پشاور(نیوزڈیسک)پشاور ہائیکورٹ نے بلدیاتی انتخابات کو کالعدم قرار دینے سمیت ری پولنگ پر بحث کے بعد کیس کا فیصلہ آج جمعہ تک محفوظ کرلیا۔پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس قیصر رشید پر مشتمل دو رکنی بنچ نے تحصیل صوابی کے یونین کونسل گھمباسنی سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے بلدیاتی انتخابات میں حصہ لینے والے گل خطاب کی کیس کی سماعت کی جس میں ان کے مخالف پی ٹی آئی کے تحصیل امیدوار سرتاج خان نے خواتین کے پولنگ سٹیشن پر دوبارہ انتخابات کیلئے استدعا کی تھی آزاد امیدوار گل خطاب کا موقف ہے کہ دیول گڑھی پولنگ سٹیشن پر پی ٹی آئی کے امیدوار کے زیادہ ووٹ کاسٹ ہوئے ہیں اور ڈی آر او کی جانب سے اسی پولنگ سٹیشن پر دوبارہ انتخابات کیلئے درخواست غیر قانونی اور غیر آئینی ہے بلدیاتی انتخابات سے متعلق اے این پی کے تحصیل کونسلرسوڈھیر کے امیدوار لال محمد کے کیس میں ان کے وکلا ءنے بحث کی – بلدیاتی انتخابات کو کالعدم قرار دینے سے متعلق مردان سے تعلق رکھنے والے ممبر صوبائی اسمبلی زاہد درانی کے کیس کی سماعت بھی اسی بنچ نے کی جس میں ان کے وکیل معظم بٹ ایڈووکیٹ نے دلائل دئیے اور عدالت کو بتایا کہ حکومت اور الیکشن کمیشن دونوں اقرار کر چکی ہیں کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی ہیں کیس میں بیانات بھی عدالت میں پیش کئے گئے دو رکنی بنچ نے کیس میں دلائل سننے کے بعد فیصلہ آج جمعہ تک محفو ظ کرلیا