کراچی (نیوز ڈیسک)ذرائع کے مطابق شاہد حامد قتل کیس میں سزائے موت پانے والے صولت مرزا نے موقف اختیار کیا ہے کہ شاہد حامد قتل کیس مکمل خاتمے کی حالت میں نہیں بلکہ اس کی ازسر نو سماعت ان کے مچھ جیل میں ریکارڈ کرائے گئے بیان کی روشنی میں ہونی چاہیے۔صولت مرزا نے چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو مچھ جیل میں وڈیو پر ریکارڈ کرائے گئے اپنے نئے بیان کے تحت نامزد ملزمان کے خلاف مقدمہ چلانے، مقدمے کے فیصلے تک پھانسی پر عمل درامد روکنے، اہلیہ کوجنوبی افریقہ سے قتل کی دھمکیاں دینے والوں کوگرفتار کرکے پاکستا ن لانے سے متعلق متعدد خطوط چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کو لکھے ہیں تاہم ان کے قانونی ماہرین سندھ ہائیکورٹ کے جواب کا جائزہ لے رہے ہیں کہ اس کی روشنی میں کیا چارہ جوئی کی جاسکتی ہے۔سندھ ہائی کورٹ نے صولت مرزا کے خطوط پر صولت مرزا اور ان کے وکیل کو قانونی طریقہ کار کے مطابق چارہ جوئی کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ محکمہ داخلہ سندھ نے صولت مرزا کی جے ائی ٹی رپورٹ وفاقی وزارت داخلہ کو ارسال کردی۔ نجی ٹی وی کے مطابق صولت مرزا نے کے ای ایس سی کے ایم ڈی شاہد حامد کے قتل سمیت دیگر تمام الزامات سے متعلق بیان مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرادیا، جے ا ئی ٹی رپورٹ 8 سے 10 صفحات پر مشتمل ہے، صولت مرزا نے جووڈیو بیان دیا تھا وہی مجسٹریٹ کے سامنے دہرایا۔