بدھ‬‮ ، 05 فروری‬‮ 2025 

تحقیقاتی کمیٹی نے مراد سعید کی ڈی ایم سی کو جعلی قرار دے دیا

datetime 11  مارچ‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (نیوزڈیسک)تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی مراد سعید کی جعلی ڈگری کیس کے حوالے سے یونیورسٹی کی انکوائری کمیٹی نے تحقیقات مکمل کرلی۔ سو صفحات پر مشتمل رپورٹ تحقیقاتی کمیٹی نے وائس چانسلر کے حوالے کردی۔ذرائع کے مطابق یونیورسٹی کی تین رکنی کمیٹی نے رکن قومی اسمبلی مراد سعید کیس میں تحقیقاتی رپورٹ مرتب کر لی ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ میں مراد سعید اور یونیورسٹی حکام کی جانب سے شدید بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی مراد سعید کے دونوں پیپرز منسوخ کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ تحقیقاتی کمیٹی نے مراد سعید کی ڈی ایم سی کو مکمل طور پر جعلی قرار دے دیا ہے۔تحقیقاتی رپورٹ میں مراد سعید کے حوالے سے جعل سازی کے مرتکب ہونے کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ مراد سعید نے یونیورسٹی انتظامیہ کے ساتھ مل کر امتحانی طریقہ کار کو پامال کیا ہے۔ تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق امتحان کے مروجہ اصولوں کی بجائے مراد سعید کو خصوصی رعایت دی گئی ہے۔ذرائع کے مطابق تحقیقاتی رپورٹ میں یونیورسٹی کے امتحانی نظام میں کمزویوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں یونیورسٹی حکام سے ذمہ داران کے تعین کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ مراد سعید کیس کی تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی ڈاکٹر گلزار علی خان، ڈاکٹر ظفر اقبال اور اختر امین پر مشتمل تھی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ہم انسان ہی نہیں ہیں


یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…

افغانستان کے حالات

آپ اگر ہزار سال پیچھے چلے جائیں تو سنٹرل ایشیا…