اسلام آباد (این این آئی)افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کا گٹھ جوڑ بے نقاب ہوگیا جب کہ گرفتار خودکش بمبار کے ہوش ربا انکشافات سامنے آگئے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق رپورٹ کے مطابق افغان طالبان اور فتنہ الخوارج کم عمر افغان نوجوانوں کو دہشتگردی کے لیے استعمال کررہے ہیں۔جنوبی وزیرستان میں فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا ( ساؤتھ ) نے ایک بڑی کارروائی کرتے ہوئے خود کش بمبار کو گرفتار کر لیا، گرفتار خود کش بمبار کی شناخت نعمت اللہ ولد موسیٰ جان کے نام سے ہوئی۔گرفتار خود کش بمبار افغانستان کے صوبے کندھار کا رہائشی ہے، گرفتار خود کش بمبار کے اعترافی بیان میں ہوش ربا انکشافات منظر عام پر آ گئے، خودکش بمبار نعمت اللہ کندھار جوہریہ مدرسہ کا طالب علم ہے جو حفظ کر رہا ہے۔
گرفتار خودکش بمبار نعمت اللہ نے اعترافی بیان میں کہا کہ مدرسہ میں موجود کچھ لوگوں نے مجھے کہا کہ پاکستانی فوج کے خلاف جہاد جائز ہے، ہم 40 لوگ خوست میں اکٹھے ہوئے اور براستہ چیوار پاکستان میں داخل ہو ئے، خودکش بمبار پھر لالے ڑے کے علاقے بروند(جنوبی وزیرستان) گئے جہاں طالبان کا مرکز تھا۔خودکش بمبار ہمارا کمانڈر عمر حماس تھا جو خودکش حملوں کی تربیت دیتا تھا، خودکش بمبار خودکش حملے کی تربیت تین ماہ تھی جبکہ میں نے ایک ہفتہ کی تربیت لی۔خودکش بمبار تربیت میں ہمیں سکھایا گیا کہ گاڑی پر خود کش حملہ کیسے کرنا ہے؟ خودکش بمبار یہ بھی تربیت دی گئی کہ چیک پوسٹ پر اورفوج پر کیسے خود کش حملہ کرنا ہے۔خودکش بمبار ہمارے گروپ میں 20 نوجوان شامل تھے جن کی عمریں اٹھارہ، بیس اور بائیس سال تھی، خودکش بمبار میں نے تربیت کے دوران وہاں اذان کی آواز سنی ، خودکش بمبار مجھے احساس ہوا کہ پاکستانی فوج بھی مسلمان ہے، اس پر خودکش حملہ کرنا حرام ہے۔گرفتار خود کش بمبار کے انکشافات اس بات کا ثبوت ہیں کہ افغان طالبان کم عمر نوجوانوں کی ذہن سازی کر رہے ہیں مذہبی ذہن سازی کے ذریعے ان کم عمر نوجوانوں کو افواج پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ سر گرمیوں پر اْکسایا جاتا ہے۔