عرصہ کے دوران بانٹی گئی ہزاروں ایکڑ قیمتی سرکاری زمین واپس لی جا سکے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی بورڈ آف ریونیو نے اپنی نگران کمیٹی (اوورسی کمیٹی) کو تحلیل کرنے کی بھی سفارش کی ہے، یہ کمیٹی 2010ءمیں بورڈ آف ریونیو کے سینئر رکن کی سربراہی میں قائم کی گئی تھی جس کا کام زمین کے تبادلے کے نام پر الاٹمنٹ کے کیسوں کو منظور کرنا تھا۔ جنگ رپورٹر انصار عباسی کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کو بورڈ آف ریونیو کے حکام نے بتایا ہے کہ ان الاٹمنٹس میں زبردست کرپشن ہوئی ہے، اور اب اربوں روپے مالیت کی سرکاری زمین واپس لینے اور الاٹمنٹس منسوخ کرنا ضروری ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ان تمام برسوں کے دوران، کالونائزیشن ا?ف گورنمنٹ لینڈ ایکٹ 1912ءکے سیکشن 17 کا بھرپور غلط استعمال کیا گیا تاکہ ایس ایم بی آر کی نگران کمیٹی اور ڈپٹی کمشنرز کے ذریعے صوبے کے تقریباً تمام اضلاع میں با اثر افراد کو زمینیں الاٹ کی جا سکیں۔ کالونائزیشن آف گورنمنٹ لینڈ ایکٹ 1912 ءکا سیکشن 17 ڈپٹی کمشنر کو اس بات کا اختیار دیتا ہے کہ وہ پٹہ دار (ٹیننٹ) کی درخواست پر زمین کا تبادلہ کر سکتا ہے۔ لیکن، با اثر اور من پسند افراد کو فائدہ پہنچانے کیلئے حکومت کی اربوں روپے مالیت کی لاکھوں ایکڑ زمین 2010ءسے الاٹ کی جاتی رہی۔ چونکہ کئی کیسوں میں ڈپٹی کمشنرز نے صوبائی بورڈ آف ریونیو یا پھر نگران کمیٹی کو معاملات میں شامل کرنے کی زحمت تک نہ کی، اس بات کا کوئی حساب ہی نہیں کہ زمینوں کا رقبہ کتنا تھا۔ لیکن، ذرائع کا اصرار ہے کہ یہ اربوں روپے کی لاکھوں ایکڑ زمین کا معاملہ ہے۔ وزیراعلیٰ آفس کے ذرائع کے مطابق، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے نیا ملیر کو کی جانے والی 2500 ایکڑ زمین کی الاٹمنٹ منسوخ کرنے کے سیکریٹری لینڈ یوٹیلائیزیشن کے مطالبے کی توثیق کی ہے۔ سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن نے وزیراعلیٰ سندھ کو 13 سمریاں ارسال کی تھیں کہ نیا ملیر کی الاٹمنٹس منسوخ کی جائیں۔ رینجرز، ایف آئی اے اور نیب کی سندھ میں کرپشن کے خلاف حالیہ مہم کے دوران، ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ ہر غلط کام کو صوبے اور اس کے عوام کے وسیع تر مفاد میں درست کرنے پر آمادہ نظر آتے ہیں۔ دوبارہ فعال ہونے والے نیب کی جانب سے سندھ حکومت کو واضح طور پر بتا دیا گیا ہے کہ کرپشن کے معاملے میں عدم برداشت سے کام لیا جائے گا اور لہٰذا یہ صوبائی حکام کے مفاد میں ہوگا کہ وہ غیر قانونی اور متنازع الاٹمنٹس منسوخ کر دیں۔ نیب سندھ نے بھی واضح کر دیا ہے کہ ان زمینوں کی الاٹمنٹس منسوخ کرنے کا مطلب یہ نہیں ہوگا کہ اس میں ملوث ملزمان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوگی