منگل‬‮ ، 22 اپریل‬‮ 2025 

فریقین کو فیض آباد دھرنے پر حقائق پیش کرنے کا ایک اور موقع مل گیا، سپریم کورٹ کا تحریری حکمنامہ جاری

datetime 2  اکتوبر‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے فیض آباد دھرنا نظرِ ثانی کیس کی 28 ستمبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کر تے ہوئے فریقین کو فیض آباد دھرنے پر حقائق پیش کرنے کا ایک اور موقع دیدیا ۔فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس کی 28 ستمبر کی سماعت کا تحریری حکم نامہ 4 صفحات پر مشتمل ہے جسے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے تحریر کیا ہے۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ تمام فریقین کو فیض آباد دھرنے سے متعلق حقائق پیش کرنے کا ایک اور موقع دے رہے ہیں، فریقین کیس سے متعلق حقائق بیانِ حلفی کے ذریعے جمع کرا سکتے ہیں، کیس میں تحریری جوابات 27 اکتوبر تک جمع کرائے جائیں، کیس کی سماعت یکم نومبر کو ہو گی۔حکم نامے میں کہا گیا کہ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارتِ دفاع اپنی نظر ثانی کی درخواست پر مزید کارروائی نہیں چاہتا، آئی بی، پیمرا، پی ٹی آئی نے بھی متفرق درخواست کے ذریعے نظرِ ثانی کی درخواستیں واپس لینے کی استدعا کی، درخواست گزار شیخ رشید نے نیا وکیل کرنے کے لیے مزید مہلت کی استدعا کی، درخواست گزار اعجاز الحق نے فیصلے کے پیراگراف نمبر 4 پر اعتراض اٹھایا۔سپریم کورٹ نے حکم نامے میں کہا کہ دورانِ سماعت کیس سے متعلق 4 سوالات اٹھائے گئے، یہ سوال اٹھایا گیا کہ طویل وقت گزرنے کے باوجود نظرِ ثانی کیس کیوں سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوا تھا؟

دوسرا سوال اٹھایا گیا کہ نظرِ ثانی درخواستیں واپس لینے کے لیے ایک ساتھ متعدد متفرق درخواستیں کیوں دائر کی گئیں؟ تیسرا سوال تھا کہ کیا آئینی و قانونی اداروں کا نظرِ ثانی درخواستیں دائر کرنے کا فیصلہ آزادانہ ہے؟ چوتھا سوال یہ تھا کہ کیا فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر عمل درآمد ہو گیا؟تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ کچھ درخواست گزاروں کی عدم حاضری پر انہیں ایک اور موقع دیا جاتا ہے، عدالت نے مشاہدہ کیا ہے کہ کچھ لوگوں نے عوامی سطح پر کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ کیا ہوا، ان لوگوں کا کہنا تھا کہ فیض آباد دھرنا کیس میں عدالت نے ان کے نکتہ نظر کو مدِ نظر نہیں رکھا، فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے کے پیرا گراف 17 کے تحت یہ موقف عدالت کے لیے حیران کن ہے۔حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت نے فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے میں کہا تھا کہ کوئی بھی متاثرہ فریق آگے بڑھ کر تحریری طور پر اپنا مقف پیش کر سکتا ہے، اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیض آباد دھرنا ایک محدود وقت کے لیے تھا اور اس کے دائرہ اختیار کو وسیع نہیں کیا جانا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



Rich Dad — Poor Dad


وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…