انہوں نے کہا کہ نندی پور پراجیکٹ 23 ارب روپے کا تھا جو کہ 87 ارب روپے تک پہنچ گیا میٹرو پر 45 ارب روپے خرچ کر دیئے گئے اصغر خان کا کیس ہے سپریم کورٹ نے نامزد کر کے کہا ہے کہ مقدمہ چلائیں یہ سب معاملات کہاں ہیں ۔انہوں نے کہاکہ اگر کسی نے کرپشن کی ہے تو بلا امتیاز کارروائی کی جائے ہم حمایت نہیں کرینگے ۔ بہترین ٹیلروں سے کپڑے سلوانے والے اور شرم و حیاءکے نعرے لگانے والے وزراءپیپلز پارٹی کے ہوتے تو آج جیل میں ہوتے اگر ہمارا کوئی وزیراعظم ہوتا تو فوری طور پر کرپشن کا الزام لگ جاتا ۔ 1990 ءکی سیاست یہی تھی ہم ایکدوسرے پر الزامات لگاتے تھے اگر مسلم لیگ ن ایسے چلنا چاہتی ہے تو چلے تو پھر ہم سڑکوں پر آئیں گے اور نندی پور تک پہنچیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو بنا دی ہے سکول میں بچے ٹاٹ پر بیٹھ کر پڑھتے ہیں اسلام آباد کی کچی آبادیوں میں سیوریج کا نظام نہیں ہے ہم حکومت کی ترجیحات کو جانتے ہیں انہوں نے چیئرمین سینیٹ سے کہا کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لیں اس معاملے پر بحث کی جائے اور اسے کمیٹی کے سپرد کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ احتساب ضرور ہو کوئی مخالفت نہیں کریگا لیکن امتیازی سلوک نہ برتا جائے ۔ احتساب کا عمل آئین اور قانون کے مطابق ہو صوبوں میں شکوک و شبہات نہ پیدا کئے جائیں ۔بعد ازاں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹ فرحت اللہ بابر نے کہا کہ بد قسمتی سے ایسی صورتحال پیدا ہو گئی ہے کہ اوور لیپنگ کا خدشہ جو پہلے موجود تھا وہ زیادہ ہوگیا ۔ ملٹری کورٹس جب بن رہی تھیں تو ہمیں اعلیٰ قیادت نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کا اطلاق صرف سخت گیر دہشتگردوں پرہو گا ۔ اب کرپشن کے معاملہ پر دہشتگردی قوانین کا سہارا لیا جا رہاہے۔ رینجرز نے مختلف محکموں میں 2 سو 70 ارب روپے کی کرپشن کے اعداد شمار دیئے پہلے وہ ان کی تصدیق کرے اور بتائے کہ کتنا پیسہ دہشتگردی کیخلاف استعمال ہوا ۔ رینجرز کے مطابق کرپشن کا پیسہ دہشتگردی میں استعمال ہوتا ہے ہم اس انتظار میں تھے کہ رینجرز کے بیانات کی تفصیلات سامنے آئیں گی لیکن آج تک ثابت نہیں ہوا ۔ اس مہم کی وجہ سے دہشتگردی کیخلاف آپریشن متاثر ہوا ۔ ہم نے کرپشن کی حمایت میں ایک لفظ بھی نہیں کہا لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک پارٹی ، فرد واحد یا صوبے کو کرپشن پر ٹارگٹ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں جو دہشتگرد مسجدوں میں ہیں انہیں نہیں پکڑا گیا وہ دوسرے ناموں سے آ گئے کسی نے کچھ نہیں کہا اگر ہم نے اختیارات سے تجاوز کی اجازت دیدی تو خدشہ ہے کہ دہشتگردی کیخلاف اور نہ ہی کرپشن کیخلاف جنگ جیتی جائیگی۔ نکتہ اعتراض پر سینیٹ سسی پلیجو نے کہا کہ پیٹرول گیس کے فیصلوں میں سی سی آئی کو شامل نہیں کیا جاتا سندھ کا پاکستان چلانے میں اہم کردار ہے صوبوں کو دیوار کے ساتھ نہ لگایا جائے ۔ بلوچستان میں بھی اسی وجہ سے احساس محرومی ہے تمام فیصلوں پر صرف پنجاب کو اعتماد میں لیا جاتا ہے ۔ نکتہ اعتراض پر مسلم لیگ ن کے سینیٹر چوہدری تنویر احمد نے کہ آئین اور قانون سے بالا تر کوئی اقدام نہیں ہونا چاہئے ۔ ملک کے اندر جو سیاسی جماعتیں عسکری ونگ رکھتی ہیں انہیں ختم کیا جائے اب وقت ثابت کر رہا ہے کہ بعض جماعتوں کے اندر کالی بھیڑیں تھیں ان کالی بھیڑوں کی نشاندہی کی جائے اور سب مل کر مسائل کو حل کریں ۔ قومی سطح پر چلنے والے پراجیکٹ کو شفاف بنانے کیلئے میکنزم بنایا جائے ملک کے اندر جو میگا پراجیکٹ چل رہے ہیں انکی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے تاکہ ملک کے اندر سے الزامات کی سیاست کا خاتمہ ہو سکے ۔نکتہ اعتراض پر مسلم لیگ ن کے سینیٹر لیفتٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبد القیوم نے کہا کہ ہمیں پارٹیوں سے اوپر ہو کر ملک کی بات کرنی چاہئے قائد حزب اختلاف نے جن حدشات کا اظہار کیا ہے اگر یہ درست ہیں تو یہ قابل مذمت ہیں، پاکستان میں 60 ہزار لوگوں نے قربانیاں دی آہستہ آہستہ حالات سنور رہے ہیں سب کو تعاون کرنا چاہئے اپیکس کمیٹیاں آل پارٹی کانفرنس میں بنائی گئیں اور آئین کے تحت انہیں اختیارات دیئے گئے مسلم لیگ ن کسی کو نشانہ نہیں بنا رہی سندھ حکومت مضبوط ہو گی تو پاکستان مضبوط ہو گا ۔ نکتہ اعتراض پر سینٹیر جاوید عباسی نے کہا کہ کراچی آپریشن کے کپتان وزیراعلیٰ قائم علی شاہ ہیں جرائم میں کمی آئی ہے اور کراچی کے لوگوں نے سکھ کا سانس لیا ہے یہ آپریشن کسی جماعت کیخلاف نہیں دہشتگردوں کیخلاف ہے کسی ادارے کے پاس اختیار نہیں ہونا چاہئے کہ وہ بغیر ثبوت کے کسی کو اٹھا لے۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر نہال ہاشمی نے کہا کہ کیا ایوان چوروں اور مافیوں کو تحفظ دیگا اگر پولیس اور قانون نے کسی کو پکڑا ہے تو وہ عدلیہ کے سامنے جوابدہ ہے عدلیہ اور میڈیا آزاد ہے ان پر بھروسہ کریں اور شامل تفتیش افراد کا فیصلہ آنے دیں ۔ 270 ارب روپے کی کرپشن کا نوٹس لے لیا ہے صوبائیت سے بات کی جائے اداروں کو دھمکیاں مت دیں مستقبل میں کوئی این آر او نہیں ہو گا ۔ نکتہ اعتراض پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر ہری رام نے کہاکہ ہم بھاگنے والے نہیں قربانیاں دی ہیں 10 سال کا لکھ کر نہیں دے گئے تھے ،ایف آئی اے اور رینجرز سندھ میں مداخلت کر رہے ہیں وزیراعلیٰ کی کوئی نہیں سنتا ۔تحریک انصاف کے سنیٹر نعمان وزیر علی نے کہا کہ کرپشن کی یہی صورتحال رہی تو ملک آگے نہیں چل سکتا فوجی کارروائی کے بعد معاملات آگے چلیں یہ ہمارے سیاستدانوں کی ناکامی ہے بتایا جائے کہ اگر ایک آدمی کریمنل ہے تو کیا سینیٹ اس کی حمایت کر سکتا ہے جب تک مالی معاونت کرنیوالوں کو کیفرکردار تک نہیں پہنچایا جائے گا دہشتگردی نہیں رک سکے گی ۔ تحریک انصاف سیکیورٹی اداروں کی مکمل حمایت کرتی ہے ۔ نکتہ اعتراض پر پیپلز پارٹی کے سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ رینجر اختیارا ت کا نا جائز استعمال کر رہے ہیں، اگر آمر ملک میں آئے تو ہم مخالفت کرتے ہیں کیونکہ آئین اجازت نہیں دیتا ایف آئی اے نے خود کمیٹی کو بتایا کہ وہ فاٹا اور صوبائی محکموں میں مداخلت کا اختیار نہیںرکھتی سندھ حکومت منتخب آئینی حکومت ہے ایف آئی اے نے کتنی دفعہ سوئی سدرن ، پی آئی اے اور دیگر وفاقی اداروں پر چھاپ مارے لیکن اگر گئے تو صرف سندھ حکومت کے محکموں میں گئے، میاں منشاءکیخلاف نیب کے پاس ثبوت ہیں لیکن انہیںڈی جی نیب دروازے پر خوش آمدید کہتا ہے ہمارے خلاف کارروائی ضرور کریں مگر ساتھ ساتھ اپنے پیاروں کیخلاف بھی کارروائی کریں ۔ قمر منصور ، عامر خان کو چھوڑ دیا گیا کیونکہ انکے خلاف کچھ ثابت نہیں ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ چائنہ کٹنگ کا معاملہ پرویز مشرف کے دور میں شروع ہوا جس میں بڑے بڑے لوگ ملوث ہیں سندھ کو تنہاءکیا جا رہا ہے ۔ تحریک انصاف کے سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ملک کو کئی سالوں بعد آرام ملا ہے ان ہاتھوں کو ہم سلام کرتے ہیں کراچی کے حالات بہتر ہیں اور تمام جماعتیں کارروائی کے حق میں ہیں اگرکوئی کوتاہی ہے تو اسے دور کیا جائے انہوں نے کہا کہ معاشی دہشتگردی کیخلاف بھی توجہ دی جائے ایل این جی میں جو ہو رہا ہے لوگ رینٹل کو بھول جائیں گے ۔ اراکین کی طرف سے اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت شیخ آفتاب نے کہا کہ اس وقت تمام ادارے آئین کے تحت اپنا کردار ادا کر رہے ہیں کراچی بھتہ مافیا کے ہاتھوںمیں کھیل رہا تھا وزیراعظم نے وہاں ایک اجلاس میں کہا کہ آج کھل کر کراچی پر بات کی جائے اس اجلاس میں عزم کیا گیا کہ کراچی کو دہشتگردوں اور بھتہ مافیا سے پاک کیا جائے اتنی بڑی کارروائی ہو رہی ہے کوئی نہ کوئی غلطی بھی ہو گی حکومت کی کوشش ہے کہ کسی بے گناہ کے گلے تک ہاتھ نہ جائے۔ انہوں نے کہا کہ اداروں کو اتنا بے لگام نہیں ہونا چاہئے کہ وہ قانون سے بالا تر ہو کر اقدام اٹھائیں ۔ ہم نے جو سفر شروع کیا ہے سب نے مل کر منطقی انجام تک پہنچانا ہے ۔ آج ماضی کی محاذ آرائی کی سیاست نہیں ہے ۔ کرپشن میں کوئی ملوث ہوا اسے کیفر کردار تک پہنچائیں گے ۔