اسلام آباد(این این آئی)پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈز کے درمیان قرض پروگرام کیلئے ورچوئل مذاکرات کا اہم دور شروع ہوگیا جس میں بڑی پیشرفت کا امکان ہے۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف حکام کے درمیان گزشتہ رات بھی مذاکرات ہوئے تھے
اب ہونے والے مذاکرات میں آئی ایم ایف کو شرائط پوری کرنے کیلئے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں تجویز کردہ اہم ترامیم بارے آگاہ کیا جائیگا۔گزشتہ روز ہونے والے مذاکرات کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے درآمدی کنٹینرز کی کلیئرنس کیلئے زرمبادلہ کی فراہمی کی اجازت پہلے ہی دی جاچکی، اس حوالے سے بھی آئی ایم ایف حکام کو آگاہ کیا جائے گا اور بتایا جائے گا کہ درآمدات کی اجازت بارے آئی ایم ایف کی شرط پوری کردی ہے۔علاوہ ازیں اسٹاف لیول معاہدہ کیلئے پارلیمنٹ سے بجٹ کی منظوری سے قبل آئندہ مالی سال کے بجٹ کے فریم ورک پر کی جانیوالی نظر ثانی بارے بھی آگاہ کیا جائے گا۔آئی ایم ایف کو بتایا جائے گا کہ آئندہ بجٹ میں 415 ارب روپے کے ٹیکس مزید وصول کیے جائیں گے جبکہ آئندہ مالی سال میں مجموعی طور پر 925 ارب روپے کے نئے ٹیکسز عائد کیے جائیں گے اور حکومت کی طرف سے 215 ارب روپے کے نئے ٹیکس بھی نافذ کیے جائیں گے۔آئی ایم ایف کو ترمیمی فنانس بل میں انکم ٹیکس میں سالانہ 24 لاکھ سے زائد آمدن پر ٹیکس میں 2.5 فیصد کا اضافہ کی تجویز سے بھی آگاہ کیا جائے گا اور بتایا جائے گا کہ ماہانہ 2 لاکھ سے زائد کی تنخواہ پر انکم ٹیکس کی شرح میں بھی 2.5 فیصد اضافہ کرنے کی تجویز، کھاد پر 5 فیصد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی عائد کرنے کی تجویز بارے بھی آئی ایم ایف کو آگاہ کیا جائے گا، اس اقدام سے سے 35 ارب روپے آمدن ہوگی۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کو پراپرٹی کی خرید و فروخت پر ٹیکس ایک سے 2 فیصد کرنے کی تجویز سے بھی آگاہ کیا جائے گا جس سے مزید 45 ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ ہے جبکہ آئی ایم ایف کو پٹرولیم لیوی پچاس سے بڑھا کر ساٹھ روپے کرنے سے متعلق تجویز بارے بھی آگاہ کیا جائے گا۔ذرائع کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف بجٹ فریم ورک سے متعلق معاہدے کیلئے کوششیں کررہے ہیں۔