لاہور(این این آئی)آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد بجلی اور گیس کی قیمتوں میں مزید اضافے کا امکان ہے ۔میڈیا رپورٹ کے مطابق بجلی کے بنیادی ٹیرف میں 3 سے 5 روپے جبکہ گیس قیمتوں میں 50 فیصد تک اضافے کی تجویز ہے تاہم حتمی فیصلہ وفاقی حکومت کرے گی۔حکومت نے ٹیرف کا فرق ختم کرنے کیلئے 310 ارب کی سبسڈی رکھی ہے
تاہم آئی ایم ایف کی شرائط کے باعث حکومت کیلئے 290 ارب کا فرق پورا کرنے کیلئے گیس ٹیرف میں اضافہ ناگزیر ہے۔ حکومت بجلی پر پہلے ہی 7روپے 91 پیسے سے سرچارجز عائد کرچکی ہے۔گیس تقسیم کار کمپنیوں نے نئے مال سال میں 600 ارب اضافی ریونیو کا مطالبہ کررکھا ہے اور اس سلسلے میں بجلی کی طرز پر مائع اور قدرتی گیس کی قیمتوں کا فارمولا بنانے کی تجویز زیرغور ہے۔ حکام کے مطابق قدرتی گیس، ایل این جی اور ایل پی جی کا بجلی کی طرح نیشنل باسکٹ بنے گا، گیس کا نیشنل باسکٹ بنانے کیلئے مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری لازمی ہے۔دوسری جانب حکومت درآمدی ایل این جی کے نرخ مارکیٹ ریٹ پر مقرر کرنے پر بھی غور کررہی ہے، اس اقدام سے کھاد انڈسٹری اور گھریلو صارفین کے لئے سبسڈی ختم کی جائے گی۔ مارکیٹ ریٹ مقرر کرنے سے ایل این جی کا 577ارب کا گردشی قرض ختم ہوگا۔