منگورہ(نیوزڈیسک)خیبر پختونخوا میں ہفتہ کو بھی خواتین فرسودہ روایات کی زنجیروں میں جکڑی ہوئی ہیں ، لوئر دیر میں پولنگ بوتھ سنسان پڑے رہے ، اپر دیر میں خواتین کی ووٹنگ پر غیراعلانیہ پابندی کے باعث ووٹنگ کا تناسب حوصلہ شکن رہا جبکہ بونیر میں خواتین علاقائی روایت کے تحت ووٹ کاسٹ کرنے سے گریزاں رہیں۔ سنسان پولنگ بوتھ خالی ڈبے ، دور دور تک ووٹرز کا نام و نشان نہیں ، یہ مناظر ہیں سوات کے علاقے لوئر دیر کے ایک پولنگ بوتھ کے جہاں برقعوں میں لپٹی خواتین پولنگ سٹاف ووٹرز کی منتظر رہیں لیکن خواتین ووٹرز اپنا حق استعمال کرنے نہ پہنچیں۔ لوئر دیر میں 329 پولنگ سٹیشن میں سے 13 مخصوص پولنگ سٹیشن خواتین کے لیے مختص ہیں۔ تین پولنگ سٹیشنوں پر ڈالے گئے ووٹوں کا تناسب بھی حوصلہ شکن رہا۔ مالاکنڈ کے پولنگ سٹیشن پلونو پر خواتین کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روک دیا گیا۔ صوابی کے علاقے سلطان آباد میں پابندی کے بعد ایک خاتون بھی ووٹ ڈالنے نہ آئی جبکہ ایک پولنگ بوتھ پر عملہ تھا ، نہ کوئی ووٹرز ، پولنگ سٹیشن میں ایک بچی سوئی ہوئی تھی۔ پروآہ یونین کونسل کڑی شموزئی میں گورنمنٹ گرلز ہائی سکول میں خواتین کے پولنگ سٹیشن پر ایک ووٹ بھی کاسٹ نہیں ہوا۔ بونیر میں خواتین کے لئے قائم 80 فیصد پولنگ سٹیشن ویران رہے یہاں خواتین کے ووٹ کاسٹ کرنے پر کوئی پابندی نہ تھی تاہم خواتین علاقائی روایت کے تحت ووٹ کاسٹ کرنے سے گریزاں رہیں۔