لندن (نیوز ڈیسک)برطانوی سیاست میں لیبر جماعت کے ابھرتے ہوئے نوجوان سیاستد ان وسیم ظفر کو دو بیویاں رکھنے اور شادی سے متعلق برطانوی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر سیاسی حلقوں میں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔روزنامہ میل آن لائن میں شائع ہونے والی خبر کے مطابق کونسلر وسیم ظفر نے اپنی پہلی شریک حیات فراز بیگم کو برطانوی قانون کے مطابق طلاق دیے بغیر ایک خاتون ٹیچرعائشہ امداد کے ساتھ شادی کر لی تھی جبکہ برطانیہ میں ایک بیوی کی موجودگی میں دوسری شادی قانونا جرم ہے۔
گذشتہ رات مولانا بوستان قادری نے وسیم ظفر کی شرعی طلاق کی تصدیق کی ہے اور طلاق نامے کی دستاویزات جاری کیں۔ جو شواہد سامنے آئے ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ 33 سالہ ظفر نے پہلی بیوی کو طلاق دینے کے لیے شریعہ عدالت کے ذریعے اسلامی طلاق کا طریقہ اپنایا تھا اس کا مطلب یہ ہے کہ 36 سالہ برطانوی شہری مس بیگم تاحال وسیم ظفر کی شریک حیات ہیں جن سے ان کی شادی 2003 میں پاکستان میں ہوئی تھی۔مجسٹریٹ وسیم ظفر کو فلاحی کاموں کے لیے 2012ء4 میں شاہی اعزاز ایم بی ای سے نوازا گیا تھا جبکہ ان کا کہنا ہے کہ وہ عدم مساوات کے خلاف جنگ میں مصروف عمل ہیں۔
ترقی پسند خیالات کے مالک سمجھے جانے والے سیاستدان وسیم ظفر نے اپنی سابقہ بیوی کی رضا مندی کے بغیر پچھلے سال اپریل میں دھوم ھام کے ساتھ دوسری شادی کرلی تھی اور اپنی پہلی شریک حیات کے ساتھ مالی معاملات طے نہیں کئے تھے۔شرعی کونسل کے مطابق مرد کی طرف سے تین طلاقوں کے ذریعے بیوی کو فارغ کیا جاسکتا تاہم اس طرح کی طلاق کے لیے شرعی عدالت کی طرف سے طلاق تسلیم کرنے سے پہلے تین ماہ تک دونوں فریقین کے درمیان صلح صفائی کی کوشش کی جاتی ہے۔خواتین کے حقوق کی حمایت کے دعویدار کونسلر ظفر کی سابقہ شریک حیات مس بیگم عدالت سے قانوناً طلاق حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ان کی سہیلی کا کہنا ہے کہ ایک برطانوی شہری جب ملک سے باہر شای کرتا ہے تو یہ خود کار طریقے سے برطانوی قانون میں تسلیم کی جاتی ہے لہذا شادی کو ختم کرنے کے لیے بھی جوڑوں کو عدالت سے طلاق حاصل کرنا ضروری ہے۔برطانوی پارلیمان کے اراکین اور لیبر جماعت کی جانب سے وسیم ظفر کی معطلی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے یہ ایک طرح سے منافقت ہے کہ انگریزی قوانین کو تسلیم کیا جائے اور شرعی قوانین کو اس وقت استعمال کیا جائے جب یہ آپ کے لیے مناسب ہوں۔ ان کا کہنا ہے کہ وسیم ظفر کی پہلی شادی کی موجودگی میں ان کا دوسرا نکاح برطانوی قانون میں تسلیم نہیں کیا جاسکتا ہے جس کی وجہ سے ان کی دوسری شریک حیات سب کچھ کھو دینے کے خطرے میں ہیں۔
پاکستانی نژاد برطانوی سیاستدان کو دوسری شادی مہنگی پڑ گئی
8
مارچ 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں