اسلام آباد (نیوز ڈیسک) توقع ہے کہ ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی جنوبی ایشیا کی علاقائی تعاون کی تنظیم سارک ممالک کی سربراہی کانفرنس میں شرکت کے لیے اگلے سال پاکستان کا دورہ کریں گے۔جبکہ چین کے صدر ڑی جنپنگ کے دورے کی تاریخ کو حتمی صورت دینے کے لیے کام جاری ہے۔
اسلامی ملکوں کے چھٹے تھنک ٹینک فورم کی دو روزہ کانفرنس میں شرکت کے بعد اتوار کو صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے کہا ’’ہندوستانی وزیراعظم نریندرا مودی اگلے سال یقینی طور پر پاکستان کا دورہ کریں گے۔‘‘پاکستان 2016ء4 میں سارک سربراہ کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔واضح رہے کہ سارک جنوبی ایشیا میں واقع ملکوں کی ایک تنظیم ہے، جس میں افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، ہندوستان، مالدیپ، نیپال، پاکستان اور سری لنکا شامل ہیں۔پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات کے بارے میں سرتاج عزیز نے کہا کہ خارجہ سیکریٹریوں کی حالیہ ملاقات نے دونوں ملکوں کے درمیان باقاعدہ مذاکرات کے لیے راہ ہموار کی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ’’جب بھی مذاکرات شروع ہوئے تو مشترکہ مفاد کے تمام معاملات کو اس میں شامل کیا جائے گا۔‘‘یاد رہے کہ گزشتہ سال اگست میں پاکستانی سفیر کی نئی دہلی میں کشمیری رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کے بعد ہندوستان نے پاکستان کے مذاکرات کو معطل کردیا تھا۔پچھلے ہفتے ہندوستانی سیکریٹری خارجہ ایس جے شنکر کا پاکستان کا دورہ سارک کے اراکین ملکوں کے دورے کا ایک حصہ تھا، اور اس دورے نے دوطرفہ مذاکرات کی بحالی کے لیے امیدوں میں اضافہ کیا ہے۔پچھلے سات مہینوں کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان اعلیٰ سطح کا یہ پہلا سفارتی رابطہ تھا۔وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ اگرچہ ہندوستان کے خارجہ سیکریٹری کے دورے کا ایجنڈا سارک سے متعلق تھا، تاہم دونوں فریقین نے اس موقع کو دوطرفہ مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے بھی استعمال کیا۔انہوں نے کہا ’’جب بھی ہمیں مدعو کیا گیا تو ہمارے خارجہ سیکریٹری بھی ہندوستان کا دورہ کریں گے۔‘‘ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے پیش رفت ہونی چاہیے اور دونوں فریقین کو چاہیے کہ وہ اعتماد سازی کی تعمیر کے لیے اقدامات کے راستے تلاش کریں۔
مشیر برائے خارجہ امور نے کہا کہ فروری 1999ء4 میں اس وقت کے ہندوستانی وزیراعظم اٹل بہاری واجپائی نے پاکستان کا دورہ کیا تھا، لیکن اس کے فوراً بعد ہی دونوں ملکوں کے درمیان کارگل کی جنگ شروع ہوگئی، اور پاکستان میں فوج نے اقتدار پر قبضہ کرلیا، جس سے دوطرفہ مذاکرات کو بہتر بنانے کی تمام کوششیں غارت ہوگئیں۔سرتاج عزیز نے پاکستان اور ہندوستان کے درمیان اعتماد کی کمی کو ایک بڑا مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اعتماد آہستہ آہستہ بحال ہوگیا تو دیگر مسائل پر بھی پیش رفت ہوجائے گی۔چین کے صدر ڑی جنپنگ کے پاکستان کے دورے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس دورے کی تاریخوں کو حتمی صورت دینے پر کام کیا جارہا ہے۔انہوں نے کہا ’’چین کے صدر 23 مارچ کو پاکستان کا دورہ نہیں کریں گے۔‘‘گزشتہ سال ستمبر میں چین کے صدر کا پاکستان کا دورہ ’’سیکورٹی وجوہات‘‘ کی بناء4 پر منسوخ ہوگیا تھا، اس وقت احتجاجیوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیا ہوا تھا۔اس سے قبل تھنک ٹینک فورم کی جانب سے منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مشیر برائے خارجہ امور نے کہا کہ پاکستان دہشت گردوں کے خلاف ایک ’’فیصلہ کن جنگ‘‘ لڑ رہا ہے اور پوری قوم اس معاملے پر متحد ہے۔انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا ’’دنیا بھر کے مسلمانوں کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مدد کرنی چاہیے۔‘‘
آئندہ برس مودی کے دورہ پاکستان کا امکان
9
مارچ 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں