لندن: (نیوز ڈیسک) لندن میں جاری منی لانڈرنگ کیس میں ایم کیو ایم کے اہم رہنماء محمد انور کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ سکاٹ لینڈ یارڈ نے لندن کے شمال مغربی علاقے میں ان کے گھر سے گرفتار کیا۔ رابطہ کمیٹی لندن کے رکن محمد انور کی گرفتاری لندن کے وقت کے مطابق صبح نو بجے عمل میں آئی۔ پولیس نے گھر کی تلاشی لی اور کمپیوٹر سمیت مختلف دستاویزات اپنے قبضے میں لے لیں جس کے بعد محمد انور کو سنٹرل لندن پولیس سٹیشن لے جایا گیا جہاں ان سے منی لانڈرنگ کیس میں تفتیش کی جا رہی ہے۔ ایم کیو ایم نے بھی محمد انور کی گرفتاری کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں ہر ممکن قانونی معاونت دے رہے ہیں۔ خیال رہے کہ اس سے پہلے منی لانڈرنگ کیس میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سمیت تین افراد کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ تاہم بعد ازاں ان سب کی ضمانت ہو گئی تھی۔ رابطہ کمیٹی کے رکن محمد انوار ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے قریبی ساتھی اور متحدہ کے سینئر رہنماء ہیں۔ وہ پیشے کے اعتبار سے چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ ہیں۔ شمال مغربی لندن سے گرفتار ہونے والے محمد انور ایم کیو ایم کے تمام بڑے فیصلوں میں شریک رہے ہیں۔ برطانوی پولیس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بہت سی کڑیاں ملائی گئی ہیں جن میں محمد انور کا نام آ رہا تھا۔ ادھر ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کیس میں انویسٹی گیشن کے بعد گرفتاری ہوتی ہے۔ علی ظفر ایڈووکیٹ نے دنیا نیوز سے گفتگو میں کہا کہ برطانیہ کا قانون بہت سخت ہے، اس سے بچ جانا ممکن نہیں۔ ماہرین قانون کے مطابق منی لانڈرنگ کے مقدمات میں چودہ سال قید یا جرمانہ ہو سکتا ہے۔ خیال رہے کہ 6 دسمبر 2012ء کو برطانوی پولیس نے ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کے گھر پر چھاپے کے بعد منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات شروع کی تھیں۔ الطاف حسین کے گھر اور دفتر سے بھاری تعداد میں نقدی برآمد کی گئی تھی۔ 18 جون 2013ء کو دوبارہ الطاف حسین کے گھر پر چھاپہ مارا گیا لیکن گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔ 5 دسمبر 2013ء کو دو افراد جن کی عمریں 73 سال اور 44 سال تھیں کو گرفتار کیا گیا۔ تاہم ان افراد کو ابتدائی پوچھ گچھ کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ 3 جون 2014ء کو پولیس نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کے الزامات میں گرفتار کر لیا۔ الطاف حسین کو 7 جون 2014ء کو ابتدائی تفتیش کے بعد جولائی تک ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ بعد میں ان کی ضمانت میں 14 اپریل 2015ء تک توسیع دی گئی۔ اسی کیس میں 12 جنوری 2015ء کو 41 سالہ شخص کو مانچسٹر سے اور 17 فروری 2015ء کو مشرقی لندن کے شہر سفالک سے 27 سالہ شخص کو گرفتار کیا گیا جن کو ضمانت پر چھوڑ دیا گیا۔ ان تمام افراد کی ضمانت بھی اپریل میں ختم ہو رہی ہے۔ – See more at: http://urdu.dunyanews.tv/index.php/ur/Pakistan/271242#sthash.0A5UB6dJ.dpuf