جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

مخصوص نشستیں، نظر ثانی درخواست پر فوری سماعت نہ کرنا ناانصافی ہوگی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

datetime 20  جولائی  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے نظر ثانی کا حق آئین نے دیا ہے، ججز کے آرام کو آسانی نہیں ،آئین کو ترجیح دینی چاہئے، اگر فوری طور پر نظر ثانی درخواست کو سماعت کیلئے مقرر نہ کیا گیا تو یہ ناانصافی ہوگی جبکہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کہا ہے کہ نظرثانی صرف وہی 13 ججز سن سکتے ہیں جنہوں نے مرکزی کیس سنا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا 17واں اجلاس چیف جسٹس کی سربراہی میں ہوا،اجلاس میں مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا معاملہ اٹھایا گیا۔

جس پر جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کہا کہ نظرثانی صرف وہی 13 ججز سن سکتے ہیں جنہوں نے مرکزی کیس سنا۔اجلاس کے نکات کے مطابق ججز نے کہا کہ کیس کا تفصیلی فیصلہ بھی نہیں جاری ہوا جبکہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے اجلاس میں کہا بہت سے ججز گرمیوں کی چھٹیوں پر ہیں، ججز نے بیرون ملک بھی جانا ہے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نظرثانی کا حق آئین نے دیا ہے، ججز کے آرام اور آسانی کو نہیں آئین کو ترجیح دینی چاہیے، فوری طور پر نظرثانی کو سماعت کیلئے مقرر نہ کیا گیا تو یہ نا انصافی ہو گی۔سپریم کورٹ کی جانب سے جاری نکات کے مطابق جسٹس منیب اختر نے رائے دی رولز میں عدالتی چھٹیوں کا اختیار موجود ہے اور نئے عدالتی سال کا آغاز اب ستمبر کے دوسرے ہفتے سے ہوگا۔

یہ بھی کہا گیاہے کہ ایک بار عدالتی چھٹیوں کا اعلان ہو جائے تو چھٹیاں منسوخ کرنے کی رولز میں کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نظرثانی سننے کے بجائے چھٹیاں گزارنے کی جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کی رائے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کام آئین و قانون پر عمل کرنا ہے، ہم ججز نے آئین و قانون کے تحت حلف اٹھا رکھا ہے رولز کے تحت نہیں، آئین و قانون کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں ذاتی ترجیحات کے بجائے آئین و قانون کے مطابق عمل پیرا ہونا چاہیے، ایک ہفتے میں جسٹس عائشہ ملک بیرون ملک سے واپس پاکستان آ سکتی ہیں، آرٹیکل 63اے نظرثانی دس دنوں میں سماعت کیلئے مقرر کی جائے اور اس حوالے سے دونوں ججز دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 63اے کیس پر سماعت کرنیوالے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال ریٹائرڈ جبکہ جسٹس ریٹائرڈ اعجاز الااحسن مستعفی ہو گئے، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل دستیاب ہیں اس کے علاوہ بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس امین الدین خان اور جسٹس یحییٰ آفریدی کو شامل کیا جائے۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…