ہفتہ‬‮ ، 28 جون‬‮ 2025 

قصور میں بچوں سے زیادتی کے ملزم کی ضمانت منظور

datetime 18  اگست‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے صوبہ پنجاب کے ضلع قصور میں بچوں سے جنسی زیادتی کے معاملے کے ملزم تنزیل الرحمان کی عبوری ضمانت منظور کر لی ہے۔عدالتِ عالیہ نے 31 اگست تک کے لیے تنزیل الرحمان کی ضمانت منظور کی ہے۔تنزیل الرحمان ان 15 افراد میں شامل ہیں جن کے خلاف قصور کے گاو¿ں حسین والا میں بچوں سے مبینہ جنسی زیادتی کے الزام میں مقدمات درج ہیں۔اس معاملے میں 13 افراد اس وقت پولیس کی حراست میں ہیں جبکہ تنزیل نے عبوری ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔تھانہ گنڈا سنگھ پولیس سٹیشن کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ مبینہ جنسی زیادتی کیس میں اب تک 18 مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔ادھر قصور کے گاوں حسین والا میں مقامی افراد نے بچوں سے مبینہ جنسی زیادتی کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کا بائیکاٹ دوسرے دن بھی جاری رکھا ہے۔حسین خان والا کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے بےگناہ افراد کے گھروں میں چھاپے مار کر نہ صرف انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے بلکہ ا±ن کے خلاف جھوٹے مقدمے بھی درج کیے گئے ہیں۔گاوں والوں کے بقول جب تک ان کے خلاف جھوٹے مقدمات کو ختم نہیں کیا جاتا وہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا بائیکاٹ جاری رکھیں گے۔حسین خان والا کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ پولیس کی جانب سے بےگناہ افراد کے گھروں میں چھاپے مار کر نہ صرف ا±نہیں ہراساں کیا جا رہا ہے بلکہ ان کے خلاف جھوٹے مقدمے بھی درج کیے گئے ہیںمتاثرین کے وکیل لطیف سرا کا کہنا ہے کہ پولیس نے اپنے جائز حقوق کے لیے مظاہرہ کرنے والے 90 معلوم اور چار سو سے زائد نامعلوم افراد کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر رکھا ہے ایسے میں گاو¿ں والے جے آئی ٹی کے سامنے پیش نہیں ہو سکتے۔وکیل کا کہنا ہے کہ یہ ایک نامکمل اور ادھوری جے آئی ٹی ہے کیونکہ اس میں فورینزک اور سائبر کرائم کے ماہر کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی ایسی کئی جے آئی ٹی بن چکی ہیں جن کے کوئی نتائج سامنے نہیں آئے اور اب بھی ایسی ہی صورتحال ہے۔وکیل کا کہنا ہے کہ اگر پولیس نے بے گناہوں کے خلاف درج مقدمات کو ختم نہ کیا تو گاو¿ں والوں کے پاس اِس کے سوا کوئی راستہ نہیں بچتا ہے کہ وہ سیاسی کارکنوں ، سول سوسائٹی اور گاو¿ں کے رہائشوں کو اکٹھا کر کے لاہور کی طرف ایک لانگ مارچ کریں اور اِس سلسلے میں دینی، سیاسی اور این جی اوز کے ساتھ رابطے شروع کر دیے گئے ہیں۔لطیف سرا نے کہا کہ اگرچہ وہ متاثرین کے وکیل ہیں لیکن جے آئی ٹی انھیں تفتیش سے متعلق آگاہ نہیں کر رہی۔وکیل کا کہنا ہے کہ پولیس کی گاڑیاں گاوں کے چاروں طرف ایسے کھڑی ہیں جیسے یہ ایک غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہو۔متاثرین کے وکیل کی جانب سے عائد کیے گئے الزامات پر جب مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی ابوبکر خدا بخش سے ردعمل لینے کی کوشش کی گئی تو بارہا کوشش کے باوجود ان سے رابطہ ممکن نہیں ہو سکا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ٹیسٹنگ گرائونڈ


چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…

حقیقتیں

پرورش ماں نے آٹھ بچے پال پوس کر جوان کئے لیکن…

نوے فیصد

’’تھینک یو گاڈ‘‘ سرگوشی آواز میں تبدیل ہو گئی…