جمعرات‬‮ ، 02 اکتوبر‬‮ 2025 

مچھ جیل انتظامیہ نے صولت مرزا کے ڈیتھ وارنٹ کے اجراءکے لیے وفاقی حکومت اور محکمہ داخلہ کو خط ارسال کر دیا

datetime 24  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (نیوزڈیسک)مچھ جیل انتظامیہ نے صولت مرزا کے ڈیتھ وارنٹ کے اجراءکے لیے وفاقی اور محکمہ داخلہ کو خط ارسال کر دیا ہے صولت مرزا کی پھانسی میں وفاقی حکومت نے 30 روز کے لئے توسیع کی تھی، جس کی مدت ختم ہو چکی ہے۔ مچھ جیل انتظامیہ کی جانب سے صولت مرزا کے دوبارہ ڈیتھ وارنٹ جاری کرنے کے لئے وفاقی حکومت اور محکمہ داخلہ سے رجوع کر لیا گیا ہے، دوسری طرف عدالت کو بھی ڈیتھ وارنٹ جاری کرنے کے لئے خط ارسال کر دیا گیا ہے۔ ممکن ہے کہ صولت مرزا کے ڈیتھ وارنٹ کل تک جاری ہو جائیں۔ صولت مرزا کی سزائے موت میں وفاقی حکومت دو بار توسیع کر چکی ہے۔واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کے ای ایس سی کے منیجنگ ڈائریکٹر ملک شاہد حامد سمیت تہرے قتل کیس میں سزائے موت کے منتظر صولت علی خان عرف صولت مرز ا کے 24مارچ کو یکم اپریل کےلئے بلیک وارنٹ جاری کئے تھے تاہم مجرم کے وڈیو بیان پر جے آئی ٹی کےلئے صدارتی حکم نامہ کی وجہ سے پھانسی پر عملدرآمد 30یوم کےلئے روک دیا تھا۔مجرم پر الزام ہے کہ 5 جولائی 1997کو ڈیفنس کی حدود میں واقع بنگلہ نمبر 75۔بی کے سامنے کے ای ایس سی کے مینیجنگ ڈائریکٹر کو ہدف بناتے ہوئے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ملک شاہد حامد سمیت اس ڈرائیور اور سیکورٹی گارڈ جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ مجرم واردات کے بعد بیرون ملک فرار ہوگیا تھا جس کے بعد 10دسمبر 1998کو اس وقت کے تھانہ گلبہار کے ایس ایچ او چوہدری اسلم نے خفیہ اطلاع ملنے پر مجرصولت مرز ا کو کراچی ائیرپورٹ سے اس وقت گرفتارکیا جب وہ بینکاک سے پاکستان آرہا تھا ،پولیس نے مجرم کو امتناعی اسلحہ رکھنے کے مقدمہ الزام نمبر395/1998 میں گرفتارکیا تھا جس کے بعددوران تفتیش مجرم نے ا نکشاف کیا کہ اس نے ملک شاہدحامد ودیگر کو بھی قتل کیا ہے ،پولیس نے مجرم کی نشاندہی پر11دسمبر1998کو متحدہ کے تنظیمی یونٹ سے واردات میں استعمال ہونے والی کلاشنکوف بھی برآمد کرلی تھی جبکہ مجرم نے جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو اپنا بیان قلمبند کرواتے ہوئے کہاتھاکہ اس نے ایم کیوایم کی قیادت کے حکم پر ملک شاہد حامد کو قتل کیا کیونکہ وہ کے ای ایس سی میں موجود ایم کیوایم کے کارکن ملازمین کو برطرف کررہاتھا۔مجرم کےخلاف تھانہ ڈیفنس میں مقتول کی بیوہ اور مقدمے کی چشم دید گواہ شہناز حامد کی مدعیت میں مقدمہ الزام نمبر 158/1997 زیردفعہ/34 302 اور انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔ مجرم صولت مرزا کو 24 مئی 1999کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 5 نے کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے منیجنگ ڈائریکٹر ملک شاہد حامد سمیت ان کے ڈرائیور اشرف بروہی اور سیکورٹی گارڈ خان اکبر کے قتل میں جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنائی تھی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ایس 400


پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…

احسن اقبال کر سکتے ہیں

ڈاکٹر آصف علی کا تعلق چکوال سے تھا‘ انہوں نے…

رونقوں کا ڈھیر

ریستوران میں صبح کے وقت بہت رش تھا‘ لوگ ناشتہ…

انسان بیج ہوتے ہیں

بڑے لڑکے کا نام ستمش تھا اور چھوٹا جیتو کہلاتا…

Self Sabotage

ایلوڈ کیپ چوج (Eliud Kipchoge) کینیا میں پیدا ہوا‘ اللہ…

انجن ڈرائیور

رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…