اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سزائے موت کے قیدی صولت مرزا کےپارٹی قیادت کے خلاف سنسنی خیز انکشافات کے بعد اجمل پہاڑی اور فیصل موٹا جیسے بعض دیگر گرفتار ٹارگٹ کلرز کی جانب سے بھی ایسا کیا جاسکتا ہے۔ ایم کیوایم کی قیادت کے خلاف سنگین الزامات والی ویڈیو منظر عام پرآنے کے بعد صدر ممنون حسین نے آخری وقت میں صولت مرزا کی پھانسی کو روک دیا تھا۔ صولت مرزا نے پاکستانی حکام سے اپیل کی تھی اس کی پھانسی کو موخر کردیا جائے تاکہ وہ ا نہیں مزید معلومات فراہم کرسکے اور کراچی میں دیرپا امن کیلئے ثبوت ان کے سپرد کرسکے۔ مرزا کو 19 مارچ کو پھانسی ہونی تھی جو 72 گھنٹے کیلئے موخر کردی گئی ہے۔ مرزا کی ویڈیو نے ملکی سیاست میں ہیجان پیدا کردیا ہے اور امکان ہے بعض مزید گرفتار ٹارگٹ کلرز خصوصا اجمل پہاڑی اور جیو نیوز کے صحافی ولی بابر کے مبینہ قاتل فیصل موٹا کے اعترافی ویڈیو جاری ہوسکتے ہیں۔ اجمل پہاڑی عرف عدنان بھائی ولد منظور حسین کو کراچی پولیس کے انسداد انتہا پسندی سیل نے 18 مارچ 2011 کو گرفتار کیا تھا اور جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (JTI) نے تفتیش کی تھی۔ پولیس حکام نے اس کی سرگرمیوںپر طویل عرصے سے نظر رکھی ہوئی تھی لیکن وہ اعتراف کرتے ہیں کہ ایک سیاسی جماعت کی مضبوط پشت پناہی کے باعث اس کو کئی مرتبہ چھوڑ دیا گیا۔ انسداد دہشت گردی عدالت کراچی نے امریکن یونین ٹیکساس کے چار ملازمین کو کراچی میں قتل کئے جانے کے مقدمہ میں اجمل پہاڑی کو 1997 میں مفرور ملزم قرار دیا تھا اس پر 10 لاکھ روپے انعام رکھا گیا بالآخر 2000 میں سی آئی اے کراچی پولیس نے اس کو گرفتار کرلیا لیکن پانچ برس کے دوران پہاڑی کو تمام مقدمات میں بری کردیا گیا اور وہ 2005 میں رہا ہوگیا۔ جے آئی ٹی کے سامنے 31 مارچ 2011 کو ریکارڈ کرائے گئے اعترافی بیان میں اجمل پہاڑی نے کراچی میں 111 افراد کے قتل کا اعتراف کیا تھا اور دعوی کیا تھا کہ ان قتل کا حکم لندن سیکریٹریٹ، نائن زیرو اور جنوبی افریقا سے آتا تھا تاہم کراچی ٹارگٹ کلنگ کیس کے فیصلے پر عملدرآمد نہ ہونے کے کیس کی سماعت کے دوران 23 جنوری 2013 کو اس وقت کے چیف جسٹس افتخار چوہدری نے اجمل پہاڑی کی رہائی کا نوٹس لیکر تفصیلات طلب کی تھیں، بعدازاں ایک ہفتہ بعد 30 جنوری 2013 کو کراچی پولیس نے اجمل پہاڑی کو دوبارہ گرفتار کرلیا اور 2004 سے 2008 کے دوران قتل کی مزید چار وارداتوں کا مقدمہ درج کرلیا بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ کی منظوری سے اجمل کو کراچی سینٹرل جیل سے سکھر سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا جہاں ایک الگ سیل میں رکھا گیا ہے جہاں اس کو اب تک سیل فون، کیبل ٹیلی ویژن سمیت وی آئی پی سہولتیں حاصل ر ہیں۔کہا جاتا ہے کہ بدنام ٹارگٹ کلرز اور فیصل موٹا جیسے اس کے دیگر ساتھی، صولت مرزا کی طرح اعترافی ویڈیو ریکارڈ کرانے کیلئے تیار ہیںکیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ان کے حمایتیوں نے انہیں چھوڑ دیا ہے۔ اجمل پہاڑی نے جے آئی ٹی کے سامنے بیان میں بتایاتھا کہ لندن سے ہدایت کے بعد وہ اور ذیشان 1996 میں سنگاپور گئے جہاں سے میں ٹریننگ کے لئے انڈیا چلا گیا، نئی دہلی کے قریب ایک کیمپ میں چھ ماہ قیام کے دوران بھارتی فوج کے پانچ افسران نے مجھے اور میرے ساتھیوں کو ٹریننگ دی۔ جے آئی ٹی رپورٹ نمبر ایس او (ایل ایI-) 3/16/2010 کے مطابق اجمل پہاڑی اورنگی ٹاﺅن کا رہائشی اور 1986 سے ایم کیوایم کا کارکن ہے اس نے انکشاف کیا کہ وہ 1996 میں سنگاپور کے راستہ بھارت ایم کیوایم کے سینئر رہنما کے سیکریٹری ندیم نصرت کی ہدایت پر گیا تھا۔ دہلی کے قریب کیمپ میں اس نے ایم کیوایم کے چار دیگر ساتھیوں کے ساتھ سخت تربیت حاصل کی تھی، تاہم ایم کیوایم فورا اجمل کی حمایت میں آگئی سابق ناظم مصطفی کمال نے پریس کانفرنس میں کہا کہ اس کو غلط الزامات پر گرفتار کیا گیا اور تشدد کرکے ایم کیوایم کی قیادت کی ہدایت پر لوگوں کو قتل کرنے کا جھوٹا اعتراف کرایا گیا۔