فیصل آباد:(نیوز ڈیسک) زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے شعبہ ایگرانومی کے زیر اہتمام دو روزہ بین الاقوامی ورکشاپ برائے بائیو فورٹیفیکیشن آف سٹیپل کراپ و غذائی کمی کا تدارک کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں کے سائنسدانوں اور ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان سمیت دنیا میں ہر سال 30 ملین افراد غذائی کمی کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔ دنیا کی 60 فیصد آبادی فولاد اور دیگر وٹامنز کی کمی کا شکار ہے جس کی وجہ سے صحت کے ساتھ ساتھ کم خوراکی جیسے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔ ان مسائل پر قابو پانے کے لئے سائنسدانوں کو غذائی اجناس میں مائیکرونیوٹریئنٹس شامل کرنے کے لئے جنگی بنیادوں پر کام کرنا ہوگا ورنہ آنے والی نسلوں کے اپاہج ہونے اور دنیا بھر میں غذائی عدم استحکام کے شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔ ماہرین نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہر سال دنیا کی 30 فیصد آبادی زنک جبکہ 30 فیصد آبادی آئیوڈین کی کمی کا شکار ہے جو کہ ماہرین کے لئے ایک چیلنج کی حیثیت رکھتی ہے۔ دنیا بھر میں لوگوں کو غذائی عناصر کے بارے میں بھرپور آگاہی دی جاتی ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں ابھی تک عام آدمی ان چیزوں سے واقف نہیں ہے۔ پاکستان کے زرعی سائنسدانوں اور فوڈ ماہرین کو غذائی اجناس میں ان عناصر کی ملاوٹ کا اہتمام یقینی بنانے کے لئے ایک لائحہ عمل ترتیب دینا ہوگا جسے اپنا کر ملک کی وسیع آبادی کو غذائی کمی اور بیماریوں سے محفوظ رکھا جا سکے۔ ماہرین کے مطابق پاکستان میں 56 فیصد آبادی آئرن کی کمی کا شکار ہے جس پر فوری طور پر قابو پانے کے حوالے سے ٹھوس منصوبہ بندی کرنا ہوگی۔ –
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں