لکھوی کی رہائی پر امریکا کی پاکستان کو تنبیہ

13  اپریل‬‮  2015

واشنگٹن (نیوز ڈیسک) امریکا نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ 2008ء4 میں ممبئی حملوں کے ایک ملزم ذکی الرحمان لکھوی کو آزاد کرنے کے نتائج مرتب ہوسکتے ہیں۔یاد رہے کہ جمعہ کے روز لاہور ہائی کورٹ نے لکھوی کو قید رکھنے کے سرکاری احکامات معطل کردیے تھے اور ان کو رہا کردیا گیا تھا۔لیکن ہفتے کے روز دفترِ خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے اس رہائی کے لیے ہندوستان کو موردِ الزام ٹھہرایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ لکھوی کے اس حملے میں ملوث ہونے کے ثبوت کی فراہمی میں نئی دہلی کی جانب سے ’’غیرمعمولی تاخیر‘‘ سے استغاثہ کا کیس کمزور کردیا ہے۔امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان جیف راتھکے نے اشارہ دیا کہ اس طرح کی وضاحتیں امریکی انتظامیہ کو مطمئن کرنے کے لیے کافی نہیں تھیں۔واشنگٹن میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایا کہ ’’ہمیں ممبئی حملے کے مبینہ ماسٹرمائنڈ ذکی الرحمان لکھوی کی ضمانت پر رہائی کے بارے میں گہری تشویش ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے پاکستان کے اعلیٰ حکام کو حال ہی میں کل بھی اور اس سے پہلے کئی مہینوں کے دوران اپنی اس تشویش سے آگاہ کیا ہے۔‘‘ان کا کہنا تھا کہ یہ دہشت گرد حملے تمام ملکوں کی مجموعی سلامتی اور تحفظ پر حملے تھے، اور پاکستان نے ممبئی دہشت گرد حملوں کا ارتکاب کرنے والوں، ان کے لیے سرمایہ فراہم کرنے والوں اور ان کے معاونین کو انصاف کے کٹہرے میں لانے میں اپنے تعاون کا وعدہ کیا تھا۔امریکی عہدے دار نے کہا ’’چھ امریکیوں سمیت 166 بے گناہ افراد جن کی ان حملوں میں جانیں گئیں، ہم پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ ان کے لیے انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے کے اپنے عہد کو پورا کرے۔‘‘جیف راتھکے نے کہا کہ اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے نے پہلے ہی پاکستانی حکام کو واشنگٹن کی تشویش سے آگاہ کردیا تھا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا امریکا اربوں ڈالرز کے ہتھیاروں کی خریداری، جس کا پچھلے ہفتے اعلان کیا گیا تھا، کی منسوخی کی طرز کے اقدامات بھی اْٹھاسکتا ہے؟ تو انہوں نے کہا ’’میں نتائج کے بارے میں قیاس آرائی نہیں کروں گا، یا اس فورم پر اس کے مضمرات نہیں بیان کررہا ہوں، البتہ میں سمجھتا ہوں کہ میں اس پیش رفت کے بارے میں ہماری گہری تشویش کی وضاحت کردی ہے۔‘‘ایک صحافی نے کہا کہ لکھوی کی رہائی پر زبانی تنبیہ پاکستان کو مجبور نہیں کرسکتی، تو جیف راتھکے نے کہا ’’ہم اس پیش رفت کو دیکھ رہے ہیں اور اس کے کیا نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ لیکن میں اس عمل سے آئندہ کیا حاصل ہوگا، میں اس جانب نہیں جارہا ہوں۔‘‘تاہم محکمہ خارجہ کے عہدے دار نے یہ کہنے سے انکار کردیا کہ لکھوی کو جیل میں واپس لانے کے لیے امریکا فوری طور پر کیا اقدامات اْٹھائے گا۔انہوں نے کہا’’میں اس کی کوئی ٹائم لائن نہیں دینے جارہا ہوں۔ لیکن ممبئی دہشت گرد حملوں کا ارتکاب کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانا یقینی طور پر اہم ترجیح ہے۔ اور اہم اس پر قائم ہیں۔ لہٰذا ہم اس سمت میں کام کرتے رہیں گے۔‘‘جب ایک دوسرے صحافی نے ان سے ان اقدامات کی وضاحت کے لیے کہا جو امریکا لے سکتا ہے، تو انہوں نے کہا کہ وہ کسی خاص اقدامات کے بارے میں پیشگوئی کرنے نہیں جارہے ہیں۔ ہم اس کا جائزہ لیں گے، اور فیصلہ کریں گے کہ کیا کرنا ہے۔‘‘



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…