اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سابق صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے حکم کیخلاف دائر درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس نور الحق قریشی نے کی ۔ سابق صدر پرویز مشرف لال مسجد آپریشن کے نتیجے میں غازی عبدالرشید اور اس کے والدہ کے قتل کے الزام میں ضلعی عدالت اسلام آباد نے دو اپریل کو عدالت میں پیش نہ ہونے پر پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے احکامات جاری کئے تھے ۔ پرویز مشرف کے وکیل ملک طاہر محمود نے گزشتہ روز عدالت میں پیش ہوکر موقف اختیار کیا کہ اس عدالت میں ضلعی عدالت کے احکامات کو پرویز مشرف کی عدالت میں پیشی سے مشروط کرتے ہوئے معطل کردیئے تھے لیکن اس وقت تک میڈیکل بورڈ کی رپورٹ منظر عام پر نہیں آئی تھی اب میڈیکل بورڈ کی رپورٹ آچکی ہے جس میں سابق صدر پرویز مشرف کو بیماری کی وجہ سے سفر کرنے سے منع کیا گیا ہے ۔ وکیل ملک طاہر محمود نے عدالت سے استدعا کی کہ فاضل عدالت پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری سے متعلق ضلعی عدالت کے حکم میں ترمیم کرے جس پر وفاق کے وکیل راجہ خالد محمود نے کہا کہ پچھلی پیشی پر پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے حکم کو ان کے وکیل کی جانب سے یقین دہانی پر معطل کردیا تھا لیکن اب یہ بیماری کا بہانہ بنا رہے ہیں جس پر وکیل ملک طاہر محمود نے کہا کہ ہمارا مقصد یہ ہے کہ میڈیکل رپورٹ کی روشنی میں عدالت دوبارہ میرٹ پر فیصلہ کرے جس پر جسٹس نور الحق قریشی نے ہدایت کی کہ آپ فوجداری قانون کے تحت ماتحت عدالت میں درخواست دیں فاضل جج نے ماتحت عدالت کو ہدایت جاری کی کہ ستائیس اپریل کو سابق صدر پرویز مشرف کی پیشی میں حاضری سے متعلق میڈیکل رپورٹ کو مدنظر رکھے عدالت نے سماعت کے دوران رجسٹرار آفس کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات بھی دور کردیئے اور درخواست کو نمٹا دیا۔