حیدرآباد (نیوز ڈیسک)پولیس رینج کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس ثنا اللہ عباسی نے کہا ہے کہ حیدرآباد ریجن میں غیر رجسٹرڈ پانچ سو مدرسوں کو بند کرا دیاگیا ہے۔سٹیزن پولیس لائزان کمیٹی کی پریس بریفنگ کے دوران ڈی آئی جی حیدر آبادنے بتایا کہ غیر رجسٹرڈ مدرسوں کے خلاف کارروائی نیشنل ایکشن پلان کے تحت کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پولیس نے جو کچھ کیا ہے وہ ’آج کے دور میں اتنا آسان نہیں۔‘
ڈی آئی جی کا کہنا تھا کہ مدارس کو ملنے والے فنڈز کا کبھی بھی آڈٹ نہیں ہوا ہے لیکن ان سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنی آمدنی کے آڈٹ شدہ گوشوارے جمع کرائیں۔انھوں نے کہا کہ مدارس کی رجسٹریشن کا قانون پہلے سے موجود ہے مگر اس قانون پر عملدرآمد اب ہو رہا ہے۔ انھوں نے بتایا کہ مساجد کی رجسٹریشن پر مدارس قائم کرلییگئے ہیں۔ ایسے بھی مدارس سامنے آئے ہیں جنہوں نے رجسٹریشن ایک ضلع میں کرائی ہے جب کہ وہ کسی اور ضلع میں تعمیر کیے گئے ہیں۔ان مدارس میں ڈی آئی جی کے مطابق اہل سنت والجماعت یا سپاہ صحابہ پاکستان کے زیرِانتظام کام کرنے والے مدارس بھی شامل ہیں۔گزشتہ سال 16 دسمبر سے پانچ مارچ تک کی کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے ڈی آئی جی کہنا تھا کہ پولیس نے بیالیس ایسی مساجد کے خلاف بھی کارروائی کی ہے جو اہل سنت والجماعت یا سپاہ صحابہ پاکستان سے تعلق رکھتی ہیں۔سندھ میں پولس نے مساجد میں استعمال کیے جانے والے لاؤڈ سپیکر کے خلاف بھی کارروائی کی ہے جس کا تذکرہ کرتے ہوئے ڈی آئی جی کہنا تھا کہ لاؤڈ سپیکر کے قانون کی خلاف ورزی پر 123 مقدمات درج کییگئے ہیں جن میں 13 مقدمات نفرت پھیلانے والی تقاریر کے سلسلے میں ہے۔نفرت انگیز تقاریر کرنے پر پولیس نے بعض مقامات پر گرفتاریاں بھی کیں تھیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اکثر مقامات سے ایسی تقاریر کرنے والے مقررین غائب ہوگئے ہیں۔
سندھ میں 500 غیر رجسٹرڈ مدرسے بند
7
مارچ 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں