جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

پنجاب حکومت نے 5,446 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا ،تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ

datetime 13  جون‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی قیادت میں آئندہ مالی سال 2024-25کے لئے 5,446 ارب روپے کا ٹیکس فری بجٹ پیش کر دیا ،کل آمدن کا تخمینہ 4,643 ارب 40 کروڑ روپے لگایا گیا ہے، صوبے کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق کے قابل تقسیم محاصل سے 3,683 ارب 10 کروڑ روپے حاصل ہوں گے جبکہ صوبائی محصولات کی مد میں 960 ارب 30 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے،پنجاب حکومت کی جانب سے گریڈ 1 سے16 کے سرکاری ملازمین کیلئے تنخواہ میں 25 فیصد ،گریڈ 17 سے 22 کے سرکاری ملازمین کی تنخواہ میں 20 فیصد ،سرکاری ملازمین کی پنشن میں 15 فیصد اضافے کی تجویز دی گئی ہے ،پنجاب حکومت کی جانب سے 100یونٹ بجلی استعمال کرنے والوں کو مفت سولر ،5 مرلے تک گھر بنانے والوں کو آسان قرضے دینے کا اعلان بھی کیا گیا ہے ،آئندہ مالی سال کیلئے ترقیاتی پروگرام کا حجم 842 ارب روپے تجویز کیا گیا ہے جو رواں مالی سال کے بجٹ سے 28 فیصد زیادہ ہے،

شعبہ تعلیم کیلئے آئندہ مالی سال میں مجموعی طور پر 669 ارب 74 کروڑ روپے ،شعبہ زراعت کیلئے 64 ارب 60 کروڑ روپے ،حکومت نے پنجاب کسان کارڈ کے انقلابی پروگرام کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت 5 لاکھ کسانوں کو کل 75ارب روپے مالیت کے قرضے بلاسود فراہم کیے جائیں گے،پنجاب بھر میں 7000 ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کیلئے 9 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر پروگرام فار سولرائزیشن آف ایگریکلچرل ٹیوب ویلز شروع کیا جا ئے گا ،حکومت نے 10 ارب روپے کی لاگت سے وزیر اعلیٰ پنجاب لیپ ٹاپ اسکیم دوبارہ شروع کرنے کابھی اعلان کیا ،پنجاب کا بجٹ پیش کئے جانے کے موقع پر اپوزیشن کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا ، اپوزیشن اراکین نے اسپیکر ڈائس کا گھیرائو کر نعرے بازی کا سلسلہ جاری رکھا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں اچھالتے رہے ، دوصوبائی وزراء اپوزیشن اراکین کے درمیان ہاتھا پائی بھی ہوئی جس کی وجہ سے اسپیکر نے سکیورٹی کو ایوان میں طلب کر لیا ۔

پنجاب اسمبلی کا اجلاس گزشتہ روز مقررہ وقت کی بجائے 2گھنٹے 38منٹ کی تاخیر سے اسپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا ۔ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف بھی اجلاس میں شریک ہوئیں اور ان کی آمد پر حکومتی اراکین نے تیزی آواز میری آواز مریم نواز مریم نواز ، میاں تیرے جانثار بے شمار بے شمار کے نعرے لگا کر استقبال کیا ۔ صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بجٹ تقریر کا آغاز کیا تو حکومتی اراکین نے حفاظتی حصار قائم کر لیا ۔ حکومت کی اتحادی پیپلز پارٹی نے بائیکاٹ کیا اور صرف دو اراکین ٹوکن کے طور پر ایوان میں آئے ۔ صوبائی وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے آئندہ مالی سال 2024-25کا بجٹ ایوان میں پیش کرتے ہوئے کہا کہ الحمدللہ 26 فروری 2024 کو قائد محترم، اسٹیٹس مین اور پارٹی صدر محمد نوازشریف اور خادمِ پاکستان محمد شہبازشریف کی قیادت میں پنجاب کی ترقی کے جس سفر کاپھر سے آغاز کیا تھا اُس کا ایک اور بڑا سنگ میل آج عبور کرنے جارہے ہیں۔

مریم نوازشریف کو اللہ تعالی نے پنجاب کی پہلی خاتون وزیراعلی ہونے کا ایک تاریخی اعزاز بخشا اور 100 دِن کے مختصر ترین عرصے میں انہوںنے ثابت کردِکھایا ہے کہ عوام کی خدمت کیسے کی جاتی ہے۔مختصر ترین وقت میں روٹی، آٹے، گھی کی قیمت کم کرکے ایک اور ریکارڈ قائم کردیا ہے۔ ایمرجنسی اور ہسپتالوں کی او پی ڈیز میں ادویات کی مفت فراہمی دوبارہ شروع کرکے ثابت کردیا کہ خادم اعلیٰ کا دور ہی واپس نہیں آیا بلکہ شہباز سپیڈ اب ڈیجیٹل پنجاب سپیڈ بن چکی ہے۔سب کو یاد ہے کہ محترمہ مریم نواز شریف نے تاریخی جملہ کہا تھا ” مجھے نواز شریف کی کمزوری سمجھنے والے جان لیں کہ میں انشاء اللہ ان کی طاقت بن کر دکھائوں گی” اور پھر دنیا نے دیکھا کہ ایک بہادر بیٹی اپنے بے گناہ اور بہادر والد کی طاقت بن گئی اور اب پچھلے 100 دنوں کے مختصر ترین عرصے میں یہ بہادر بیٹی وزیر اعلیٰ پنجاب کے طور پر پنجاب کی طاقت بن چکی ہے۔

اکبر الٰہ آبادی نے کہا تھا کہلوگ کہتے ہیں بدلتا ہے زمانہ سب کومرد وہ ہیں جو زمانے کو بدل دیتے ہیںلیکن اس بار زمانے کو بدلنے والی تاریخ ساز رہنما قوم کی بیٹی مریم نوازشریف ہیں جن پر قیادت اور جماعت ہی نہیں، آج پنجاب کے ہر بزرگ، ہر ماں، ہر بھائی، ہر بیٹی اور ہر بیٹے کو فخر ہے مریم نوازشریف کا دِل اور سوچ ایک لمحے کے لئے بھی پنجاب کے عوام کی خدمت اور فرض کے احساس سے غافل نہیں ہوا۔ میں مریم نوازشریف کی اس بے مثال قائدانہ اور انتظامی صلاحیتوں کو پنجاب کے عوام کی طرف سے سلام پیش کرتا ہوں۔ مریم نوازشریف نے پختہ عزم، مسلسل محنت ، یکسوئی اور قابلیت سے یہ ثابت کیا کہہزار بَرق گِرے لاکھ آندھیاں اُٹھیںوہ پھول کھِل کے رہیں گے جو کھِلنے والے ہیںمریم نوازشریف نے وزیراعلی منتخب ہونے کے بعد اس معزز ایوان میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے منشور پر عمل درآمد کااعلان کیا تھا۔ اللہ تعالی کے فضل وکرم سے عوام کی خدمت کے یہ وعدے آج بجٹ دستاویز میں منصوبوں کی عملی شکل میں پیش کررہے ہیں۔ 18 مارچ2024 کو مالی سال 2023-24 کا بجٹ اس معزز ایوان نے منظور کیاتھا

۔ آج اس حکومت کا پہلا باضابطہ سالانہ بجٹ برائے مالی سال 2024-25 حاضرخدمت ہے۔ وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ملکی ترقی اور بحالی کے آثار ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید واضح ہورہے ہیں۔مرکز میں وزیراعظم شہبازشریف اور صوبہ پنجاب میں وزیراعلی مریم نوازشریف کی پالیسیوں اور خدمت کی رفتار کی گواہی ملک کے اندر سے ہی نہیں بیرون ملک کے ادارے اور سمندر پارپاکستانی 3.2 ارب ڈالر کی ریکارڈ ترسیلات زر بھجوا کر دے رہے ہیں۔ موجودہ اعداد و شمار کے مطابق مہنگائی کی شرح 11.8 فیصد ریکارڈ کی گئی ہے جو کہ پچھلے 30 مہینوں کی ریکارڈ کم ترین سطح ہے۔ علاوہ ازیں نظام حکومت کی مجموعی اصلاح،شفافیت، خسارے اور حکومتی اخراجات میں بڑی کمی، شرح سود میں 150پوائنٹس کی کمی، زرعی اجناس کی ریکارڈ پیداوار، سٹاک ایکسچینج کی تاریخی بلندی، دوست اور عظیم برادر ممالک سے تعلقات کی بحالی کے نتیجے میں مجموعی طورپر ایک سازگار کاروبار دوست ماحول پھر سے پیدا ہوا ہے۔جناب سپیکر،اس بجٹ کے ذریعے ہم عوام کے ریلیف اور کاروبار میں ترقی کے سفر کو مزید تیز کریں گے۔

یہی وجہ ہے کہ آئندہ مالی سال کا ترقیاتی بجٹ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی بجٹ ہے جس کا 100فیصد کیش کوور موجود ہے۔ علاوہ ازیں حکومتی حجم اور اخراجات میں خاطر خواہ کمی لا رہے ہیں اور غریب شہری پر بوجھ ڈالے بغیر صوبائی محصولات میں اضافہ بھی کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلی پنجاب مریم نوازشریف نے مہنگائی کے مسئلے پر توجہ مرکوز رکھی۔ کھانے پینے کی اشیاء کی فراہمی، معیار اور قیمتوں کی سخت نگرانی کا آغاز کیا ۔ ذخیرہ اندوزی، ملاوٹ کرنے والوں اور ناجائز منافع خوروں کے خلاف کریک ڈائون شروع کئے جن کا سلسلہ جاری ہے اور رہے گا۔ عوام کو ستانے والوں کے گرد گھیرہ مزید تنگ کیا جا رہا ہے۔یہ بجٹ مشاورت، مساوات اور روشن مستقبل کی بنیاد ہے۔ یہ حکومت کا نہیں، عوام اور سب کا بجٹ ہے جس میں سب کا خیال رکھا گیا ہے ۔ کوئی حکومت میں ہے یا اپوزیشن میں، حامی ہے یا مخالف، شہرسے ہے یا دیہات سے، فیکٹری مالک ہے یا مزدور، کسان ہے یا دیہاڑی دار، تنخواہ دار ہے یا تاجر ، طالب علم ہے یا ہنرمند، گھریلو خواتین ہیں یا ملازمت پیشہ ہماری محترم بہنیں، بیٹیاں، بچے ہیں یا مائیں، ڈاکٹر ہیں یا مریض یا پھر خصوصی افرادغرض معاشرے کے ہر طبقے اور فرد کی ضروریات اور مفادات کو بجٹ میں توجہ دی گئی ہے۔

اسی لئے جناب سپیکر میں آپ کی وساطت سے میری اپوزیشن کے اپنے محترم بھائیوں بہنوں سے درخواست ہوگی کہ اس بجٹ کو تحمل، عوام کی خدمت کے احساس اور جمہوریت دوست فرد کے طورپر سماعت فرمائیں۔ کیوں کہ یہ بجٹ اُن تمام بڑے اقدامات کا احاطہ کرتا ہے جس سے صوبہ پنجاب کی ترقی اور خوشحالی کا ایک نیا باب شروع ہو گا۔ میں یہاں پر مختصراً ان چیدہ چیدہ منصوبہ جات سے اس ایوان کو آگاہ کرنا چاہتا ہوں۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بتایا کہ 9 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے چیف منسٹر روشن گھرانہ پروگرام کا اجراء جس کے ذریعے صوبے کی سطح پر مہنگی بجلی اور بلوں سے پریشان عوام کو ریلیف فراہم کیا جا رہا ہے۔ پہلے مرحلے میں100 یونٹس تک بجلی استعمال کرنے والے گھریلو صارفین کو مکمل سولر سسٹم مفت فراہم کر رہے ہیں جسے لگانے کے تمام اخراجات بھی حکومت پنجاب ادا کر رہی ہے۔10

ارب روپے کی لاگت سے اپنی چھت اپنا گھر پروگرام کے ذریعے ہر غریب کو اس کا گھر فراہم کر رہے ہیں۔ملکی تاریخ کا سب سے بڑا کسان دوست پیکچ متعارف کروارہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں کہا کہ پنجاب کسان کارڈ کے انقلابی پروگرام کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت5 لاکھ کسانوں کو کل75 ارب روپے مالیت کے قرضے بلا سود فراہم کر رہے ہیں۔9 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر سولرائزیشن آف ایگریکلچرل ٹیوب ویلز پروگرام شروع کیا جا رہا ہے جس کے تحت پنجاب بھر میں 7000 ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کیا جائے گا۔30 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر گرین ٹریکٹر پروگرام کا آغاز کیا جا رہا ہے جس کی مدد سے پنجاب بھر کے کسان بغیر کسی سود کے آسان اقساط پر اپنے ٹریکٹرز کے مالک بن سکیں گے۔1

ارب 25 کروڑ روپے کی لاگت سے پنجاب بھر میں ماڈل ایگریکلچرل مالز کا قیام عمل میں لایا جائے گا ،2 ارب روپے کی لاگت سے لائیو سٹاک کارڈ کا اجراء جس کے تحت پنجاب کے دیہی علاقوں میں کسانوں کو ڈیری فارمنگ کیلئے آسان اقساط پر قرضے فراہم کیے جا رہے ہیں۔8 ارب روپے کی لاگت سے ایکوا کلچرل شرمپ فارمنگ کا آغاز کیا جارہا ہے ،5 ارب روپے کی لاگت سے شہر لاہور میں ماڈل فش مارکیٹ کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ 80 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر ڈسٹرکٹ ایس ڈی جیزپروگرام کا آغاز کیا گیا ہے جس کے ذریعے ضلعی سطح پر ترقیاتی ضروریات کو پورا کیا جا رہا ہے۔296 ارب روپے کی لاگت سے 2380 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر و بحالی کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے ،135 ارب روپے کی لاگت سے 482 اسکیموں کے تحت خستہ حال اور پرانی سڑکوں کی مرمت و بحالی،2 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے انڈر گریجوایٹ اسکالرشپ پروگرام کیا گیا ہے ، 2 ارب 97 کروڑ روپے کی لاگت سے چیف منسٹرز سکلڈ پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے ،ٹیکسٹائل کی صنعت کو فروغ دینے اور زرِ مبادلہ میں اضافے کیلئے 3 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب میں پہلے گارمنٹ سٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا ،7 ارب روپے کی لاگت سے کھیلتا پنجاب کے بڑے منصوبے کا آغاز جس کے تحت تمام صوبائی حلقوں میں میدان اور کھیلوں کی بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ علاوہ ازیں پنجاب بھر میں کھیلوں کی موجودہ سہولیات کی بحالی و تعمیر نو کیلئے 6 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے ایک بڑا منصوبہ بھی آئندہ مالی سال میں شروع کیا جا رہا ہے۔

ڈیجیٹل پنجاب کا وزیر اعلیٰ مریم نوازشریف کا خواب تیزی سے حقیقت میں بدل رہا ہے۔ 3ماہ کی قلیل مدت میں پاکستان کے پہلے آئی ٹی سٹی کی بنیاد شہر لاہور میں رکھ دی گئی ہے۔انٹرنیٹ تک آسان رسائی ڈیجیٹل پنجاب کے منصوبے کا بنیادی جزو ہے۔ ہماری حکومت نے اپنے ایک اور وعدے کی تکمیل کرتے ہوئے لاہور کے کئی مقامات پر فری وائی فائی کی سہولت کا آغاز کر دیا ہے جسے پنجاب کے دیگر اضلاع تک پھیلایا جا رہا ہے۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بجٹ تقریر میں کہا کہ طالب علموں کیلئے خو خبری ہے کہ 10 ارب روپے کی لاگت سے وزیر اعلیٰ پنجاب لیپ ٹاپ اسکیم دوبارہ شروع کی جا رہی ہے تاکہ نوجوان آئی ٹی کی دنیا میں اپنا مقام بنائیں۔ ان کے ہاتھ میں پٹرول بم نہیں لیپ ٹاپ اچھا لگتا ہے۔ 67 کروڑ روپے کی لاگت سے لاہور میں اسٹیٹ آف دی آرٹ آٹسم سکول کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے ،بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشوونما کیلئے 1 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر پنجاب سکولز میل پروگرام شروع کیا جارہا ہے ،1 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب بھر میں ملازمت پیشہ خواتین کیلئے ڈے کیئر سنٹرز کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے ،2 ارب روپے کی لاگت سے معذور لوگوں کیلئے چیف منسٹر ہمت کارڈ پروگرام کا اجراء کیا گیا ہے ۔

ٹرانسجینڈر کمیونٹی کیلئے 1 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹرسکل ڈویلپمنٹ پروگرام کا آغازکیا جارہاہے ،اقلیتوں کی فلاح و بہبود کیلئے 2 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے مینارٹی ڈویلپمنٹ فنڈ کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔56 ارب روپے کی لاگت سے نواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ٹریٹمنٹ اینڈ ریسرچ لاہور کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے ،8 ارب 84 کروڑ روپے کی لاگت سے سرگودھا شہر میںنواز شریف انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا قیام عمل میں لایا جارہا ہے ۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ 45 کروڑ روپے کی لاگت سے ائیر ایمبولینس سروس کا آغاز کا آغاز کیا جارہا ہے ،1 ارب روپے کی لاگت سے کلینک آن ویلز منصوبے کا آغاز جس کے تحت 200 ایمبولینسز کو کلینک آن ویلز کے طور پر فعال کیا گیا ہے جو شہری کچی آبادیوں میں رہنے والے لوگوں کو اُن کے دروازے پر صحت کی معیاری خدمات فراہم کر رہی ہیں۔

علاوہ ازیں پنجاب بھر میں موبائل فیلڈ ہسپتال کے پروگرام کا آغاز بھی کر دیا گیا ہے جس کا مقصد پنجاب میں ہیلتھ کیئر کوریج کو مزید بڑھانا اور فعال کرنا ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے 10 ارب روپے کی لاگت سے سموگ لیس اینڈ کلائمیٹ ریسلینٹ پنجاب کا اجراء کا اجراء کیا جارہاہے ،قلیل مدت میں ہماری ایک اور اہم کامیابی یہ ہے کہ ہم نے سموگ اور اس کے اثرات پر قابو پانے کیلئے سموگ ایکشن پلان تیار کر لیا ہے جس کے تحت ٹرانسپورٹ، زراعت، صنعت، بلدیہ، انفراسٹرکچر، ہائوسنگ اور توانائی سمیت تمام متعلقہ شعبوں کیلئے وقت کے تعین کے ساتھ اہداف بھی طے کیے گئے ہیں۔

جنگلات کی ترقی کیلئے8 ارب روپے کی لاگت سے وزیر اعلیٰ پنجاب پلانٹ فار پاکستان منصوبے کا آغاز کیا جارہا ہے ۔49 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب کے 5 بڑے شہروں میں ماحول دوست بس سروس کا آغاز بھی کیا جارہا ہے ،ہر شہری کے گھر تک سرکاری خدمات کو فراہم کرنے کیلئے 34 کرو ڑ روپے کی لاگت سے ”مریم کی دستک” پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے ۔9 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے پنجاب سوشو اکنامک رجسٹری کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کے تحت پنجاب بھر میں بسنے والے تمام لوگوں کی سماجی و اقتصادی معلومات اکٹھا کر کے ان کی ضروریات کا درست تعین کیا جائے گا جس کی بنیاد پر مستقبل میں ترقیاتی و سماجی بہبود کے پروگرام تیار کیے جائیں گے اور حقدار کو براہ راست اس کا حق ملے گا۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بجٹ تقریر میں کہا کہ 18 ارب روپے کی لاگت سے پنجاب انفورسمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کے ذریعے قیمتوں میں اضافے، سرکاری زمینوں پر قبضے، ذخیرہ اندوزی اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث عناصر پر سخت گرفت کی جائے گی۔

جرائم کی موثر روک تھام کیلئے3 ارب 80 کروڑ روپے کی لاگت سے پنجاب کے 19 اضلاع میں سمارٹ سیف سٹی پروگرام پروگرام کا آغاز کیا گیا ہے ۔ملکہ کوہسار مری کی کھوئی ہوئی سیاحتی شناخت کو واپس بحال کرنے کیلئے حکومت پنجاب نے 10 ارب روپے کی لاگت سے مری ڈویلپمنٹ پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کیلئے آئندہ مالی سال میں 5 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ ہمارے انقلابی منشور کا شاندار اور جامع خلاصہ ہے جس کے ذریعے ہم ایسی بے مثال ترقی کی راہیں ہموار کر رہے ہیں جو نہ صرف موجودہ دور کی ضرورتوں کوپورا کرے گی بلکہ پنجاب کو ایک روشن مستقبل کی طرف لے جائے گی۔

اب ہوائیں ہی کریں گی روشنی کا فیصلہ جس دئیے میں جان ہوگی وہ دیا ریہہ جائے گاوزیر خزانہ نے آئندہ مالی سال 2024-25 کے میزانیے کے اہم خدوخال پیش کرتے ہوئے بتایا کہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ کا مجموعی حجم 5,446 ارب روپے ہے، کل آمدن کا تخمینہ 4,643 ارب 40 کروڑ روپے لگایا گیا ہے۔ این ایف سی ایوارڈ کے تحت وفاق کے قابل تقسیم محاصل سے پنجاب کیلئے 3,683 ارب 10 کروڑ روپے حاصل ہوں گے اور صوبائی محصولات کی مد میں گزشتہ سال سے 54 فیصد اضافے کے ساتھ 960 ارب 30 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے جس میں پنجاب ریونیو اتھارٹی سے 25 فیصد اضافے کے ساتھ 300 ارب روپے، بورڈ آف ریونیو سے 6 فیصد اضافے کے ساتھ 105 ارب روپے اور محکمہ ایکسائز سے 25 فیصد اضافے کے ساتھ 57ارب روپے کے محصولات کی وصولی متوقع ہے۔ جبکہ نان ٹیکس ریو نیو کی مد میں 111 فیصد اضافے کے ساتھ 488 ارب 40 کروڑ روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ آئندہ مالی سال میں 603 ارب 10 کروڑ روپے تنخواہوں، 451 ارب 40 کروڑ روپے پینشن اور 857 ارب 40 کروڑ روپے مقامی حکومتوں کیلئے مختص کئے گئے ہیں۔

وزیر خزانہ نے کہا کہ میں انتہائی فخر کے ساتھ یہ اعلان کرتا ہوں کہ آئندہ مالی سال کیلئے ترقیاتی پروگرام کا حجم 842 ارب روپے ہے۔ یہ ترقیاتی پروگرام صوبے میں ماضی کے تمام ترقیاتی پروگراموں سے کہیں بڑھ کر ہے اور ہماری آئندہ پانچ سالہ انقلابی ترجیحات کا عکاس ہے۔ رواں مالی سال کے 655 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی نسبت یہ بجٹ 28 فیصد زیادہ ہے۔ کل ترقیاتی بجٹ کا 33 فیصد سوشل سیکٹر، 29 فیصد انفراسٹرکچر، 13 فیصد پروڈکشن سیکٹر اور 5 فیصد سروسز سیکٹر پر مشتمل ہے جبکہ دیگر پروگرامز اور خصوصی اقدامات کیلئے 20 فیصد ترقیاتی بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے نہایت خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تعلیم، صحت، واٹر سپلائی اینڈ سینیٹیشن، ویمن ڈویلپمینٹ، سپورٹس اینڈ یوتھ افئیرز، بہبود آبادی اور سماجی تحفظ جیسے اہم سوشل سیکٹرز کیلئے کل 280 ارب 65 کروڑ روپے کی ترقیاتی رقم مختص کی گئی ہے جو کہ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کا 33 فیصد ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی قیادت میں شعبہ تعلیم میں انقلابی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

شعبہ تعلیم کیلئے آئندہ مالی سال میں مجموعی طور پر 669 ارب 74 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال سے 13 فیصد اضافی ہے جس میں سے 604 ارب 24 کروڑ روپے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں رکھے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کی نسبت 12 فیصد زیادہ ہے جبکہ 65ارب 50 کروڑ روپے شعبہ تعلیم کے ترقیاتی اخراجات کیلئے مختص کیے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کی نسبت 14 فیصد زیادہ ہے۔آپ کو یہ جان کر خوشی ہو گی کہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی خصوصی ہدایت پر اسکول ایجوکیشن کے شعبے کیلئے آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 42 ارب 50 کروڑ روپے کی رقم صرف کی جائے گی۔ ان سکیموں کے ذریعے سرکاری اسکولوں کی مخدوش عمارات کی بحالی خاص طور پر سیلاب سے متاثرہ سکولوں کی تعمیر و مرمت اور سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے کاموں کو تیزی سے مکمل کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں پنجاب کے اسکولوں میں نئے کلاس رومز کا اضافہ، آئی ٹی لیبز کا قیام اور آفٹر نون سکولز پروگرام کا اجراء بھی آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں شامل ہے۔شعبہ تعلیم میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی افادیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ اسی ضرورت کے پیش نظر ہماری حکومت، پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کے پلیٹ فارم سے متعدد اقدامات پر عمل پیرا ہے۔ اس ضمن میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پبلک سکولز ریورگنائزیشن پروگرامزکے اجراء کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت کم کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے سرکاری سکولوں میں معیارِ تعلیم کی بہتری، طلبا کی تعداد میں اضافہ، اساتذہ کی کمی کو پورا کرنا اور نظام تعلیم کو جدید خطوط پر استوار کرنے کیلئے نوجوان انٹر پروینیو، پر عزم رضاکار، ای ڈی ٹیک فرمز، سول سوسائٹی آرگنائزیشنز کی مدد لی جائے گی۔

علاوہ ازیں نجی شعبے کے تعاون سے پسماندہ علاقوں میں مقیم غریب خاندانوں کے بچوں کو معیاری تعلیم تک رسائی فراہم کرنے کا عمل بھی رواں دواں ہے جس کو مزید تقویت دی جا رہی ہے۔ ان اقدامات کے حصول کیلئے آئندہ مالی سال میں پنجاب ایجوکیشن فائونڈیشن کیلئے 26 ارب 25 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال کی نسبت 7 فیصد زائد ہیں۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت تعلیم کو عام کرنے اور محروم اور متوسط طبقوں تک تعلیم کی رسائی یقینی بنانے کیلئے ہر وقت کوشاں ہے۔ اس ضمن میں ہماری حکومت نے دانش سکول منصوبے کو بحال کرنے بلکہ مزید آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔انشاء اللہ اگلے پانچ سالوں میں پنجاب کے ہر ضلعے میں جدید سہولیات سے آراستہ ایک دانش سکول کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ ان سکولوں میں ضلع بھر میں سے ہونہار مگرانڈر پرویلیج طلباء و طالبات کو خالصتاً میرٹ کی بنیاد پر اسٹیٹ آف دی آرٹ تعلیمی سہولیات اور مواقع فراہم کیے جائیں گے۔ اس خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کیلئے آئندہ مالی سال میں 2 ارب 50 کروڑ روپے کی خطیر رقم رکھی گئی ہے۔

حکومت کا عزم ہے کہ پنجاب کا کوئی ہونہار طالب علم صرف وسائل کی کمی کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم سے محروم نہ رہے۔ اس ضمن میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ہم نے پنجاب ایجوکیشن انڈومنٹ فنڈ کی بنیاد رکھی جس کا اس وقت کل حجم 16 ارب 25 کروڑ روپے تک پہنچ چکا ہے اور جس کے ذریعے اس وقت تک صوبے کے تقریبا 4لاکھ 58 ہزار طلباء و طالبات اعلیٰ اور پیشہ ورانہ تعلیم سے فیض یاب ہو چکے ہیں۔ اس مقصد کیلئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 10 کروڑ روپے مختص کیے جا رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ہائیر ایجوکیشن کیلئے مجموعی طور پر 17 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی تجویز کی گئی ہے۔ہائیر ایجوکیشن کے شعبے کے چیدہ چیدہ ترقیاتی منصوبہ جات میں ہونہار طالب علموں کیلئے انڈر گریجوایٹ سکالرز شپس پروگرام , طلباء کو لیپ ٹاپ کی فراہمی، ملکہ کوہسار مری میں نیشنل یونیورسٹی کا قیام، سرکاری کالجز میں بنیادی سہولیات کی فراہمی وغیرہ شامل ہیں۔آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں سپیشل ایجوکیشن کیلئے مجموعی طور پر 2 ارب روپے کی رقم مختص کی جا رہی ہے۔ سپیشل ایبلڈ طلباء کی آمدروفت کے مسائل حل کرنے کیلئے اسپیشل ایجوکیشن کے اداروں کو منی بسوں کی فراہمی اور اسپیشل ایجوکیشن کے اداروں کو کرائے کی عمارتوں سے نکال کر ان کی اپنی عمارتیں تعمیر کرنا بھی آئندہ مالی سال کی ترقیاتی ترجیحات میں شامل ہے۔

آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں محکمہ لٹریسی و غیر رسمی تعلیم کیلئے 4 ارب روپے کے ترقیاتی بجٹ کی تجویز دی گئی ہے۔ جس کے ذریعے مختلف محکموں کے تعاون سے 36,000 ناخواندہ افراد کیلئے آڈلٹ لٹریسی سنٹرز قائم کیے جائیں گے۔ علاوہ ازیں پسماندہ علاقوں کی تعلیمی ضروریات کو ترجیحی بنیادوں پر پورا کرنے اور تعلیمی اہداف حاصل کرنے کیلئے علاقائی سطح پر نان فارمل ایجوکیشن پراجیکٹس بھی نئے ترقیاتی منصوبے میں شامل ہے۔وزیر خزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ صحت کی تمام سہولیات ہر شہری تک پہنچانا ہماری حکومت کااولین فریضہ ہے۔ مریم نواز شریف نے صحت کے شعبے میں کئی نئے اقدامات و منصوبہ جات متعارف کروائے ہیں جس سے صحت عامہ کے شعبے میں انقلابی تبدیلی رونما ہو گی۔

یہی وجہ ہے کہ آئندہ مالی سال میں شعبہ صحت کیلئے مجموعی طور پر 539 ارب 15 کروڑ روپے کی رقم مختص کی گئی ہے جو کہ رواں مالی سال سے 14 فیصد زیادہ ہے جس میں سے 410 ارب 55 کروڑ روپے غیر ترقیاتی بجٹ کی مد میں مختص کیے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال سے 15فیصد زیادہ ہے جبکہ 128 ارب 60 کروڑ روپے مجموعی طور پر شعبہ صحت کے ترقیاتی بجٹ کیلئے تجویز کیے گئے ہیں جو کہ رواں مالی سال سے 11 فیصد کا اضافہ ہے۔شعبہ پرائمری اینڈ سیکنڈری ہیلتھ کیئر کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 42 ارب 60 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی جا رہی ہے جو کہ رواں مالی سال سے 54 فیصد زیادہ ہے۔

پنجاب بھر کے بی ایچ یوز اور آر ایچ سیزکو جدید خطوط پر استوار کیا جا رہا ہے تاکہ دیہی علاقوں میں بھی معیاری طبی خدمات کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس ضمن میں ری ویمپنگ پروگرام فیز ون کے تحت 16 ارب روپے اور فیز ٹو کے تحت 7 ارب 50 کروڑ روپے کی رقم آئندہ مالی سال میں رکھ دی گئی ہے۔ مزید برآں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی خصوصی ہدایت پر صوبے بھر کے تمام سرکاری ہسپتالوں کی او پی ڈیز اور ایمرجنسیز میں سب مریضوں کو بلا تفریق مفت ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے اس مد میں 55 ارب 40 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی جا رہی ہے۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا کہ بچوں کی نشوونما کو یقینی بنانے اور ان کو مستقبل میں ممکنہ معذوریوں سے بچانے کیلئے امراض کی بروقت اسکریننگ کا ایک بڑا اور جامع منصوبہ تشکیل دیا گیا ہے جس کی کل لاگت 2 ارب روپے ہے۔

اس منصوبے کا مقصد بچوں میں بیماریوں کی جلد تشخیص کا ایک مربوط نظام مرتب کرنا ہے جس کے تحت نہ صرف مختلف ٹیسٹس کیے جائیں گے بلکہ بیماری کی شناخت کی صورت میں فوری اقدامات بھی لیے جائیں گے۔ علاوہ ازیں سپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں آئندہ مالی سال کیلئے 86 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی جا رہی ہے جس کے تحت کئی بڑے منصوبہ جات عمل میں لائے جا رہے ہیں جن کا ذکر میں اپنی تقریر کے آغاز میں کر چکا ہوں۔ انہوںنے کہا کہ زراعت کی بہتری اور کاشتکاروں کی خوشحالی ملکِ پاکستان کی خوشحالی کی ضامن ہے۔ قومی جی ڈی پی کا 23 فیصد اور پاکستان کی کل افرادی قوت کا 37 فیصد حصہ زراعت کے شعبے سے منسلک ہے۔ علاوہ ازیں مختلف صنعتوں کیلئے خام مال کی فراہمی اور زرعی مصنوعات کی برآمدات کے ذریعے زرِ مبادلہ میں اضافہ بھی زراعت کے مرہون منت ہے۔ جنابِ سپیکر، پچھلے چند ہفتوں میں ہماری زرعی پالیسیوں کے حوالے سے بہت سی غلط معلومات پھیلائی گئیں۔ ہماری حکومت نے زرعی شعبے میں پرانے اور آزمودہ طریقوں کو ترک کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ نہ صرف کسان کے استحصال کا سبب بنتے تھے بلکہ مجموعی طور پر زراعت اور معیشت کیلئے بھی نقصان دہ ثابت ہوتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ہماری حکومت نے گندم کی خریداری میں بد عنوانیوں کا راستہ بند کر دیا ہے اور موجودہ گندم کے ذخائر کی صوتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم نے اپنی تمام تر توجہ کسان کو براہ راست فائدہ پہنچانے پر مرکوز کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری حکومت ملکی تاریخ کا سب سے بڑا کسان دوست پیکج متعارف کروانے جا رہی ہے۔

آئندہ مالی سال زراعت کے شعبے میں انقلابی حکومتی اقدامات کا سال ہے۔ مجموعی طور پر آئندہ مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں شعبہ زراعت کیلئے 64 ارب 60 کروڑ روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے جو کہ رواں مالی سال سے 127 فیصد زیادہ ہے۔زرعی ان پُٹس جیسے کھاد، بیج، کیڑے مار ادویات، ڈیزل اور بجلی وغیرہ کی قیمتوں میں پچھلے دو تین سالوں کے دوران اضافے نے فصل کاشت کرنا ایک بہت بڑا معاشی چیلنج بنا دیا ہے۔ خاص طور پر چھوٹے کسان زرعی ان پُٹس کو مارکیٹ نرخوں پر خرید نہیں سکتے تو انہیں کمیشن ایجنٹوں اور دیگر استحصالی قرض دہندگان پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔

اس ضمن میں ہماری حکومت نے پنجاب کسان کارڈ کے انقلابی پروگرام کا آغاز کر دیا ہے جس کے تحت 5 لاکھ کسانوں کو کل 75ارب روپے مالیت کے قرضے بلاسود فراہم کیے جائیں گے۔ علاوہ ازیں پنجاب بھر میں 7000 ٹیوب ویلز کو سولر پر منتقل کرنے کیلئے 9 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر پروگرام فار سولرائزیشن آف ایگریکلچرل ٹیوب ویلز شروع کیا جا رہا ہے جس کے تحت نہ صرف زرعی پیداوار میں اضافہ ہو گا بلکہ سالانہ 80 لاکھ لیٹر ڈیزل اور 83لاکھ بجلی کے یونٹس کی بچت بھی واقع ہو گی اور مجموعی طور پرماحولیاتی آلودگی میں کمی آئے گی۔ مزید برآں 1 ارب 25 کروڑ روپے کی لاگت سے پنجاب میں ماڈل ایگریکلچرل مالز کا قیام بھی ہماری ترقیاتی ترجیحات میں شامل ہے جس کے ذریعے کسانوں کو پیداواری لاگت میں کمی اور زرعی پیداوار میں اضافے سے متعلق نئی ٹیکنالوجیز اور جدید رجحانات سے روشناس کروایا جائے گا۔ جنابِ سپیکرکسان، جدید ٹریکٹرز کی مدد سے زمین کی کاشت اور فصلوں کی دیکھ بھال زیادہ موثر انداز میں کر سکتے ہیں لیکن مہنگے ٹریکٹرز خریدنے کیلئے درکار بڑی رقم کسانوں پر مالی بوجھ کا باعث بنتی ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر ہماری حکومت 30 ارب روپے کی لاگت سے چیف منسٹر پنجاب گرین ٹریکٹر پروگرام کا آغاز کرنے جا رہی ہے۔ اس اسکیم کی مدد سے اب پنجاب بھر کے کسان بغیر کسی سود کے آسان اقساط پر اپنے ٹریکٹرز کے مالک بن سکیں گے۔

وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بجٹ تقریر میں مزید کہا کہ دیہی معیشت کیلئے لائیو سٹاک کا شعبہ نمایاں اہمیت کا حامل ہے۔ ملکی جی ڈی پی کا 14 فیصد اور زرعی شعبے کا 63فیصد لائیو سٹاک پر مبنی ہے جبکہ 80 لاکھ سے زائد دیہی خاندانوں کی 40 فیصد آمدنی بھی اسی شعبے سے جڑی ہوئی ہے۔ لائیو سٹاک پروڈکٹس کی بڑھتی ہوئی طلب اور اس سے منسلک بے پناہ اقتصادی مواقعوں کے باوجود، شعبہ لائیوسٹاک کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے جس میں وسائل کی کمی اور تجارتی معیار کی تکمیل سب سے نمایاں ہے۔ اس ضمن میں ہماری حکومت نے لائیو سٹاک سیکٹر میں ایسی اصلاحات کا آغاز کیا ہے جس کے ذریعے دودھ اور گوشت کی پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ پیداواری لاگت میں کمی بھی لائی جا سکے گی۔ بریڈ امپرومنٹ پروگرام کے تحت غیر معیاری مویشیوں کو پیداواری اثاثوں میں تبدیل کرنے کیلئے 1 ارب روپے کی لاگت سے ترقیاتی اسکیم کا آغاز کیا جا رہا ہے۔ مزید برآں جانوروں میں منہ کھُر کی بیماری کے تدارک کیلئے آئندہ مالی سال میں 4 ارب روپے کی خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔

علاوہ ازیں ہماری حکومت آئندہ مالی سال میں 2 ارب روپے کی لاگت سے لائیو سٹاک کارڈ کا اجراء کرنے جا رہی ہے جس کے تحت پنجاب کے دیہی علاقوں میں 40,000 کسانوں کو ڈیری فارمنگ کیلئے آسان اقساط پر قرضوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا۔ مجموعی طور پر آئندہ مالی سال میں شعبہ لائیو سٹاک کے ترقیاتی پروگرام کیلئے 9 ارب روپے کی رقم مختص کرنے کی تجویز ہے۔جٹ تقریر میں وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی سرگرمیوں اور اقتصادی ترقی کیلئے معیاری انفراسٹرکچر لازم و ملزوم ہے۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ہمیشہ سے سڑکوں اور شاہراہوں کے نیٹ ورک کی توسیع اور تعمیرو مرمت پر توجہ دی ہے۔ اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں صوبے بھر کی شاہرات کی مد میں 143 ارب روپے مختص کیے جا رہے ہیں جس میں سے 58ارب روپے کی رقم 528 جاری منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے مختص کی گئی ہے۔ علاوہ ازیں صوبے میں مساوی ترقی کے اصول کو مد نظر رکھتے ہوئے 296 ارب روپے کی لاگت سے 2380 کلومیٹر سڑکوں کی تعمیر و بحالی پر کام شروع کیا جا رہا ہے۔

اس کے علاوہ خستہ حال اور پرانی سڑکوں کی بحالی کیلئے 135 ارب روپے کی لاگت سے 482 اسکیموں پر مشتمل ایک بڑا پروگرام بھی شروع کیا جا رہا ہے۔ جنابِ سپیکر ملتان- وہاڑی اور فیصل آباد-چنیوٹ- سرگودھا سڑکوں کی بحالی و تعمیر کا منصوبہ پچھلے کئی سالوں سے کھٹائی میں پڑا ہوا تھا۔ ہماری حکومت نے اس مد میں اگلے مالی سال کیلئے 6 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔جنوبی پنجاب کی ترقی موجودہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ ہماری نظر میں حقیقی ترقی صرف اُس صورت میں ممکن ہے جب اس میں تمام علاقوں سے تعلق رکھنے والے معاشرے کے تمام طبقات کو شامل کیا جائے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ کی خصوصی ہدایت پر جنوبی پنجاب کے عوام کی محرومیوں کا ازالہ کرنے کیلئے ہر شعبے میں خطیر رقم مختص کی گئی ہے۔ آئندہ مالی سال کے ترقیاتی پروگرام میں جنوبی پنجاب سے متعلق چیدہ چیدہ منصوبہ جات کی تفصیل میں اس ایوان کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے بتایا کہ روڈزری ہیبلی ٹیشن پروگرام کے تحت 684 کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر و بحالی،31 ارب 48 کروڑ روپے کی لاگت سے مظفر گڑھ، علی پور پنجند۔ ترینڈہ محمد پناہ سڑک کی تعمیر و بحالی،13ارب روپے کی لاگت سے ملتان وہاڑی روڈ کی تعمیر و بحالی،12 ارب روپے کی لاگت سے بورے والا وہاڑی روڈ کی تعمیر و بحالی،10 ارب روپے کی لاگت سے 581 بنیادی صحت مراکز کی تعمیر و بحالی،8 ارب 60 کروڑ روپے کی لاگت سے ملتان اور بہاولپور میں ماحول دوست بسوں کی فراہمی،7 ارب روپے کی لاگت سے ملتان سیف سٹی پروگرام کی تکمیل4 ارب روپے کی لاگت سے جنوبی پنجاب میںغیر رسمی سکولوں کے ذریعے تعلیم کا آغاز،2 ارب روپے کی لاگت سے جنوبی پنجاب کی خواتین کیلئے ایسٹ آف ٹرانسفارمر ٹو ویمن جنوبی پنجاب پراجیکٹ کا آغاز،1 ارب روپے کی لاگت سے کینسر سنٹر نشتر ہسپتال ملتان کی تعمیر کے پروگرام شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت وائلڈ لائف اور فشریز کی ترقی پر بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ ان شعبوں کیلئے اگلے مالی سال کے ترقیاتی بجٹ میں بالترتریب 6 ارب 40 کروڑ روپے اور 5 ارب 30 کروڑ روپے کی خطیر رقوم مختص کی گئی ہیں۔ خواتین ہماری آبادی کا نصف حصہ ہیں اور اُن کو قومی دھارے میں شامل کیے بغیر ملکی ترقی اور خوشحالی کا سفر نامکمل ہے۔

یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ ہونے کی حیثیت سے محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ خواتین کی بہبود و ترقی کیلئے ہر وقت کوشاں ہیں۔ چاہے وہ ملازمت پیشہ خواتین کیلئے ڈے کیئر سنٹرز کا قیام ہو یا ورکنگ ویمن ہاسٹلز کی تعمیر، خواتین کیلئے معاشرتی تحفظ کی فراہمی ہو یا وراثت اور جائیداد کے حقوق کا نفاذ، انصاف تک فوری رسائی ہو یا جنسی ہراسانی اور گھریلو تشدد کا خاتمہ ، ہماری حکومت خواتین کیلئے ایک محفوظ اور زیادہ معاون ماحول بنانے کیلئے جامع اقدامات کر رہی ہے۔ اس ضمن میں آئندہ مالی سال 2024-25 میں ویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے ترقیاتی بجٹ کی مد میں 1 ارب 40 کروڑ روپے مختص کر دیئے گئے ہیں جو کہ پچھلے سال سے 137 فیصد زیادہ ہیں۔وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بجٹ تقریر میں کہا کہ تنخواہ دار طبقہ خاص طور پر سرکاری ملازمین اور پنشنرز کی آمدنی محدود ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ مہنگائی سے بری طرح متاثر ہوتے ہیں۔ سرکاری ملازمین اپنی ساری زندگی عوامی خدمت اور قومی ترقی کے منصوبوں پر عمل درآمد میں صرف کر دیتے ہیں۔ لہٰذا حکومت کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ملازمین کا خیال رکھے۔

اس ضمن میں حکومت پنجاب نے گریڈ 1 سے 16 تک کے صوبائی ملازمین کی تنخواہوں میں 25 فیصد ، 17سے 22 گریڈ تک کے لیے 20 فیصد اور پینشن کی مد میں 15فیصد اضافے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی طرح کم سے کم ماہانہ تنخواہ کو 32000 روپے سے بڑھا کر 37000 روپے کرنے کی تجویز ہے۔انہوں نے کہا کہ میں اپنی تقریر ختم کرنے سے پہلے سرکاری اداروں خاص طور پر محکمہ خزانہ اور محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کے افسران اور ماتحت عملے کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس بجٹ کی تیاری میں شب و روز محنت کی۔ میں اس ایوان کے ہر رکن کا مشکور ہوں جنہوں نے بجٹ سازی کے عمل میں اپنی قابل قدر تجاویز سے ہماری رہنمائی فرمائی۔ میں یہاں پر سول سوسائٹی کے تمام حلقوں کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے بجٹ سے متعلق نہایت مفید تجاویز ہم تک پہنچائیں۔ انہوںنے کہاکہ اس بات پر زور دینا چاہتا ہوں کہ یہ کوئی روایتی بجٹ نہیں ہے، آئندہ مالی سال کا بجٹ ایک غریب دوست، متوازن اور ترقیاتی منصوبہ جات کا بجٹ ہے۔ یہ بجٹ وسیع پیمانے پر اصلاحات کیلئے ایک واضح روڈ میپ ہے۔ یہ بجٹ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ ہمیں تنگ نظری پر مبنی سیاسی مفادات کو ترک کر کے قومی مفادات کو ترجیح دینی ہو گی۔ یہ بجٹ عام آدمی کی مشکلات میں آسانی پیدا کرنے کا ذریعہ ہے۔

یہ بجٹ صحت، تعلیم اور آئی ٹی کے ذریعے صوبے کی عوام بالخصوص خواتین اور نوجوانوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کا ایک جامع منصوبہ ہے۔ یہ بجٹ کسان کو ہر قسم کے استحصال سے بچانے کیلئے ایک فیصلہ کن اقدام ہے۔ یہ بجٹ صنعت کار، تاجر اور سرمایہ کار کے اعتماد کو بحال کرنے کا معاشی پلان ہے۔ یہ بجٹ ایک روشن اور امید افزاء مستقبل کی راہ ہموار کرنے کی جستجو ہے۔ یہ بجٹ خوشحالی اور ترقی کی نئی منازل طے کرنے کی نوید ہے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی صدر محمد نواز شریف کی ولولہ انگیز قیادت میں پنجاب اور پاکستان کے عوام کی مثالی خدمت کی تابندہ روایات کا تسلسل قائم رکھتے ہوئے مریم نواز شریف نے 100 دِن کی حکومت میں ایک سمت طے کی ہے۔ اپنے جذبے، اپنی لگن، اپنے وژن اور قابلیت سے۔ یہ محض ایک جھلک،ایک عزم اور پہلا قدم ہے، منزل نہیں۔ 100 دِن میں اگر ہم یہ سب کرسکتے ہیں تو آنے والے 1725 دِن میں ہم اللہ تعالی کے فضل وکرم سے کریں گے کے لفظ کے بجائے ہر گزرتے دن کے ساتھ کردیا ہے کی منزل پائیں گے۔ہمیں اللہ تعالی کی ذات پر پورا یقین ہے کہ درست راستے پر چلتے رہنے سے ترقی کے چراغ جلیں گے اور خوش حالی کا نور ہر طرف پھیلے گا۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…