کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی سمیت سندھ کے شہریوں کو پھر دھچکا لگ گیا ، سکول کھلنے یا نہ کھلنے کے بارے میں رات گئے آل پاکستان پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن نے بھی سندھ سرکار کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے ، کون نہیں چاہتا علم کی روشنی پھیلنے کی یہ دعا ہر بچے کے لبوں پر ہو لیکن کیا کیجئے ایسی سرکار کا جہاں سکول کھلنے یا نہ کھلنے کا فیصلہ بھی پیچیدگی اختیار کرجاتا ہے۔ پہلے سندھ کے بڑے سائیں وزیر اعلیٰ اور سیکرٹری تعلیم کی انا پرستی نے طلبہ اور والدین کو کرب میں مبتلا کئے رکھا ، لیکن پھر وہ کسی انجانے مفاد کی خاطر ایک پیج پر آگئے لیکن بچوں کی پریشانی کا نعرہ لگا کر آل پاکستان پرائیویٹ سکول ایسوسی ایشن ڈٹ گئی اور 3اگست کو سکول کھولنے کا اعلان کر دیا۔ والدین اور طلبہ خوش ہوگئے کہ کوئی تو ہے جو تعلیم میں حرج کا مخالف ہے لیکن رات گئے ان کی امیدوں پر اْس وقت پانی پھر گیا جب ایسوسی ایشن کے صدر خالد شاہ کو کمشنر کراچی کی ایک کال آئی اور انہوں نے فیصلہ بدل دیا۔جس کے بعد طے پاگیا کہ سکول آج نہیں بلکہ گیارہ اگست ہی کو کھلیں گے۔ دن بھر والدین اور بچے مطالبہ کرتے رہے کہ سکول تین اگست کو ہی کھلیں ، عجلت میں کئے گئے فیصلے سے کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔ خالد شاہ دن بھر ڈٹے رہے مگر رات کو بات کیوں مان لی؟ بچوں کے گھروں میں کون پیغام پہنچائے گا کہ صبح سکول نہیں جانا؟ شہریوں کی پریشانی کا جواب کون دے گا؟ ان سوالوں کا جواب کب ملے گا؟ پورے صوبے میں بننے والا مسئلہ بھی شائد دیگر کئی معاملات کی طرح وقت کی گرد کے نیچے دب کر ہمیشہ کے لئے ختم ہو جائے گا۔