اسلام آباد(نیوز ڈیسک)کراچی میں ایک اور پروفیسر ٹارگٹ کلنگ کی بھینٹ چڑھ گیا ،نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے پروفیسر وحیدالرحمن کو فائرنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا۔جامعہ کراچی میں تدریسی مکمل طور پر 2 روز کیلئے معطل کر دیا گیا ،اساتذہ اور طلباءکا شدید احتجاج ،روڈ بلاک کر دی ،قاتلوں کی گرفتاری کا مطالبہ ۔تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا بلاک 16 دستگیر میں جامع کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ کے اسسٹنٹ پروفیسر اور کالم نویس وحید الرحمن اپنے گھر سے گاڑی میں بیٹھ کر فرائض کی ادائیگی کے لئے جارہے تھے کہ نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے پروفیسر کی گاڑی پر اندھا دھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں پروفیسر وحید الرحمن موقع پر ہی شہید ہوگئے ،واقعہ کے بعد پولیس پولیس کی بھاری نفری جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور علاقے کی داخلی اور خارجی راستوں مکمل طور پر بند کر دیا،ریسکیو ٹیموں نے پروفیسر وحید الرحمن کی لاش کو پوسٹ مارٹم کیلئے ہسپتال منتقل کر دیا،واقعہ کے بعد علاقے میں شدید خوف وہراس پھیل گیا۔اطلاع ملتے ہی جامعہ کراچی کے طلباءاور اساتذہ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے اور لرزہ خیز واردات پر حکومت کے خلاف شدید احتجاج کیا اور روڈ کو بلاک کر دی ،مظاہرین نے مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ پروفیسر وحید الرحمن کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور ملزمان کو قرار واقعی سزا دی جائے ،
مزید پڑھئے:جان سے بچھڑنا تلخ تجربہ تھا: بپاشا
انہوں نے کہا کہ کراچی میں اساتذہ کی ٹارگٹ کلنگ معمول بن گئی ہے حکومت اساتذہ کی حفاظت یقینی بنائے۔دوسری جانب جامعہ کراچی کی تدریسی انتظامیہ نے پروفیسر وحید الرحمن کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور تدریسی عمل کو2 روز کیلئے معطل کر دیا ہے۔پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق پروفیسر وحید الرحمن کو ایک گولی سر پر لگی اور دوسری جبکہ 2 گولیاں کندھے پر لگیں جو جان لیوا ثابت ہوئیں جبکہ جائے وقوعہ نائن ایم ایم کے 6خول بھی برآمد کر لئے گئے ،پولیس نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے ملزموں کی تلاش شروع کر دی ہے، دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے محکمہ داخلہ سے واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔