کراچی (نیوزڈیسک ) کراچی میں اس وقت ایک کروڑ 75 لاکھ سے زائد غیر قانونی ہتھیار موجود ہیں ۔ اسس بات کا انکشاف وفاقی سراغ رساں ادارے نے اپنی حالیہ سروے رپورٹ میں کیا ہے ۔ رپورٹ میں وفاقی حکومت کو ارسال کر دی گئی ہے ۔ واضح رہے کہ کراچی میں غیر قانونی اسلحہ کے خلاف قیام پاکستان سے اب تک تین خصوصی آپریشن کےے گئے ہیں تاہم حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ناکامی کا سامنا رہا ہے ۔ گذشتہ 14 سال کے دوران پاکستان کے تمام صوبوں میں غیر قانونی اسلحہ کی ترسیل میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ متعدد بار غیر قانونی اسلحہ جمع کرانے کے حوالے سے رضاکارانہ طور پر مہم کا بھی اعلان کیا گیا تاہم چند ہی غیر قانونی ہتھیار رضا کارانہ طور پر جمع کرائے جا سکے ۔ غیر قانونی ہتھیار افغانستان کے صوبے کنار سے پاکستانی قبائلی علاقے باجوڑ اور مہمند جبکہ صوبہ ننگر ہار سے خیبر اور کرم کے راستے اورکرزئی اور بعد ازاں خیبر پختونخوا سے ہوتے ہوئے پنجاب کے شہروں میں پہنچتے ہں ۔ جبکہ افغانستان کے صوبے پکتیاں سے شمالی وزیرستان اور جنوبی وزیرستان کے راستے بلوچستان اور بعد ازاں سندھ اور جنوبی پنجاب پہنچتے ہیں ۔ غیر قانونی اسلحہ کے خلاف پہلا آپریشن 80 ءکی دہائی میں کیا گیا تھا ۔ اسلحہ کے خلاف دوسرا آپریشن بے نظیر بھٹو کی دوسرے دور حکومت میں 90 ءکی دہائی کے وسط میں کیا گیا تھا ۔ پھر تیسری بار میاں نواز شریف کے دوسرے دور حکومت میں کوشش کی گئی ۔ پھر جنرل مشرف کے دور حکومت میں 2011ءمیں حکومت کی جانب سے باقاعدہ طور پر قومی سطح پر آرمز کنٹرول پروگرام شروع کیا گیا ۔ جس کا مقصد شہریوں سے غیر قانونی اسلحہ کی ضبطگی کے ذریعے ایک مہم شروع کرنا تھا ۔ اس حوالے سے جون 2011 ءمیں حکومت کی جانب سے غیر قانونی اسلحہ رکھنے والے افراد کو رضا کارانہ طور پر اسلحہ جمع کراکر عام معافی کا اعلان کرکے دو ہفتے کی مہلت دی گئی مگر یہ مہم بھی بری طرح ناکام ہو گئی ۔