بدھ‬‮ ، 25 دسمبر‬‮ 2024 

کراچی آپریشن‘وزیر اعظم واضح اعلان کردیا

datetime 21  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

سیالکوٹ(نیوز ڈیسک) وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ کراچی معاشی حب ہے جہاں قیام امن پر کوئی سودے بازی نہیں کی جائےگی جب کہ قوم نے حکومت کو خرابیوں کو ختم کرنے اور ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا مینڈیٹ دیا ہے۔ سیالکوٹ میں ورکرزکنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نوازشریف کا کہنا تھا کہ ملک میں سے بڑا چیلنج دہشت گردی کا خاتمہ ہے جس کے لئے موجودہ حکومت نے اقدامات شروع کئے،یہ ہمارا اصولی فیصلہ ہے کہ ملک کو پرامن بنانا ہے جب کہ ماضی میں حکیم محمد سعید کو کراچی میں شہید کیا گیا تو اپنی صوبائی حکومت ختم کرکے وہاں گورنر راج لگایا اور اب بھی امن کے لئے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں قوم کے ساتھ مذاق کیا جاتا رہا ہے، لاہور میں گرجا گھر کے باہر بربریت اور ظلم کی انتہا کی گئی جب کہ ملک میں ایسی بھی تنظیمیں ہیں جو ایک دوسرے کا گلہ کاٹتی ہیں تاہم اب فتنہ پرور گروہوں کو ملک میں رہنے کی جگہ نہیں ملے گی۔ اس سے قبل سیالکوٹ چیمبر آف کامرس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک میں بندوق لے کر پھرنے کے کلچر کو ختم کرنے کا مصمم ارادہ کر رکھا ہے،کراچی آپریشن کے اچھے نتائج سامنے آرہے ہیں اور یہ کسی جماعت کے خلاف نہیں بلکہ شہر کو روشنیوں کا شہر بنانے کے لئے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کیا جارہا ہے جو دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کے خاتمے تک جاری رہے گا جس سے کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے، جمہوری حکومت اور قوم کا یہی ایجنڈا ہے کہ ملک کو دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد سے پاک کریں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مسئلے پر پہلے کسی حکومت نے ہاتھ نہیں ڈالا لیکن ہم نے پہلے مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی کوشش کی اور جب بات نہ بنی تو آپریشن ضرب عضب کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی گئی ہے جس میں خاص طور پر پاک فوج مبارکباد کی مستحق ہے۔ وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ ملک میں ہمیشہ ترقی جمہوری دور میں ہوئی اور آمروں کے دور میں ملک پیچھا کی جانب گیا اس کے باوجود صرف سیاستدانوں کی کوتاہیاں بتائی جاتی ہیں اور آمروں کی کیوں نہیں سامنے لائی جاتیں، اگر 1999 کی حکومت کو ہٹایا نہ جاتا تو آج ملک کو بحرانوں کو سامنا نہ کرنا پڑتا، 1997 میں دہشت گردی، گیس اور بجلی جیسے بحران نہیں تھے اور ان پر وقت خرچ نہیں ہوتا تھا اور تمام تر توجہ ترقیاتی کاموں پر ہوتی تھی تاہم اب بیشتر وقت بجلی،گیس اور دہشت گردی جیسے مسائل پر خرچ کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے ترقیاتی کاموں پر بہت کم وقت دینے کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چین سے4 ہزارمیگاواٹ بجلی خریدرہے ہیں، کوئلے اور ایل این جی سے سستی بجلی پیدا ہوگی اور 2017 کے اختتام تک 10 ہزار میگاواٹ اضافی بجلی پیدا ہوگی جس کے بعد بجلی کی تمام ترضروریات پوری کی جاسکیں گی۔ وزیراعظم نے سیالکوٹ سے لاہور ایکسپریس وے بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اب سوچنا پڑتا ہے کہ پہلے بجلی بنائیں یا موٹروے، ہمیں اتنے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے کہ ان کے تصور سے بھی خوف آتا ہے جب کہ انتخابی نعروں پر نہیں عملی اقدامات پر یقین رکھتے ہیں اور 2018 میں عوام کے سامنے سرخرو ہوکر پیش ہوں گے۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…