کراچی (نیوزڈیسک)سندھ پولیس میں ایک اور میگا سکینڈل کا انکشاف،بڑے بڑے ناموں پر لرزہ طاری، نیب نے بکتربند گاڑیوں کی خریداری میں مبینہ بدعنوانی کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔آئی جی سندھ سمیت دیگراعلی پولیس افسران کے خلاف تحقیقات ہونگی،سندھ پولیس کے بڑے بڑے افسران بکتر بند گاڑیوں کاسکینڈل سامنے آنے پر شدید پریشان۔سندھ پولیس میں بڑے پیمانے پر مبینہ بدعنوانیاں، نیب متحرک ،اعلی افسران کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا گیا۔ترجمان نیب کے مطابق سندھ پولیس کے لیے بکتر بند گاڑیوں ، جدید اسلحے اور آلات کی خریداری میں مبینہ کرپشن کے معاملات کی تحقیقات کے لیے آئی جی سندھ سمیت دیگر اعلی پولیس افسران کوشامل تفتیش کیا جاسکتا ہے۔ ترجمان کے مطابق تحقیقات چار مرحلوں پر مشتمل ہونگی ، پہلے مرحلے میں افسران کے خلاف مالی بد عنوانیوں کے معاملات کی شکایات کا جائزہ لیا جا رہا ہے ، دوسرے مرحلے میں معلومات کا حصول جبکہ تیسرے مرحلے میں معاملے کی تفتیش کی جا ئے گی ، جس کے بعد حتمی مرحلے میں افسران کے خلاف ریفرنس عدالتوں میں بھیجے جائیں گے۔دریں اثناءقومی احتساب بیورو (نیب ) کی جانب سے حکومت سندھ کے اعلیٰ افسران کے خلاف تحقیقات میں تیزی آگئی ہے ۔نیب ذرائع کے مطابق اس وقت حکومت سندھ کے 30میں سے 17سیکرٹری اور اعلیٰ افسران کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات کی وجہ سے نیب کی اس فہرست میں شامل ہیں ،جن کے خلاف ٹھوس شواہد جمع کیے جارہے ہیں اور ان کی گرفتاریاں متوقع ہیں ۔دوسری جانب سرکاری امور پر منفی اثرات پڑنے اور دفتری کام متاثر ہونے کی بنیاد بناکر وزیراعلیٰ سندھ کو نیب کے خلاف شکایات کی گئی ہیں اور نیب کے خلاف قانونی چارہ جوئی کے لیے آمادہ کیا جارہا ہے ۔تفصیلات کے مطابق کچھ افسران نے عدالتوں سے حفاظتی ضمانت کرا رکھی ہے اور کچھ افسران بیرون ملک جانے کی ناکام کوشش کرچکے ہیں ۔جبکہ سمندر پار چلے جانے والے افسران کی وطن واپسی کے لیے قانونی اقدامات بھی شروع کیے جارہے ہیں ۔نیب ذرائع کے مطابق حکومت سندھ کے اہم ترین محکموں کے انتظامی سربراہان سمیت گریڈ 20اور 21متعدد افسران نیب کو مختلف الزامات میں مطلوب ہیں اور ان کے گرد گھیرا تنگ کیا جارہا ہے ۔ٹھوس شواہد اور دستاویزی ریکارڈ حاصل کیا گیا ہے ۔دوسری طرف حکومت سندھ کے اعلیٰ افسران کے خلاف تحقیقات میں تیزی آگئی ہے ۔سرکاری امور پر منفی اثر پڑنے اور دفتری کام متاثر ہونے کو بنیاد بناکر وزیراعلیٰ ہاو ¿س کو نیب کے خلاف شکایت کی گئی ہے اور نیب کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کے لیے حکومت سندھ کو آمادہ کیا جارہا ہے تاکہ نیب کو صوبائی معاملات میں کارروائی سے روکا جاسکے ۔حکومت سندھ کے بعض افسران نے موقف اختیار کیا ہے کہ 18ویں ترمیم کے بعد صوبائی خودمختاری کی وجہ سے نیب کا دائرہ کار ختم ہوچکا ہے ۔لہذا حکومت سندھ کو اعلیٰ عدالتوں میں نیب کے دائرہ کار کی قانونی حیثیت کو چیلنج کرنا چاہیے ۔وزیراعلیٰ سندھ نے اس حوالے سے محکمہ قانون اور ایڈوکیٹ جنرل سندھ کو قانونی پوزیشن سے آگاہ کرنے کی ہدایت کی ہے اور ضروری قانونی ہوم ورک کرنے کی ہدایت جاری کردی ہے ۔