اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) وزیر مملکت پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ ایم کیو ایم کے وفد نے وزیر اعظم سے ملاقات میں صولت مرزا کی پھانسی روکوانے کی درخواست کی تھی ۔انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر صولت مرزا قاتل نہیں ہے تو ایم کیو ایم کی جانب سے پھانسی روکنے کا کیوں کہا گیا ہے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ ان کی جانب سے لگائے گئے الزامات حقائق پر مبنی ہیں جبکہ وہ خود اس ملاقات میں شریک تھے جہاں ایم کیو ایم کی جانب سے صولت مرزا کی پھانسی رکوانے کی درخواست کی گئی تھی۔وزیر مملکت کی جانب سے ایم کیو ایم پر الزام لگایا گیا ہے کہ ایم کیو ایم 2 نمبر جماعت ہے جبکہ انہوں نے 12 مئی میں وکلاءاور صحافیوں کو قتل کیا تھا۔
آصف زرداری اور عشرت العباد کے درمیان رابطہ، گورنر کومشکل صورتحال میں ساتھ دینے کی یقین دہانی
انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نائن زیرو پر چھاپہ مارنا رینجرز کی جانب سے غلط اقدام تھا جبکہ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ اقدام غلط تھا تو نائن زیرو سے اسلحہ اور قاتل کیوں گرفتار ہوئے ہیں؟نجی ٹی وی کے پروگرام میں عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے 1991 ءمیں بھی کوئی سمجھوتا نہیں کیا تھا جبکہ اس مرتبہ بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور کراچی میں بلا تفریق آپریشن کیا جائے گا۔عابد شیر علی کا کہنا تھا کہ گورنر سندھ سے متعلق فیصلہ ایک سے دو دن میں کر لیا جائے گا جبکہ اس پروگرام کے دوران ایم کیو ایم کے سینیٹر بیرسٹر سیف کی جانب سے کوئی جواب نہ دیا گیا جبکہ دونوں رہنماﺅں نے ایک دوسرے کے خلاف مغلظات استعمال کیے اور ایک دوسرے کو گالم گلوچ کرتے رہے جس کے بعد پروگرام کا وقت ختم ہونے کے باعث ہی یہ سلسلہ رک سکا۔