اتوار‬‮ ، 14 ستمبر‬‮ 2025 

پاکستانی وفد کا سعودی عرب جانا نقصان کے ازالے کی کوشش ہے،سفارتی حلقے

datetime 15  اپریل‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جدہ(نیوزڈیسک)پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیرِاعلیٰ اور وزیرِاعظم نواز شریف کے بھائی شہباز شریف کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل سے جدہ میں ملاقات کی ہے۔اس وفد میں شہباز شریف کے علاوہ قومی سلامتی اور امورِ خارجہ کے لیے وزیرِ اعظم کے مشیر سرتاج عزیز اور سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری بھی شامل ہیں۔ وفد کے ارکان سعودی حکام اور شاہی خاندان کے بعض دیگر اہم ارکان سے ملاقاتیں کریں گے۔جدہ پہنچنے پر پاکستانی وفد کا استقبال اعلیٰ سعودی حکام نے کیا جس کے بعد شہباز شریف کی قیادت میں سرکاری وفد نے سعودی عرب کے وزیر خارجہ شہزادہ سعود الفیصل سے ملاقات کی۔دو گھنٹے جاری رہنے والی اس ملاقات میں یمن کی تازہ صورتحال زیر بحث آئی اور پاکستانی وفد نے سعودی وزیر خارجہ کو اس بحران کے بارے میں حکومت پاکستان کے مو¿قف سے آگاہ کیا۔حکام کا کہنا ہے کہ یہ وفد بدھ کے روز ہی ریاض روانہ ہو جائے گا جہاں ان کی ملاقات سعودی فرماروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے متوقع ہے۔دو خاندانوں کے درمیان تعلقات ایک طرف سعودی شاہی خاندان ہے اور دوسری طرف پاکستانی شاہی خاندان ہے۔ اور یہ تعلقات دو ریاستوں نہیں بلکہ دو خاندانوں کے درمیان ہیں اور شہباز شریف کی آج بدھ کو سعودی عرب روانگی یہ بات ثابت کرتی ہے
پاکستانی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے شہباز شریف کی قیادت میں اس وفد کے سعودی عرب جانے کی اہمیت کے بارے میں بدھ کی صبح صحافیوں کو بتاتے کہا کہ یہ وفد پاکستان کے اخلاص کا آئینہ دار ہے۔
’شہباز شریف کی اس وفد میں موجودگی ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو کتنی اہمیت دیتا ہے اور یہ کہ سعودی عرب پاکستانی عوام کے دلوں کے کتنے قریب ہے۔ یہی پیغام ہم نے سعودی عوام اور حکومت تک پہنچانا چاہتے ہیں۔‘سعودی عرب نے چند ہفتوں سے یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف عسکری کارروائی شروع کر رکھی ہے۔

اسی سلسلے میں سعودی عرب نے پاکستان سے بّری، بحری اور فضائی تعاون اور مدد فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔تاہم پاکستانی پارلیمان نے اس درخواست کو نظر انداز کرتے ہوئے ایک متفقہ قرارداد میں کہا تھا کہ ملک کو اس تنازعے میں اپنی غیر جانبداری برقرار رکھنی چاہیے اور اس تنازعے کے حل کے لیے ثالثی کی پیش کش کی تھی۔اس قراداد کی منظوری کے فوراً بعد پاکستان کے دورے پر آئے سعودی وزیر برائے مذہبی امور شیخ صالح بن عبدالعزیز نے ثالثی کی اس پیشکش کو مذاق قرار دیا تھا۔اعلیٰ پاکستانی حکام کے اس دورہ سعودی عرب کو مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتحال خصوصاً یمن میں سعودی کارروائی کے پیش نظر خاصی اہمیت دی جا رہی ہےسعودی عرب کے اس ردعمل کے بعد پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے یمن کے بحران کے بارے میں پالیسی بیان کے ذریعے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات کو بہتر کرنے کی کوشش کی تھی جو پارلیمان کی قرار داد کے بعد سے دباو¿ کا شکار دکھائی دے رہے تھے۔بعض سفارتکاروں کا خیال ہے کہ شہباز شریف کی سربراہی میں پاکستانی وفد کا سعودی عرب جانا نقصان کے ازالے کی کوشش ہے اور اب حکمران خاندان اپنے ذاتی تعلقات استعمال کر کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات میں آنے والے اس ناخوشگوار واقعے کو شاہی خاندان کے ساتھ ذاتی تعلقات کے ذریعے ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد سعودی حکام کے ساتھ یمن کا معاملہ اقوام متحدہ اور اسلامی کانفرنس کی تنظیم او آئی سی میں اٹھانے کے امکانات پر بھی تبادلہ خیال کرے گا۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



انجن ڈرائیور


رینڈی پاش (Randy Pausch) کارنیگی میلن یونیورسٹی میں…

اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر

حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…