اسلام آباد(نیوزڈیسک)مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کیلئے قائم جوڈیشل کمیشن میں تحریک انصاف کے تیسرے گواہ سابق الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انورنے بیان ریکارڈ کرا تے ہوئے کہاہے کہ بعض ریٹرننگ افسران نے رجسٹرڈ ووٹر زکی تعداد سے زائد بیلٹ پیپر چھاپنے کا کہا تھا۔ مبینہ انتخابی دھاندلی کی تحقیقات کرنیوالے جوڈیشل کمیشن کی کارروائی میں تحریک انصاف کے تیسرے گواہ سابق الیکشن کمشنر پنجاب محبوب انورنے بیان رکارڈ کرایا۔ تحریک انصاف کے وکیل حفیظ پیرزادہ نے گواہ سے جرح کی ، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایاکہ کس حلقے کیلئے کتنے بیلٹ پیپر درکار ہیں، اس کا فیصلہ ریٹرننگ افسر کرتا ہے ، ریٹرننگ افسران نے جتنے بیلٹ پیپرز کی ڈیمانڈ کی اتنے ہی چھاپے گئے۔ حفیظ پیرزادہ نے سوال کیا کہ کیا ایسے بھی ہوا کہ ریٹرننگ افسران نے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد سے زائد بیلٹ پیپرچھاپنے کی درخواست کی اور اس پر عمل ہوا ؟ محبوب انور نے جواب دیا کہ یہ درست ہے کہ بعض ریٹرننگ افسران نے اکثر حلقوں میں رجسٹرڈ ووٹر کی تعداد سے زائد بیلٹ پیپر چھاپنے کا کہا تاہم درست تعداد ان کے علم میں نہیں۔ حفیظ پیرزادہ کے سوال پرانہوں نے بتایاکہ انتخابات سے تین دن پہلے پرنٹڈ میٹریل ریٹرننگ افسران تک پہنچنا ضروری ہے ، مگر ایسانہ ہوسکا،حفیظ پیرزادہ نے یہ استفسار بھی کیا کہ الیکشن شیڈول ڈسٹرب ہونے پر کوئی جواب طلبی ہوئی؟ اس پر محبوب انور بولے کہ بیلٹ پیپرز الیکشن کمیشن کی نگرانی میں چھپ رہے تھے، تاخیر پر ہم سے کیوں پوچھا جاتا۔سابق صوبائی الیکشن کمشنرمحبوب انورنے جوڈیشل کمیشن کوبتایاہے کہ عام انتخابات کے دوران ریٹرننگ افسروں نے سوفیصدسے زائد بیلٹ پیپرز کے لئے درخواستیں دی تھیں۔ اضافی بیلٹ پیپرزچھاپنے کی اعلی حکام سے اجازت نہیں مانگی تھی بلکہ تحریری طورپرآگاہ کردیاتھا ۔ عام طورپر انتخابی مواد الیکشن سے تین دن قبل حلقوں تک پہنچتاہے تاہم ہم ایسانہیں کرسکے۔اس موقع پر کمیشن کے رکن جسٹس امیرہانی مسلم نے کہا کہ آپ کوجوسوال کیااس کے مطابق جواب دیں۔ جس پر محبوب انور نے کہا کہ یہ بالکل درست ہے ریٹرننگ افسروں نے سوفیصدسے زائد بیلٹ پیپرز کی چھپائی کی درخواستیں کی تھیں۔پی ٹی آئی کے وکیل نے پوچھا کہ سکیورٹی پرنٹنگ پریس نے اپنے خط میں بھی ذکرکیاتھاکہ بیلٹ پیپرزکی چھپائی کاکام انیس اپریل کوشروع ہواجسے پانچ مئی تک مکمل کرلیا گیاتھا،جس پرمحبوب انورنے بتایا کہ سکیورٹی پرنٹنگ پریس کاخط میرے علم میں نہیں،چیف جسٹس نے محبوب انورپر(آج) جمعہ کو بھی جرح جاری رکھنے کی ہدایت کرتے ہوئے اجلاس ملتوی کردیا۔