جمعرات‬‮ ، 14 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

قبائلی عمائدین کو نئے معاہدے پر تحفظات

datetime 27  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بنوں(نیوز ڈیسک) وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں کے سرداروں نے شمالی وزیرستان ایجنسیز کی پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے پیش کیے جانے والے معاہدے پرتحفظات کا اظہار کردیا ہے۔قبائلی سرداروں کو پولیٹیکل انتظامیہ کی جانب سے فراہم کی جانے والی دستاویزات میں بہت سی نئی پابندیاں لگانے کی تجاویز کے ساتھ ساتھ اپنے علاقوں میں امن و امان قائم رکھنے کے لئے ذمہ دار بھی قرار دیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیٹیکل انتظامیہ قبائلیوں کی ان کے علاقوں میں واپسی سے پہلے ان کی جانب سے امن و امان کی صورت حال اطمینان کے لیے ایک معاہدہ کرنا چاہتی ہے۔ذرائع نے ڈان کو بتانا ہے کہ قبائلی سرداروں کو واضح طور پر کہہ دیا گیا ہے کہ اپنے علاقوں میں واپسی کے لئے ان کو نئے معاہدے کو قبول کرنا ہوگا اور اس معاہدے کی تمام شرائط کو بھی پورا کرنا ان کی ذمہ داری ہوگی۔شمالی وزیر ستان کے داوار، امانزئی وزیر، سیدگئی، خاراسین قبائل کے سرداروں کی جانب سے بنوں میں ہونے والے جرگے نے مذکورہ معاہدے پر اپنے تحفظات کا اعلان کرتے ہوئے معاہدے پر دستخط کرنے سے انکار کردیا۔جرگے کا کہنا تھا کہ اپنے علاقوں میں واپسی کے بعد وہ وہاں کی سیکیورٹی کے حوالے سے ذمہ داری نہیں لے سکتے۔ان کا کہنا تھا کہ قبائلی اینجسیز میں امن و امان کی صورت حال کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے جبکہ ان علاقوں میں دہشت گردوں کے خلاف فوجی اپریشن تاحال جاری ہے۔ایک قبائلی سردار کا کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں یہ معاہدہ قابل قبول نہیں ہے، جس کی وجہ انہوں نے بتائی کہ اس معاہدے میں ان کے لوگوں پر بھاری ذمہ داریاں ڈال دی گئی ہے اور انھیں دہشت گردوں کو علاقے میں ا?نے سے روکنے کے لئے اقدامات اٹھانے کا بھی کہا جارہا ہے جبکہ ان سے تمام بھاری ہتھیار بھی جمع کروالیے گئے ہیں۔انتظامیہ کی جانب سے شمالی وزیرستان کے تمام قبائلیوں کو فراہم کی جانے والا 8 صفات پر مشتمل معاہدے میں قبائلی علاقوں میں حکومتی عمل داری اور عوام کی جانب سے علاقے میں دہشت گردوں کو روکنے کے حوالے سے نکات موجود ہیں۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ ائین، فرنٹیئر کرائم ریگولیشن اور لوکل کسٹم کے تحت قبائلی پابند ہیں کہ وہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے اپنا مثبت قردار داد کریں۔ملک کے خلاف ہونے والی کسی بھی سازش میں قبائلی شریک نہیں ہونگے اور ناہی اپنی سرزمین (شمالی وزیرستان) پر دہشت گردوں کو کسی بھی صورت میں داخل ہونے دیں گے۔معاہدے میں کہا گیا ہے کہ قبائلی اپنے علاقوں میں دہشت گردوں کو پناہیں بنانے نہیں دیں گے اور اگر کوئی غیر ریاستی عناصر ایسا کرتا ہے تو اس کے معلومات انتظامیہ کو فراہم کرنے کے پابند ہونگے۔دستاویز میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردی کے ختم نہ ہونے والے مسائل کی وجہ سے یہ ضروری ہے کہ 2015ء معاہدہ مقامی قبائلیوں سے کیا جائے اور ان کو ذمہ دار بنایا جائے کہ وہ اپنے علا قوں میں دہشت گردوں کی ا مد کو روکے



کالم



23 سال


قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…