کراچی (نیوزڈیسک )کراچی سے تعلق رکھنے والی دانشور سبین محمود ایک قاتلانہ حملے میں ہلاک ہو گئیں جنہوں نے دی سیکنڈ فلور کے نام سے کراچی میں ایک گوش گفتگو قائم کیا تھا۔سبین دی سیکنڈ فلور سے اپنی والدہ کے ساتھ جا رہی تھیں جہاں جبری طور پر لاپتہ کیے جانے والے بلوچ افراد کی بازیابی کے لیے سرگرم ماما قدیر کے ساتھ ایک مجلس کا اہتمام کیا گیا تھا۔اطلاعات کے مطابق سبین نو بجے کے قریب دی سیکنڈ فلور سے نکلیں اور ا±ن کے ساتھ ا±ن کی والدہ تھیں جب ان پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہو گئیں اور ہسپتال پہنچ کر دم توڑ دیا۔سبین محمود نے اب سے دو گھنٹے قبل اپنے انسٹا گرم اکاو¿نٹ پر ایک تصویر جاری کی جس میں اس مجلس جس کا عنوان’Unsilencing Balochistan Take 2 تھا جس کے شرکا ماما قدیر، فرزانہ مجید اور میر محمد علی تالپور تھے۔پاکستانی ٹوئٹر پر سبین محمود کا نام اس وقت سب سے اوپر ٹرینڈ کر رہا ہے اور ہزاروں افراد اس کے بارے میں اپنے تبصرے شیئر کر رہے ہیں جن میں غم، غصے کا اظہار کیا جا رہے۔مصنفہ کاملہ شمسی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا’دو سال قبل میں نے سبین سے کہا تھا کہ اسے احتیاط کرنے کی ضرورت ہے اور انہوں نے جواب دیا ’کسی کو تو لڑنا ہے‘۔ الوداع میری دوست آپ ہم میں سے بہترین تھیں۔‘