اسلام آباد (نیوزڈیسک) سندھ میں رینجرز کی تعیناتی،بڑا بحران پیدا ہوگیا-وفاقی حکومت اس طریقہ کار سے مضطرب نظر آتی ہے جو سندھ حکومت نے 18ویں ترمیم کا حوالہ دے کر رینجرز کے اختیارات میں ایک ماہ کی توسیع اور صوبائی انتظامیہ کا معاملہ صوبائی اسمبلی میں لے جانے کیلئے اختیار کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت کو صوبائی انتظامیہ کے رویے پر شدید تحفظات ہیں کیونکہ صوبائی انتظامیہ کا رویہ اور رینجرز کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت دیئے گئے اختیارات وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کی جانب سے کیے گئے وعدے کے بالکل برعکس ہے۔ ذرائع نے نشاندہی کی ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ نے بدھ کی دوپہر تک رینجرز کو اختیارات دینے کے حوالے سے معاملہ صوبائی اسمبلی لے جانے کی بات نہیں کی تھی۔ ذرائع نے واضح کیا ہے کہ مسلح افواج کے کردار پر صوبائی اسمبلی میں بحث یا اس پر تنقید یا اس کے کردار کا تعین کرنا غیر آئینی ہوگا۔ رینجرز مسلح افواج کا حصہ ہیں اور ان کے کردار پر تنقید کے نتیجے میں اس طرح کی تنقید کے منصوبہ ساز نا اہل ہوجائیں گے۔ سندھ حکومت کی جانب سے کیا جانے والا اقدام صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ رینجرز وفاقی فورس ہیں اور اس کی تعیناتی کے متعلق بحث و مباحثہ صرف قومی اسمبلی میں ہو سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت اس پوری صورتحال پر غور کرے گی اور حکمت عملی ترتیب دی جائے گی اور وزیراعظم نواز شریف کی واپسی پر کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔