پیر‬‮ ، 20 اکتوبر‬‮ 2025 

مخصوص نشستیں، نظر ثانی درخواست پر فوری سماعت نہ کرنا ناانصافی ہوگی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

datetime 20  جولائی  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی) چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے نظر ثانی کا حق آئین نے دیا ہے، ججز کے آرام کو آسانی نہیں ،آئین کو ترجیح دینی چاہئے، اگر فوری طور پر نظر ثانی درخواست کو سماعت کیلئے مقرر نہ کیا گیا تو یہ ناانصافی ہوگی جبکہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کہا ہے کہ نظرثانی صرف وہی 13 ججز سن سکتے ہیں جنہوں نے مرکزی کیس سنا۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کا 17واں اجلاس چیف جسٹس کی سربراہی میں ہوا،اجلاس میں مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی درخواستیں سماعت کے لیے مقرر کرنے کا معاملہ اٹھایا گیا۔

جس پر جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے کہا کہ نظرثانی صرف وہی 13 ججز سن سکتے ہیں جنہوں نے مرکزی کیس سنا۔اجلاس کے نکات کے مطابق ججز نے کہا کہ کیس کا تفصیلی فیصلہ بھی نہیں جاری ہوا جبکہ جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے اجلاس میں کہا بہت سے ججز گرمیوں کی چھٹیوں پر ہیں، ججز نے بیرون ملک بھی جانا ہے۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ نظرثانی کا حق آئین نے دیا ہے، ججز کے آرام اور آسانی کو نہیں آئین کو ترجیح دینی چاہیے، فوری طور پر نظرثانی کو سماعت کیلئے مقرر نہ کیا گیا تو یہ نا انصافی ہو گی۔سپریم کورٹ کی جانب سے جاری نکات کے مطابق جسٹس منیب اختر نے رائے دی رولز میں عدالتی چھٹیوں کا اختیار موجود ہے اور نئے عدالتی سال کا آغاز اب ستمبر کے دوسرے ہفتے سے ہوگا۔

یہ بھی کہا گیاہے کہ ایک بار عدالتی چھٹیوں کا اعلان ہو جائے تو چھٹیاں منسوخ کرنے کی رولز میں کوئی گنجائش ہی نہیں ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے نظرثانی سننے کے بجائے چھٹیاں گزارنے کی جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس منیب اختر کی رائے سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا کام آئین و قانون پر عمل کرنا ہے، ہم ججز نے آئین و قانون کے تحت حلف اٹھا رکھا ہے رولز کے تحت نہیں، آئین و قانون کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں ذاتی ترجیحات کے بجائے آئین و قانون کے مطابق عمل پیرا ہونا چاہیے، ایک ہفتے میں جسٹس عائشہ ملک بیرون ملک سے واپس پاکستان آ سکتی ہیں، آرٹیکل 63اے نظرثانی دس دنوں میں سماعت کیلئے مقرر کی جائے اور اس حوالے سے دونوں ججز دستیاب ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 63اے کیس پر سماعت کرنیوالے سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال ریٹائرڈ جبکہ جسٹس ریٹائرڈ اعجاز الااحسن مستعفی ہو گئے، جسٹس منیب اختر اور جسٹس جمال خان مندوخیل دستیاب ہیں اس کے علاوہ بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ،جسٹس امین الدین خان اور جسٹس یحییٰ آفریدی کو شامل کیا جائے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



یونیورسٹی آف نبراسکا


افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…

اوساکا۔ایکسپو

میرے سامنے لکڑی کا ایک طویل رِنگ تھا اور لوگ اس…

سعودی پاکستان معاہدہ

اسرائیل نے 9 ستمبر 2025ء کو دوحہ پر حملہ کر دیا‘…

’’ بکھری ہے میری داستان ‘‘

’’بکھری ہے میری داستان‘‘ محمد اظہارالحق کی…

ایس 400

پاکستان نے 10مئی کی صبح بھارت پر حملہ شروع کیا‘…

سات مئی

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے وزیر خارجہ اسحاق…

مئی 2025ء

بھارت نے 26فروری2019ء کی صبح ساڑھے تین بجے بالاکوٹ…

1984ء

یہ کہانی سات جون 1981ء کو شروع ہوئی لیکن ہمیں اسے…