اسلام آباد(این این آئی)وزیرداخلہ راناثناء اللہ نے کہاہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی فوجی تنصیبات پرحملوں کی منصوبہ بندی میں شامل ہیں، ان کیخلاف مقدمہ فوجی عدالتوں میں چلے گا، منصوبہ بندی کے تحت دفاعی تنصیبات پرحملے کئے گئے، خدیجہ شاہ کے سامنے آرمی ہاؤس میں ساری توڑ پھوڑ اور لوٹ مارہوئی،خواتین کے مقدمات بھی فوجی عدالتوں میں جانے چاہئیں،
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ساری زندگی میرٹ اور انصاف پر فیصلے کئے، جسٹس فائزعیسیٰ چاہیں تو فیض حمید کیخلاف فیض آباد دھرنا کیس دوبارہ کھول سکتے ہیں،غیرجمہوری قوتوں کی سیاست میں مداخلت روکنے پر نواز شریف نے بہت سختیاں برداشت کیں،مسلم لیگ ن سے متعلق ہر فیصلے میں 3رکنی بینچ ہوتا ہے، بینچ کی تشکیل اور سوموٹو کو یکطرفہ طور پر استعمال کیاگیا، بینچ کی تشکیل اورسوموٹوکابہت زیادہ غلط استعمال ہوا،سپریم کورٹ کے اندر سے اس معاملے پر آوازیں اٹھیں گے۔
ایک انٹرویو دیتے ہوئے راناثناء اللہ نے کہا کہ سویلینزکے مقدمات فوجی عدالتوں میں نہیں چلنے چاہئیں مگر فوجی تنصیبات میں داخل ہونے والوں کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہی ہوگا،فوجی تنصیبات کو نقصان پہنچانے والوں کاٹرائل ملٹری ایکٹ1952کے تحت ہی ہوگا۔راناثناء اللہ نے کہاکہ سانحہ 9مئی میں ملوث حاضر سروس فوجی افسران کے خلاف بھی تحقیقات جاری ہیں،حاضرسروس، ریٹائرڈ افراد کیخلاف تحقیقات منطقی انجام تک پہنچ چکی ہیں۔
وزیرداخلہ نے کہاکہ منصوبہ بندی کے تحت دفاعی تنصیبات پرحملے کئے گئے، خدیجہ شاہ کے سامنے آرمی ہاؤس میں ساری توڑ پھوڑ اور لوٹ مارہوئی،خواتین کے مقدمات بھی فوجی عدالتوں میں جانے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ سابق وفاقی وزراء شہریارآفریدی اور علی محمدخان اگر جی ایچ کیو حملے میں ملوث ہیں تو ان کا توٹرائل بھی فوجی عدالتوں میں ہوناچاہیے۔راناثناء اللہ نے کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کی بطورچیف جسٹس تعیناتی کافیصلہ بہت اچھاہے، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ساری زندگی میرٹ اور انصاف پر فیصلے کئے، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ میرٹ پر فیصلے کرنے والے جج ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے ایسے فیصلے کئے جنہیں طاقتور حلقوں میں بھی دیکھا گیا،جسٹس فائزعیسیٰ چاہیں تو فیض حمید کیخلاف فیض آباد دھرنا کیس دوبارہ کھول سکتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ غیرجمہوری قوتوں کی سیاست میں مداخلت روکنے پر نواز شریف نے بہت سختیاں برداشت کیں، موجودہ عسکری قیادت کو احساس ہے کہ ان سے پہلے لوگوں نے غلطیاں کیں۔وزیرداخلہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن سے متعلق ہر فیصلے میں 3رکنی بینچ ہوتا ہے، بینچ کی تشکیل اور سوموٹو کو یکطرفہ طور پر استعمال کیاگیا، بینچ کی تشکیل اورسوموٹوکابہت زیادہ غلط استعمال ہوا،سپریم کورٹ کے اندر سے اس معاملے پر آوازیں اٹھیں گے۔راناثناء اللہ نے کہاکہ عافیہ صدیقی کی سزا پاکستان میں پوری کرانے کیلئے کوشش کی گئی، اب بھی عافیہ صدیقی کو پاکستان لانے کی کوششیں کررہے ہیں، عافیہ صدیقی کو ایک فوجی پر حملے کے جرم میں 86سال قید سنائی گئی۔