کراچی (نیوزڈیسک) معروف تجزیہ کاروں نےکہا ہے کہ فوج سیاسی نظام کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتی، حکومت پیپلز پارٹی کی مرضی کے مطابق اقدامات نہیں کرسکتی، اسٹیبلشمنٹ کے مقابلے میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی مفاہمت ابھی بھی موجود ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور کے ذمہ داروں پر ہاتھ ڈالنا مشکل ہوگا کیونکہ وہ سیدھا شہباز شریف تک پہنچتا ہے،پاکستان اور بھارت میں مکمل جنگ ممکن نہیں ہے،ممبئی جیسا واقعہ دوبارہ ہوا تو بھارت پاکستان میں سرجیکل اسٹرائیک کرسکتا ہے،پاکستان حقانی نیٹ ورک پر اثرانداز ہونے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ان خیالات کا اظہار سلیم صافی، مظہر عباس، امتیاز عالم، شہزاد چوہدری اور بابر ستار نے ایک نجی ٹی وی چینل کے ٹا ک شو میں گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ پہلے سوال پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے درمیان مصالحت کے لئے کتنے امکانات ہیں؟ کا جواب دیتے ہوئے امتیاز عالم نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی کچھ کمزوریاں سانجھی ہیں، دونوں جماعتوں کے لوگ کرپشن میں ملوث ہیں،آپریشن ضرب عضب کے کامیاب اختتام کے بعد کرپشن پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ سلیم صافی نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے مقابلے میں مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی مفاہمت ابھی بھی موجود ہے، دونوں جماعتیں اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں، عنقریب دونوں جماعتیں ایک صف میں کھڑی ہوں گی،۔ مظہر عباس کا کہنا تھا کہ حکومت پیپلز پارٹی کی مرضی کے مطابق اقدامات نہیں کرسکتی، مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کیخلاف شدید ردعمل نہیں دے گی، سندھ میں کچھ وزراء اور سیکرٹریز گرفتار ہوسکتے ہیں، مسلم لیگ ن کے خلاف نیب کے کیسز بھی کھلنے جارہے ہیں، اس کے بعد یہ تاثر زائل ہوجائے گا کہ آپریشن صرف سندھ میں ہورہا ہے۔شہزاد چوہدری نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے لوگوں کا اٹھایا جانا ایم کیوا یم کی شکایات کو غیرموثر کرنے کیلئے ہے، پیپلز پارٹی کیخلاف ایسا ایکشن نہیں ہوگا جیسا ایم کیو ایم کے خلاف کیا گیا، مسلم لیگ ن کا عوامی خواہشات کے خلاف جانا سیاسی خودکشی ہوگی، فوج سیاسی نظام کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتی۔ بابر ستار کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کے ساتھ مل کر فوج کیخلاف کھڑی نہیں ہوگی، نواز شریف فوج کے ساتھ رہیں گے تب ہی اپنی مدت پوری کرسکیں گے، مسلم لیگ ن کیخلاف بھی کرپشن کے کیس کھلیں گے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں پر ہاتھ ڈالنا مشکل ہوگا کیونکہ وہ سیدھا شہباز شریف تک پہنچتا ہے۔