اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ملک کے 18 کروڑ سے زیادہ لوگوں کیلئے بنائے جانیوالے بجٹ میں عوامی نمائندوں کی دلچسپی میں میں کمی کا رحجان سامنے آیا ہے ۔ رواں مالی سال قومی اسمبلی بجٹ میں آدھے سے زیادہ ممبران کی جانب سے ایک لفظ بھی نہ لونے کا انکشاف ہو اہے ۔قومی اسمبلی سے حاصل کردہ تحریری معلومات کے مطابق جون میں ہونیوالے بجٹ اجلاس میں 339 میں سے 163 اراکین نے بجٹ بحث میں حصہ لیا جو آدھے بھی نہیں بنتے ایکسپریس رپورٹر ملک سعید اعوان کے مطابق حکومتی بنچوں سے 61 فیصد جبکہ اپوزیشن بنچوں سے 34.75 فیصد اراکین نے خاموشی اختیار کی اورملک لفظ بھی نہ بولا ، بجٹ حصہ لینے والے 163 اراکین اسمبلی میں سے 86 کا تعلق حکومت سے تھا جنہوں نے 21 گھنٹے 15 منٹ تک بجٹ پر بات کی اور 77 کا تعلق اپوزیشن سے تھا جنہوں نے 18 گھنٹے 45 منٹ بجٹ بحث میں حصہ لیا ، مسلم لیگ ن کے 188 ءمیں سے 67 جمعیت علماءاسلام (ف) کے 13 ممبران میں سے 10 ، پاکستان مسلم لیگ (ایف) کے 5 میں سے 2 اراکین ، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے 4 میں سے 3 اراکین ، این پی پی کے 2 میں سے ایک رکن ، اے جے آئی پی کے ایک ممبر 6 آزاد اراکین میں سے 2 نے بحث میں حصہ لیا ۔ اپوزیشن کی جانب سے پیپلزپارٹی کے 46 میں سے 25 تحریک انصاف کے 33 میں سے 25 تحریک انصاف کے 33 میں سے 25 ، ایم کیو ایم کے 24 میں سے 16 ، جماعت اسلامی کے تمام 4 اراکین ، عوامی نیشنل پارٹی کے دو میں سے ایک عوامی مسلم لیگ ، آل پاکستان مسلم لیگ ، قومی وطن پارٹی ، بی این بی کے ایک رکن نے بحث میں حصہ لیا ۔ مسلم لیگ (ضیائ)نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق نے بجٹ میں حصہ ہی نہیں لیا۔ بجٹ سیشن کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان (ایل)پاکستان مسلم لیگ(ن) کے حمزہ شہباز شریف ، پاکستان پیپلزپارٹی کے علی محمد خان مہر ، مخدوم امین فہیم ، فہمیدہ مرزا (ایل)، میر منور اور علیزے اقبال حیدر غیر حاضر رہے اور شریک نہیں ہوئے ۔ عوامی نیشنل پارٹی کے اراکین اسمبلی امیر حیدر ہوتی ، پاکستان تحریک انصاف کے خیال زمان اورکزئی ، نینشل پارٹی کے سردار کمال خان ، بنگلزئی ، ایم کیو ایم کے ڈاکٹر فاروق ستار اور سہیل منصور خواجہ ، پاکستان پیپلزپارٹی کے نواب محمد یوسف تالپور صرف ایک دن کیلئے اجلاس میں آئے ۔ پاکستان پیپلزپارٹی کی فریال تالپور اور پاکستان مسلم لیگ ن کے زاہد حامد صرف دوران سیشن میں شریک ہوئے ۔ بجٹ سیشن کی مد میں ہر ممبر کو ایک دن کے سیشن الاﺅنس کی مد میں سات ہزار روپے ملتے ہیں جبکہ بجٹ سیشن میں ہر رکن کو 189000 روپے دیئے گئے جبکہ ان کو تنخواہ کی مدمیں 79000 روپے ملے اور صوبہ پنجاب اور خیبر پختونخواہ سے آنے والوں کو 15 روپے کلو میٹر کے حساب سے پٹرول اور دور سے آنیوالوں کو ائیر ٹکٹ بھی دیئے گئے ۔