کراچی (نیوزڈیسک )کراچی میں کمپنی مرکزی دفتر اور راولپنڈی میں مقامی دفتر میں گذشتہ تین روز سے ایف آئی اے حکام ریکارڈ کی چھان بین کر رہے ہیں۔کراچی کی ایک مقامی عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کو ایگزیکٹ کمپنی کے بینک اکاونٹس تک رسائی کی اجازت دے دی ہے۔ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ کراچی میں کمپنی کے 34 اکاونٹس ہیں جن میں سے کئی جعلی دستاویزات پر کھولے گئے ہیں۔ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر سعید میمن نے جمعے کو ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی کو یہ درخواست دی تھی، جس میں ان 34 اکاو¿نٹس کی تفصیلات بھی فراہم کی گئی ہیں۔درخواست گزار کا کہنا ہے کہ جعلی ڈگری جاری کرنے پر ایگزیکٹ اور دیگر کے خلاف تحقیقات کی جا رہی ہیں اور دوران تفتیش یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ ادارے نےغیر قانونی رقومات جمع کرانے کے لیے دیگر افراد کی قومی شناخت کارڈ استعمال کر کے جعلی اکاو¿نٹس کھولے ہیں۔عدالت کو فراہم کی گئی تفصیلات کے مطابق 34 اکاو¿نٹس میں سے نو اکاونٹ ایگزیکٹ اور ایک کمپنی کے سی او شعیب احمد کے نام ہے۔ایف آئی اے حکام نے عدالت کو گزارش کی ہے کہ متعلقہ بینکوں کے مرکزی دفاتر کے ذریعے ان اکاونٹس تک رسائی اور سٹیٹ بینک کے ذریعے ریکارڈ حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔دو دن پہلے ایف آئی اے نے راولپنڈی میں ایگزیکٹ کے دفتر کو سیل کر کے وہاں موجود سامان اپنی تحویل میں لے لیا تھا۔عدالت نے ایف آئی اے کی درخواست پر بینکوں میں موجود ایگزیکٹ، اس کے ڈائریکٹروں اور دیگر کے کھاتوں تک مرکزی بینک کے ذریعے رسائی دینے کے تحریری احکامات جاری کر دیے۔عدالت نے بینکرز بکس کے قانون کے تحت مطلوبہ دستاویزات کی تصدیق شدہ نقول فراہم کرنے کی بھی ہدایت جاری کی۔