اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک/این این آئی)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی درخواست مسترد کردی جس میں کہا گیا تھا کہ 6 ارب ڈالر کے نئے قرض کے لیے عائد شرائط میں نرمی کی جائے، یہ بات کابینہ کے ایک رکن نے جمعرات کے روز ایکسپریس کو بتائی۔نجی ٹی وی ایکسپریس کے مطابق قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ میں ایک پالیسی بیان دیتے ہوئے
وزیر مملکت برائے خزانہ ڈاکٹر عائشہ پاشا کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس اس وقت آئی ایم ایف کے پاس جانے کے سوا کوئی حل نہیں ہے۔اجلاس کی صدارت قیصر شیخ کررہے تھے۔ڈاکٹر عائشہ کا کہنا تھا کہ حکومت پاکستان نے آئی ایم ایف سے درخواست کی تھی کہ وہ 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کے لیے دی گئی شرائط میں نرمی کرے تاہم ادارے نے اس سے اتفاق نہیں کیا۔ دوسری جانب وزیر دفاع خواجہ آصف نے عالمی مالیاتی ادارہ کے پاکستان میں نمائندے ناتھن پورٹر کے ملک کی سیاسی صورت حال پر حالیہ بیان کے بارے میں کہا ہے کہ یہ ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے۔ایک انٹرویومیں خواجہ آصف نے آئی ایم ایف کے نمائندے کے بیان کو ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت قرار دیا۔خواجہ آصف سے اینکرنے ناتھن پورٹر کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ انہوں نے بالکل پاکستان کی حالیہ سیاسی پیش رفت کے بارے میں بات کی ہے، آپ اس کے بارے میں کیا سمجھتے ہیں۔وزیر دفاع نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ان اداروں کو یہ بھی دیکھنا چاہیے کہ دنیا بھر سمیت کہیں بھی جو صورت حال ہے اس کو بھی دیکھیں۔انہوںنے کہاکہ جیسا کہ غزہ میں کیا ہو رہا ہے، مغربی کنارے میں کیا ہو رہا ہے، سری نگری کشمیر میں کیا ہو رہا ہے۔خواجہ آصف نے کہا کہ وہ اپنی آنکھیں اس وقت کیوں بند کرتے ہیں جب کہیں اور کچھ ہوتا ہے، دنیا میں کسی مقام پر جہاں امریکی مفادات جڑے ہوتے ہیں لیکن وہ بولتے نہیں ہیں۔خواجہ آصف سے پوچھا گیا کہ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ناتھن پورٹر کا بیان ملک کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ہاں، یہ ہمارے معاملات پر مداخلت ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کو اس وقت سخت معاشی صورت حال کا سامنا ہے اور 9 مئی کو امن و امان کی انتہائی سنگین صورت حال پیدا کی گئی تھی۔
وفاقی وزیر نے کہاکہ 9 مئی کو ریاست کو خطرے میں ڈالا گیا اور بغاوت ہوئی، جو ہمارے ملک کی 75 سالہ تاریخ میں غیر متوقع بات تھی تاہم حکومت کی جانب سے بحران کے مطابق اقدامات کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو ہونے والے واقعات اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ اس طرح کے واقعات کے ساتھ نمٹنے کے لیے خصوصی انتظامات یا حل تجویز کرنا چاہیے۔
اس سوال پر کہ کیا سیاسی مخالفین کے اظہار رائے یا تقریر کی آزادی کے حق پر قدغن لگانا درست طریقہ ہے، تو وفاقی وزیر نے کہا کہ ’میں اس بات کو مختلف زاویے سے دیکھوں گا۔خواجہ آصف نے بظاہر پی ٹی آئی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میرے خیال میں اپنے دور میں انہوں نے وزیراعظم اور گزشتہ ایک سال کے دوران اپوزیشن پارٹی کی حیثیت سے جو غلطیاں دہرائی ہیں تو انہیں غلطیاں کرنے کی اجازت دینی چاہیے کیونکہ جب آپ کا دشمن غلطی کر رہا ہوں تو آپ اس میں مداخلت نہ کریں۔