اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ میں زیر سماعت فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیس میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق بات بھی زیر بحث آئی۔ سماعت کے دوران جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ نے مرکزی فیصلے میں آرمی ایکٹ کی شق 2 ڈی کو کالعدم قرار دیا۔ آرمی ایکٹ کی اس شق کو کالعدم قرار دینے سے مجموعی اثر کیا ہوگا؟۔جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ کیا اب کلبھوشن یادیو جیسے ملک دشمن جاسوس کا کیس ملٹری کورٹس میں چل سکتا ہے؟، جس پر وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ملک دشمن جاسوس کا بھی ملٹری کورٹس میں ٹرائل نہیں چل سکتا۔
جسٹس جمال خان مندوخیل نے پوچھا کہ ہم اپنے پراسیکیوشن کے نظام کو مضبوط کیوں نہیں کر رہے۔ جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ جی ایچ کیو پر پہلے بھی ایک حملہ ہوا جس میں شہادتیں ہوئیں۔ کراچی میں دہشت گردی کی کارروائی میں ایک کورین طیارے کو تباہ کیا گیا، اس میں بھی شہادتیں ہوئیں۔ طیارہ سازش کیس میں ایک آرمی چیف بیرونی دورے پر تھے، ان کے جہاز کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کی گئی۔ جسٹس جمال خان مندوخیل نے اس موقع پر کہا کہ وہ محض الزام تھا۔