اسلام آباد(نیوزڈیسک) 18 ویں و21ویں آئینی ترامیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے لئے سپریم کورٹ کا فل کورٹ بنچ تشکیل دیا گیا ہے۔آئندہ ہفتے سپریم کورٹ میں ڈرون حملوں کے خلاف درخواست ، قومی اسمبلی کے 4حلقوں میں دھاندلی، سندھ پولیس کی جانب سے بکتر بند گاڑیوں کی خریداری سے متعلق کیس، منو بھیل کے خاندان کے اغوا سے متعلق کیس اور انسانی اعضاء کی خریدو فروخت سے متعلق از خود نوٹس سمیت کئی مقدمات کی سماعت ہوگی۔ جس کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان نے 6 الگ الگ بنچز تشکیل دے دیئے ہیں۔ بنچ نمبر ایک جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس شیخ عظت سعید، اور جسٹس مشیر عالم جب کہ بنچ نمبر 2 جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس دوست محمد خان اور جسٹس عمر عطا بندیال پر مشتمل ہوگا۔بنچ نمبر 3 جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مقبول باقر، بنچ نمبر 4 جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس قاضی فائز عیسی جب کہ بنچ نمبر 5 جسٹس امیر ہانی مسلم کی سربرہی میں جسٹس اعجاز احمد چوہدری پر مشتمل ہوگا۔ اس کے علاوہ جسٹس اعجاز افضل خان اور جسٹس اقبال حمید الرحمان پر مشتمل ایک دو رکنی بینچ بھی مختلف مقدمات کی سماعت کرے گا۔اس کے علاوہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تمام 17ججز پر مشتمل فل کورٹ بھی تشکیل دیا گیا ہے جو 16 اپریل کو 18ویں و 21ویں آئینی ترامیم اور فوجی عدالتوں کے قیام کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرے گا۔