جمعرات‬‮ ، 06 فروری‬‮ 2025 

بھارت سے آنے والے چار سکھ یاتری پاکستان میں لاپتا

datetime 24  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک)پاکستانی حکام نے رواں ماہ بھارت سے آنے والے سکھ یاتریوں میں سے چار افراد کے لاپتا ہونے کی تصدیق کی ہے۔بھارت سمیت دنیا کے مختلف ممالک سے ہر سال بیساکھی کے تہوار کے موقع پر سکھ یاتری پاکستان میں اپنے مقدس مقامات کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔رواں ماہ بھی لگ بھگ دو ہزار سکھ یاتری پاکستان آئے جن میں سے تقریباً 18 سو کا تعلق بھارت سے تھا۔پاکستان متروکہ وقف املاک کا محکمہ سکھ برادری کی تنظمیوں کے ساتھ مل کر ان یاتریوں کے لیے انتظامات کرتا ہے۔اس ادارے کے چیئرمین صدیق الفاروق نے  گفتگو میں کہا کہ حسن ابدال میں پنجہ صاحب میں قیام کے بعد جب دیگر سکھ یاتری اپنے ایک دوسرے مقدس مقام ننکانہ صاحب کے لیے روانہ ہوئے تو ا±ن میں سے چار لاپتا تھے۔انھوں نے بتایا کہ ان تمام افراد کا تعلق ایک ہی خاندان سے تھا۔صدیق الفاروق کا کہنا تھا کہ تمام ادارے ان افراد کی تلاش میں مصروف ہیں۔اسلام آباد میں بھارت کے سفارت خانے کے عہدیدار نے بتایا کہ اس سلسلے میں معلومات اکٹھی کی جا رہی ہیں۔سکھ یاتریوں کے اس طرح لاپتا ہونے کا یہ غیر معمولی واقعہ ہے۔سکھ مذہب کے بانی بابا گرونانک کے یوم پیدائش کے موقع پر بھی ہر سال بھارت سمیت دنیا کے مختلف ملکوں سے ہزاروں سکھ یاتری پاکستان آتے ہیں اور ا±ن کی آمد و رفت، قیام اور حفاظت کے لیے خصوصی انتظامات کیے جاتے ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…