منگل‬‮ ، 13 مئی‬‮‬‮ 2025 

جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں آڈیو لیکس جوڈیشل کمیشن پر عمران خان کا ردعمل آ گیا

datetime 20  مئی‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) وفاقی حکومت نے جسٹس فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیا ہے جو عدلیہ اور ججز آڈیو لیکس کی تحقیقات کرے گا، اس پر عمران خان نے ٹوئٹر پر اپنا ردعمل دیا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کے معاملے پر 2017 کے کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے سیکشن 3 کے تحت انکوائری کمیشن تشکیل دیا ہے۔ تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے ترتیب دیے گئے ٹرمز آف ریفرنس میں ایک سوچا سمجھا نقص/خلاء موجود ہے یا جان بوجھ کر چھوڑا گیا ہے۔ یہ (ٹی او آرز) اس پہلو کا ہرگز احاطہ نہیں کرتے کہ وزیراعظم کے دفتر اور سپریم کورٹ کے حاضر سروس ججز کی غیرقانونی و غیرآئینی نگرانی کے پیچھے کون ہے؟

کمیشن کو اس تحقیق کا اختیار دیا جائے کہ عوام اور اعلیٰ حکومتی شخصیات کی ٹیلی فون پر کی جانے والی گفتگو کی ٹیپنگ اور ریکارڈنگ میں کون سے طاقتور اور نامعلوم عناصر ملوث ہیں۔ یہ آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت پرائیویسی کے حق کی سنگین خلاف ورزی کے۔ فون ٹیپنگ کے ذریعے (عوام اور اعلیٰ شخصیات کی) نگرانی اور ان کے مابین کی جانے والی بات چیت تک غیرقانونی رسائی حاصل کرنے والوں کا ہی محاسبہ نہ کیا جائے بلکہ اس ڈیٹا کو کانٹ چھانٹ کر اور اس کے مختلف حصوں کو توڑ مروڑ کر سوشل میڈیا کو جاری کرنے والوں سے بھی باز پرُس کی جائے۔

قانون کی حکمرانی کے سائے میں پنپنے والی جمہوریتوں میں ریاست کی جانب سے (شہریوں کی) زندگی کے بعض پہلوؤں میں اپنی مرضی سے مداخلت کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ جب بھی ریاست یوں غیرقانونی طور پر فرد پر پہرے بٹھاتی/اس کی نگرانی کرتی ہے تو آرٹیکل 14 کے تحت اسے میسّر پرائیویسی اور شخصی وقار کے حق پر زد پڑتی ہے۔ حال ہی میں خفیہ طور پر جاری (Leak) کی جانے والی بعض کالز ایسی تھیں جو اصولاً وزیراعظم کے دفتر کی محفوظ ٹیلی فون لائن پر کی جانے والی گفتگو کے زمرے میں آتی تھی۔

اس کے باوجود انہیں غیرقانونی پر ٹیپ اور کانٹ چھانٹ/رد و بدل کرکے جاری کیا گیا۔ اس ٹیپنگ میں کارفرما یہ دیدہ دلیر عناصر بظاہر وزیراعظم کی دسترس سے باہر دکھائی دیتے ہیں اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ انہیں ان کا علم تک نہیں۔ یہ کردار ہیں کون جو قانون سے بالاتر ہیں، ملک کے وزیراعظم کے بھی ماتحت نہیں اور پوری ڈھٹائی سے (شہریوں، اعلیٰ شخصیات کی) خلافِ قانون نگرانی کرتے ہیں۔ کمیشن کی جانب سے ان عناصر کی نشاندہی ناگزیر ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



27ستمبر 2025ء


پاکستان نے 10 مئی 2025ء کو عسکری تاریخ میں نیا ریکارڈ…

وہ بارہ روپے

ہم وہاں تین لوگ تھے‘ ہم میں سے ایک سینئر بیورو…

محترم چور صاحب عیش کرو

آج سے دو ماہ قبل تین مارچ کوہمارے سکول میں چوری…

شاید شرم آ جائے

ڈاکٹرکارو شیما (Kaoru Shima) کا تعلق ہیرو شیما سے تھا‘…

22 اپریل 2025ء

پہلگام مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کا چھوٹا…

27فروری 2019ء

یہ 14 فروری 2019ء کی بات ہے‘ مقبوضہ کشمیر کے ضلع…

قوم کو وژن چاہیے

بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…