پیر‬‮ ، 23 دسمبر‬‮ 2024 

فریقین کو فیض آباد دھرنے پر حقائق پیش کرنے کا ایک اور موقع مل گیا، سپریم کورٹ کا تحریری حکمنامہ جاری

datetime 2  اکتوبر‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیض آباد دھرنا نظرِ ثانی کیس کی 28 ستمبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر تے ہوئے فریقین کو فیض آباد دھرنے پر حقائق پیش کرنے کا ایک اور موقع دیدیا ۔فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس کی 28 ستمبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ 4 صفحات پر مشتمل ہے جسے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ تمام فریقین کو فیض آباد دھرنے سے متعلق حقائق پیش کرنے کا ایک اور موقع دے رہے ہیں، فریقین کیس سے متعلق حقائق بیانِ حلفی کے ذریعے جمع کرا سکتے ہیں، کیس میں تحریری جوابات 27 اکتوبر تک جمع کرائے جائیں، کیس کی سماعت یکم نومبر کو ہو گی۔حکم نامے میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارتِ دفاع اپنی نظر ثانی کی درخواست پر مزید کارروائی نہیں چاہتا، آئی بی، پیمرا، پی ٹی آئی نے بھی متفرق درخواست کے ذریعے نظرِ ثانی کی درخواستیں واپس لینے کی استدعا کی، درخواست گزار شیخ رشید نے نیا وکیل کرنے کے لیے مزید مہلت کی استدعا کی، درخواست گزار اعجاز الحق نے فیصلے کے پیراگراف نمبر 4 پر اعتراض اٹھایا۔سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ دورانِ سماعت کیس سے متعلق 4 سوالات اٹھائے گئے، یہ سوال اٹھایا گیا کہ طویل وقت گزرنے کے باوجود نظرِ ثانی کیس کیوں سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوا تھا؟

دوسرا سوال اٹھایا گیا کہ نظرِ ثانی درخواستیں واپس لینے کے لیے ایک ساتھ متعدد متفرق درخواستیں کیوں دائر کی گئیں؟ تیسرا سوال تھا کہ کیا آئینی و قانونی اداروں کا نظرِ ثانی درخواستیں دائر کرنے کا فیصلہ آزادانہ ہے؟ چوتھا سوال یہ تھا کہ کیا فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر عمل درآمد ہو گیا؟تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ کچھ درخواست گزاروں کی عدم حاضری پر انہیں ایک اور موقع دیا جاتا ہے، عدالت نے مشاہدہ کیا ہے کہ کچھ لوگوں نے عوامی سطح پر کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ کیا ہوا، ان لوگوں کا کہنا تھا کہ فیض آباد دھرنا کیس میں عدالت نے ان کے نکتہ نظر کو مدِ نظر نہیں رکھا، فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کے پیرا گراف 17 کے تحت یہ موقف عدالت کے لیے حیران کن ہے۔حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت نے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ کوئی بھی متاثرہ فریق آگے بڑھ کر تحریری طور پر اپنا مقف پیش کر سکتا ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیض آباد دھرنا ایک محدود وقت کے لیے تھا اور اس کے دائرہ اختیار کو وسیع نہیں کیا جانا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے


وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…

شیطان کے ایجنٹ

’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…