کوئٹہ(نیوزڈیسک) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی صدر و سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے درمیان 45 ارب ڈالر کے معاہدوں میں پشتون علاقوں کو مکمل طورپر نظرانداز کر دیا گیا یہ معاہدے پاکستان اور چین کے درمیان نہیں بلکہ لاہور اور چین کے درمیان ہوئے ہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ مرکز اور پنجاب نے فیصلہ کر لیا کہ گوادر کاشغر روٹ بلوچ اور پشتون علاقوں کے بجائے پنجاب سے گزارے گا اور چین صدر نے پاکستان آکر لاہور کے حکمرانوں کی وجہ سے گوادر کاشغر روٹ کو بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے بجائے وہاں کے روٹ تبدیل کرکے پنجاب سے ہوتے ہوئے کاشغر تک جائے گا انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری روٹ میں ریلوے لائن گیس بجلی کی پائپ لائنیں اور فائبر آپٹیکل ہوتے ہیں اور یہ تمام چیزیں پشتون علاقوں میں نہیں ہے اور نہ ہی لاہور کے حکمران یہاں صنعتی شہر بنانے کی امید رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ 45 ارب ڈالر کے معاہدوں میں جنوبی پختونخوا اور خیبرپختونخوا اور فاٹا کو مکمل نظرانداز کردیا گیا جس کی مذمت کرتے ہیں انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان معاہدے نہیں بلکہ پنجاب اور چین کے درمیان معاہدے ہوئے اگر دو ملکوں کے درمیان معاہدے ہوتے تو پنجاب کے علاوہ سندھ ‘ خیبرپختوا اور بلوچستان کو بھی شامل کیا جاتا مگر پنجاب کے حکمرانوں نے ملک کے عوام کو ایک بار پھر بائی پاس کرتے ہوئے پنجاب مفادات کیلئے چین سے معاہدے کئے جن کے خطرناک نتائج برآمد ہونگے انہوں نے چائنا حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ اور پختون علاقوں کو ان معاہدوں میں نظر انداز نہ کیا جائے کیونکہ ملک میں سب سے زیادہ پسماندہ صوبہ بلوچستان اور خیبرپختوا ہے بصورت دیگر تمام حالات کے ذمہ دار لاہور کے حکمران ہونگے