اسلام آباد (این این آئی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحق ڈار نے ایک بار پھر چارٹر آف اکانومی کی پیشکش کرتے ہوئے کہاہے کہ نہیں پتہ کب تک حکومت اور کب اپوزیشن میں ہوں گے،بجٹ کے بعد چارٹر آف اکانومی کیلئے کوشش کرینگے ،سندھ میں سیلاب سے تیس بلین ڈالر کے نقصانات ہوئے
سولہ میں سے گیارہ ارب سند ھ میں خرچ کئے جائینگے ۔ قومی اسمبلی میںاظہار خیال کرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ ہر مرتبہ بجٹ پیش کرتے ہوئے کوشش کی کہ چارٹر آف اکانومی بنالیں۔ انہوںنے کہاکہ ایٹمی دھماکے کئے تو ہم پر بدترین پابندیاں لگادی گئیں،بجٹ کے حوالے سے اتحادیوں کے جو خدشات ہیں اس پر میٹنگ بلائی ہے۔انہوںنے کہاکہ سندھ میں سیلاب کے حوالے ریلیف کا کام ہوچکا ہے ،جہاں تک بحالی کے کام کی بات ہے اس پر ایک رپورٹ بنائی گئی تھی ،رپورٹ کے مطابق 30 بلین ڈالر کے نقصانات ہوئے ۔ انہوںنے کہاکہ جمعے کو وزیر اعلیٰ سندھ اور پیپلز پارٹی کے وفد سے ملاقات ہوئی ،ہم روڈ میپ بناچکے ہیں اب دوبارہ میٹنگ ہورہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ 16 میں سے گیارہ ارب سندھ میں خرچ کیے جائیں گے ،یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہے ،یہ حل ہو جائے گا ۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے چارٹر آف اکانومی بنانے کی کوشش کی ،بجٹ کے بعد چارٹر آف اکانومی کیلئے ہم کوشش کرینگے۔ انہوںنے کہاکہ چارٹر آف اکانومی بالکل ہونی چاہیے، چارٹر آف ڈیموکریسی بھی میں نے اور رضا ربانی نے معاملہ آگے بڑھایا ۔انہوںنے کہاکہ چار سال ہم نے اس معاملے پر بہت کام کیا، اس کے بعد میثاق جمہوریت ہوا ۔ انہوںنے کہاکہ بحران سے نکلنے کیلئے ضروری ہے کہ چارٹر آف اکانومی کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ 98ء میں ایٹمی دھماکوں کے بعد بھی ہم نے معاشی بحران کا سامنا کیا تھا ،ہمیں اس معاملے پر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے البتہ جو نئی حکومت آئے گی وہ اسے مزید آگے بڑھائے گی۔