پشاور(نیوزڈیسک) انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا ناصر خان درانی نے منگل کے روز کہا ہے کہ خیبر پختونخوا میں داعش کی موجودگی کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔درانی نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ خیبرپختونخوا میں آئی ایس کا کوئی وجود نہیں۔ اس کی پاکستان میں موجودگی کوئی نئی بات نہیں، کچھ معاملات میں تحریک طالبان پاکستان کے کچھ اراکین نے داعش میں شمولیت اختیار کی۔تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ صورت حال قابو میں ہے۔انہوں نے کہا کہ فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کوششوں کے باعث گزشتہ چار سال کے مقابلہ میں دہشت گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔رواں ماہ کے آغاز میں کے پی پولیس نے تین مشتبہ افراد کو گرفتار کیا تھا جو دولت اسلامیہ سے متاثر تھے۔اس کے علاوہ جنوری میں سیکیورٹی فورسز نے ایک شخص کو گرفتار کیا جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ پاکستان میں دولت اسلامیہ کا کمانڈر تھا جب کہ اس کے دو ساتھیوں کو بھی گرفتار کیا گیا جو پاکستان سے شام جنگجو بھیجنے کے ذمہ دار تھے۔پاکستان حکام نے ہمیشہ گروپ کی ملک میں موجود کو مسترد کیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ وہ اس حوالے سے الرٹ ہیں۔ ملک میں متعدد شدت پسند گروپوں نے داعش کے ساتھ اپنی وفاداری ظاہر کی ہے۔