اسلام آباد: اہلِ سنت و الجماعت (اے ایس ڈبلیو جے) کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی نے پارلیمنٹ کی جانب سے یمن کے معاملے پر منظور کی گئی قرارداد کی مذمت کی ہے اور اس کو ’’عوامی امنگوں کے خلاف‘‘ اور ’’وقت کی بربادی‘‘ قرار دیا ہے۔انہوں نے اہلِ سنت والجماعت کی جانب سے نیشنل پریس کلب کے سامنے ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم اْمّ المومنین حضرت عائشہ صدیقہ کی حرمت کی حفاظت کی خاطر سعودی عرب کی غیرمشروط حمایت کرتے ہیں۔ ہم کسی کو بھی حرمین شریفین کی بے حرمتی کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘مولانا لدھیانوی جنہوں نے گزشتہ ہفتے کے دوران وفاقی دارالحکومت میں سعودی نواز ریلیوں کی قیادت کی تھی، اس موقع پر اعلان کیا کہ ایک کل جماعتی کانفرنس جسے انہوں نے ’’حرمین شریفین کے تحفظ‘‘ کے لیے ایک حتمی منصوبہ قرار دیا، سے قبل اسلام آباد، کراچی اور لاہور میں اس طرح کے مزید عوامی اجتماعات منعقد کیے جائیں گے۔انہوں نے کہا ’’اگر ہماری حکومت نے فیصلہ نہیں کیا، تو ہم سعودی عرب جائیں گے، جس طرح امیر انصار الامّہ فضل الرحمان خلیل افغانستان گئے تھے۔‘‘مولانا لدھیانوی نے کہا کہ بعض عناصر سعودی عرب سے پاکستانیوں کی توجہ ہٹانے کے لیے بعض عناصر شعیہ سنی فرقہ بندی کا شور مچا رہے ہیں۔تاہم جب اہلِ سنت والجماعت کے جلسے کے شرکائنے اراکین پارلیمنٹ کے خلاف نعرے لگانے شروع کیا تو، انہوں نے ان کو روک دیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ جلد ہی پارلیمنٹ میں دوبارہ شمولیت اختیار کررہے ہیں، اس لیے انہیں قانون سازوں کو تنقید کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔جلسے سے اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمان خلیل نے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کی مدد کی ہے، اور اب یہ وقت ہے کہ پاکستان سعودی عرب کی مدد کرے۔انہوں نے کہا کہ ’’حرمین یا شیخین‘‘کی حفاظت میں کوئی فرق نہیں ہے، لیکن ایک نظریاتی تصادم موجود ہے۔مولانا فضل الرحمان خلیل نے کہا کہ ’’اس کے علاوہ یہ جنگ دو ملکوں کے درمیان نہیں ہے، بلکہ یہ باغیوں کے خلاف جنگ ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’جو لوگ یمن میں جنگ بندی کے حق میں ہیں، وہ تحریک طالبان پاکستان کے خلاف آپریشن کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘
جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے رہنما مولانا عبدالرؤف فاروقی نے کہا کہ پوری قوم حرمین شریفین کا دفاع کرنے کے لیے تیار ہے، اور یہ دفاعی لائن سعودی سرحد سے حرمین تک پھیلی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا ’’ہم پارلیمنٹ کی قرارداد کو مسترد کرتے ہیں، اس لیے کہ وہ یہ فیصلہ نہیں کرسکتے کہ سعودی عرب فوج بھیجی جانی چاہیے، اب یہ فیصلہ فوج کو کرنا ہوگا۔‘‘
مولانا عبدالرؤف فاروقی نے کہا کہ آرمی کو ’’غیرمشروط اور بلاتاخیر‘‘ فوجیوں کو بھیجنا چاہیے۔ انہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ اسلامی تعاون کی تنظیم کو فعال بنایا جائے۔ایک اور مذہبی رہنما مولانا اشرف علی نے بیت اللہ (کعبہ شریف) کے سلسلے میں سیاسی جماعتوں کے بیانات کو مایوس کن قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہماری فوج اور ہمارے تمام وسائل کو حرمین شریفین پر قربان کردینا چاہیے۔‘‘پیر سیف اللہ خالد نے کہا کہ اگرچہ اللہ نے بیت اللہ کی حفاظت کی ذمہ داری لی ہے، تاہم ’’ہمیں بھی ثابت کرنا ہوگا کہ ہم اس کے گھر کے لیے کس قدر جاں نثار ہیں۔‘‘اہل سنت والجماعت کے جلسے کے شرکاء لال مسجد پر اکھٹا ہوئے اور نیشنل پریس کلب تک نعرے لگاتے ہوئے مارچ کیا۔ پولیس کی جانب سے اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور پریس کلب کو جانے والی سڑکوں کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا۔
‘اگر پاکستان نے فوج نہ بھیجی تو حرمین کی حفاظت ہم کریں گے’مولانا محمد احمد لدھیانوی
13
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں