اسلام آباد(نیوز ڈیسک) معروف ناول نگاراور کالم نگارعبداللہ حسین چوراسی برس کی عمر میں انتقال کر گئے ، وہ طویل عرصہ سے کینسر کے عارضہ میں مبتلا تھے ، مرحوم کی نماز جنازہ لاہور میں ادا کر دی گئی۔ “اداس نسلوں” کا داستان گو عبداللہ حسین ، اصل نام محمد خان تھا ، 1931 کو راولپنڈی میں آنکھ کھولی۔ 1952 میں ایس سی کرنے کے بعد داو¿د خیل (میانوالی) کی سیمنٹ فیکٹری میں بطور کیمسٹ تقرر ہوا۔ داو¿د خیل میں ایک واقعہ کی یکسانیت نے قلم سنبھالنے کی تحریک دی اور یوں ”اداس نسلیں“ کا آغاز ہوا جس کی تکمیل میں پانچ برس لگے۔ 1963 میں ”اداس نسلیں“ کی اشاعت نے تہلکہ مچا دیا۔ اردو کے بہترین ناولوں میں شمار ہوا اور آدم جی ادبی ایوارڈ حصے میں آیا۔ 1981 میں پانچ کہانیوں اور دو ناولٹس پر مشتمل مجموعہ”نشیب“شائع ہوا۔ ان کے ایک ناولٹ ”واپسی کا سفر“ پر بی بی سی نے Brothers in Trouble کے نام سے فلم بھی بنائی۔ ”نشیب“ پر پی ٹی وی نے ڈراما سیریل بنائی جسے بے حد پذیرائی ملی۔ ”اداس نسلیں“کے اٹھارہ برس بعد ان کا دوسرا ناول”باگھ “شائع ہوا۔ 1989میں ”قید“ کی اشاعت عمل میں آئی
مزیدپڑھیے:اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات رکوانے کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
،”رات“ 1994میں چھپا جس کے دو سال بعد ا±ن کا ضخیم ناول ”نادار لوگ“منظر عام پر آیا ، 2012 میں چھے کہانیوں پرمشتمل مجموعہ”فریب“ شائع ہوا۔ زمانے کے نشیب و فراز کو محدب عدسے سے دیکھنے والے عبداللہ حسین کے اندر ایک باغی بھی چھپا بیٹھا تھا جس کا اظہار انہوں نے فیض احمد فیض کی نظم کے چند اشعار پڑھ کر کیا تھا۔ اردو ادب میں گراں قدر ذخیرے کا باعث بننے والا یہ نابغہ روزگار ناول نگار کاتب تقدیر کے احکامات کی بجا آوری میں آج اس فانی دنیا سے کوچ کر گیا۔