کراچی (نیوزڈیسک) مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہاہے کہ مہاجروں کو اپنی حب الوطنی ثابت کرنے پر شرم آتی ہے۔ الطاف حسین کے کرتوتوں کی سزا مہاجر قوم کو نہ دی جائے۔ الطاف حسین کی حالیہ تقریر کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ الطاف حسین ملک دشمن قرار دے کر متحدہ قومی موومنٹ پر پابندی عائد کی جائے۔ الطاف حسین مہاجر عوام کا قصور نہیں جس نے انہیں پروان چڑھایا ہے وہ اپنے گریباں میں جھانکے۔ الطاف حسین نے جتنے مہاجر قتل کروائے اتنے مہاجر کسی اور قوم کے ہاتھوں قتل نہیں ہوئے۔ غداری کا مقدمہ ریاست درج کراتی ہے ناکہ سندھ کے چند شہروں میں الطاف حسین کے خلاف مقدمات درج کرا کر سندھی مہاجر تصادم کو کرانے کی سازش کی جارہی ہے۔ مہاجر قوم الطاف حسین سے کسی خیر کی توقع نہ رکھے۔اسکارڈ لینڈ یارڈ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں کچھ نہیں کرے گی اور منی لانڈرنگ کیس میں الطاف حسین کو کوئی خطرہ نہیں۔ مہاجر قومی موومنٹ برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشن کا گھیراﺅ کرے گی۔ جس کی تاریخ کا جلد فیصلہ کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے پیر کو اپنی رہائش گاہ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ آفاق احمد نے کہا کہ پاکستان اور اس کے دفاعی اداروں کے خلاف الطاف حسین نے جو زہر اگلا ہے اس کی سزا مہاجر قوم کو نہ دی جائے۔ الطاف حسین نے جو کچھ کہا ہے اس میں کوئی شک وشبہ نہیں وہ ملک دشمنی اور ملک کے خلاف سازش کے زمرے میں آتا ہے۔ اس سے پہلے وہ جو کچھ زہر اگلتے رہے ہیں ہم اس کوملک دشمنی قرار دیتے ہیں اور اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ الطاف حسین کے کسی بھی عمل کو مہاجر قوم سے جوڑا جانا درست نہیں ہے۔ انہوںنے نیٹو اور بھارت کو مدد کے لئے پکارا ہے اس سے پہلے انہوںنے کراچی کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا تب بھی ہم نے کہا تھا کہ یہ ایک سازش ہے اور فوج کو دلدل میں دھکیلا جارہا ہے اور یہ ایک بین الاقوامی سازش کا حصہ ہے۔ آفاق احمد نے کہا کہ جب مصطفی کھر نے بھارت کے ٹینکوں پر بیٹھ کر آنے کی بات کی تھی تو کیا پورے پنجاب کی عوام کو اس کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا تھا، باچا خان نے پاکستان میں دفن ہونا قبول نہیں کیا تھا تو کیا پوری پختون عوام کو اس کے نتائج بھگتنے پڑے تھے۔ جی ایم سید کی تقریبات میں سندھو دیش کے ترانے بجتے تھے اور انہوںنے ہمیشہ پاکستان مخالف بات کی تو کیا سندھی عوام کو ان غدار قرار دیا گیا، لیکن الطاف حسین کے عمل کو مہاجر قوم سے جوڑنا زیادتی ہے۔ مہاجر قومی موومنٹ کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا کہ اس ملک کو بنانے والے مہاجر عوام اس کی حفاظت کرنا بھی جانتے ہیں۔ بانیان پاکستان پر شک مت کرو، ہماری حب الوطنی کی مثالیں نہیں ملتی، پاکستان عالمی سطح پر اہمیت کا حامل ہے اور بین الاقوامی مملک کو پاکستان کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہا کہ مہاجروں کی تاریخ وطن کو بنانے اور بچانے میں بھری پڑی ہے۔ الطاف حسین کے کرتوتوں کا ملبہ مہاجر قوم پر نہ ڈالا جائے۔ انہوںنے کہا کہ الطاف حسین کے زہر اگلنے کے بعد مختلف سیاست دانوں کی جانب دیئے گئے بیانات سے یہ تاثر دینے کی کوشش کی گئی ہے کہ الطاف حسین کو مہاجروںنے تقویت دی ہے اور کہا جارہا ہے کہ مہاجر اب الطاف حسین سے دوری اختیار کریں۔ جس سے یہ تاثر سامنے آیا ہے کہ الطاف حسین کے بیانات کے ذمہ دار صرف مہاجر عوام ہے، جبکہ الطاف حسین کو کراچی میں نشستیں اس لئے دلوائی جاتی تھیں کہ کبھی پیپلز پارٹی اور کبھی ن لیگ کی حکومتوں پر دباﺅ ڈالا جائے۔ انہوںنے کہا کہ الطاف حسین نے 2004 ءمیں جب بھارت جاکر اپنی تقریر میں غلطی کا اعتراف کرتے ہوئے معافی مانگی تھی تو اس وقت ملک کے صدر جنرل پرویز مشرف نے سفارت خانے میںعزیز احمد کو فون کر کے کہا تھا کہ ایم کیو ایم کے وفد کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب منعقد کی جائے تو کیا پرویز مشرف کو الطاف حسین کی بھارت میں کی جانے والی تقریر میں ملک دشمنی نظر نہیں آئی تھی۔ اس وقت الطاف حسین کو بھارت میں پروٹوکول کیوں دلوایا گیا تھا، کیا الطاف حسین ملک دشمن نہیں تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ مشرف نے الطاف حسین کو اس نہج تک پہنچانے میں قلیدی کردار ادا کیا ہے۔ کیا اس تمام معاملے پر پرویز مشرف کیخلاف بھی کارروائی کی جائے گی یا نہیں۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ الطاف حسین کو مہاجروں نے نہیں بلکہ وہ حکومتی و اسٹیبلشمنٹ کی سرپرستی میں یہاں تک پہنچے ہیں۔ انہوںنے آرمی چیف اور وزیر داخلہ سے درخواست کی کہ جس چھتری کے نیچے ملک دشمنوں کو پروان چڑھایا گیا اس چھتری کو ہی ختم کیا جائے۔ الطاف حسین مہاجر عوام کا قصور نہیں جس نے انہیں پروان چڑھایا ہے وہ اپنے گریباں میں جھانکے۔انہوںنے کہا کہ الطاف حسین نے جتنے مہاجر قتل کروائے اتنے مہاجر کسی اور قوم کے ہاتھوں قتل نہیں ہوئے۔ کراچی میں جو قتل ہوئے ان میں لائسنس یافتہ اسلحہ استعمال کیا گیا اور یہ اسلحہ ڈاکٹر فاروق ستار، بابر غوری اور ان کے ارکان اسمبلی کے کوٹے پر دیا گیا۔ انہوںنے کہا کہ الطاف حسین کا خلہ پر کرنے کے لئے مہاجر لیڈر شپ کو ہی موقع دیا جائے، نہ کہ میاں والی سے عمران خان کو کراچی میں لاکر مسلط کرنے کی کوشش کی جائے۔ اس کے نتائج این اے 246 کے انتخاب میں الطاف حسین کو ووٹ نہیں ملا بالکہ اسٹیبلشمنٹ کی غلط پالیسیوں کو عمران خان کو مسلط کرنے کی کوشش کے خلاف ووٹ ڈالے گئے۔ میں درخواست کرتا ہوں کہ ہمیں کام کرنے کا موقع دیا جائے، 2002 سے ہم اپنے گھروں سے بے گھر ہیں، ایک آزاد شہر میں ہمیں اس کا شہری بغیر اجازت اپنے گھر نہیں جاسکتا۔ رمضان المبارک میں اگر چند کارکنان نے اپنے گھر جانے کی کوشش کی تو پرمیشن نہ ہونے کی وجہ سے انہیں گرفتار کر لیا گیا۔ یہ کہاں کا قانون ہے کہ ایک آزاد ملک میں اپنے ہی گھر جانے کے لئے پرمیشن کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ کراچی میں تاجروں کو اس بنیاد پر اٹھا لیا جاتا ہے کہ وہ دہشت گردوں کی مالی معاونت کرر ہے کہ جبکہ حقیقت میں وہ موت کے خوف سے ایسا کرنے پر مجبور ہے۔ جس کی وجہ سے وہ یہاں سے اپنا کاروبار ختم کررہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ جب الطاف حسین نے 2004 ءمیں بھارت میں جب تقریر کی تھی تو آج یہ کہنے والے کہ مہاجر قوم الطاف حسین سے دوری اختیار کرے وہ شیخ رشید اس کے بعد کتنی بار نائن زیرو جا چکا ہے۔ شہباز شریف کے بیان میں بھی صرف مہاجروں کو ہی الطاف حسین کے بیان کا ذمہ دار قرار دیا گیا جبکہ مسلم لیگ ن اب تک ان کا لگایا ہوا گورنر کیوں نہیں تبدیل کر سکی ہے اور جب 2004 میں الطاف حسین غداری کے مرتکب ہو چکے تھے اس کے بعد سے ان کی ملکی دشمنی کو بنیاد بنا کر کارروائی کیوں نہیں کی گی۔ انہوںنے کہا کہ مہاجر قومی موومنٹ نے اپنی حکمت عملی تبدیل کر لی ہے ہم تصادم کی سیاست پالیسی اختیار نہیں کرتے، کیوں کہ اس سے مہاجر قوم کو نقصان پہنچتا ہے لیکن اس بار تمام مہاجر قوم سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جشن آزادی بھرپور طریقے سے منائیں اور ہر گھر پر پاکستان کا پرچم لہرائیں ، جس سے مہاجروں کو حب الوطنی کو کا ثبوت پیش کرنی ضرورت نہ رہے۔ مہاجر قومی موومنٹ مختلف علاقوں میں کیمپ لگائے گی اور ان پر کسی سیاسی جماعت کا پرچم آویزاں نہیں ہوگا صرف پاکستان کا پرچم رکھا جائے گا جو شخص پرچم خریدنے کی سکت نہیں رکھتا وہ کیمپ پر مفت پرچم لے سکے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ رینجرز اور پولیس سے درخواست کرتے ہیں کہ اس میں ہمارا کوئی سیاسی مقصد نہیں ہمارے کیمپوں کو فل پروف سیکورٹی فراہم کی جائے، نہ کہ پولیس اور رینجرز ہماری سرگرمیوں کو سبوتاژ کرنے کی کوشش کرے۔ آفاق احمد نے کہا کہ برطانوی حکومت کو خط لکھا ہے اگر انہوںنے اپنے شہری کے خلاف زہر اگلنے پر کارروائی نہ کی تو مہاجر قومی موومنٹ برطانیہ کے ڈپٹی ہائی کمشن کا گھیراﺅ کرے گی۔ جس کی تاریخ کا جلد فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوںنے اسکاٹ لینڈ یارڈ نے ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں معاونت کے لئے فون کیا تھا جس کے جواب میں انہیں کہا گیا ہے کہ آپ نے کچھ نہیں کرنا اس لئے ہم آپ کی کوئی مدد نہیں کرسکتے۔ منی لانڈرنگ کیس میں الطاف حسین کو کوئی خطرہ نہیں ہے کیوں کہ وہ ”را“ کے سابق سربراہ کے مطابق وہ ایم آئی سیکس کے مہمان ہیں۔