جمعہ‬‮ ، 22 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

مجھے 2200 لوگوں کی فہرست نہیں دی گئی، صرف 8لوگوں کے نام بتائے گئے ہیں، عمران خان

datetime 19  مئی‬‮  2023
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ مجھے 2200 لوگوں کی فہرست نہیں دی گئی بلکہ صرف 8لوگوں کے نام بتائے گئے ہیں،پی ٹی آئی نہیں بلکہ پی ڈی ایم تنہائی کا شکار ہے،ساری قوتیں آپ کے ساتھ ہیں آپ پھر بھی انتخابات کرانے سے بھاگ رہے ہیں، ہم نے کبھی بھی اپنے احتجاج کے اندر کسی قسم کے انتشار کی اجازت نہیں دی جو لوگ بھی کور کمانڈر ہاؤس کے واقعہ میں ملوث ہیں ہمیں بتائیں ہم کہیں گے ان کو پکڑوں ان کو سزائیں دو،

این آر او وہ لیتا ہے جس نے چوری کی ہو، میرا جو کچھ بھی ہے وہ پاکستان میں ہے اورمیرے نام پر ہے،ہمارے لوگوں کو انتخابی مہم چلانے کی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ وہ صرف پولنگ والے دن سنبھال لیں الیکشن جیت جائیں گے۔زمان پارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ این آر او وہ لیتے ہیں جن کو اپنی چوری بچانی ہے اور جن کا چوری کا پیسہ باہر پڑا ہوتا ہے، جن کو کہا جاتا ہے آپ کو این آر او ملے گا وہ سب سے پہلے کیا کرتے ہیں وہ ملک سے بھاگ جاتے ہیں،مجھے نہ این آر او کی ضرورت ہے نہ میں نے باہر جانا ہے۔

انہو ں نے کہا کہ چودہ مہینے ہو گئے ہیں ایک آدمی فیصلہ کیا کہ عمران خان ملک کے لئے بڑا خطرناک ہے اور سازش کر کے مجھے ہٹایاگیا ہے تب سے کوشش ہو رہی ہے کہ تحریک انصاف کو کسی نہ کسی طرح کرش کیا جائے، یہ تو ا للہ کا کرم ہے کیونکہ لوگوں کے دل اللہ کے ہاتھ میں ہوتے ہیں،کبھی کسی پارٹی کی اتنی مقبولیت نہیں ہوئی جتنی پی ٹی آئی کو ملی ہے،جب بھی انتخابات ہوں گے ہمارے لوگوں کو انتخابی مہم چلانے کی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ وہ صرف پولنگ والے دن سنبھال لیں الیکشن جیت جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملٹری کورٹس کا قیام نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ 2019میں ختم ہو گئے تھیں، کون سی ملٹری تنصیبات پر حملہ ہوا ہے مجھے پتہ نہیں ہے،کور کمانڈر ہاؤس اور دو تین چیزیں اورہوئی ہیں اس کی تحقیقات ہونی چاہیے اور ملوث لوگوں کو سزائیں ملنی چاہیے۔ انہوں نے پی ٹی آئی کے تنہائی کا شکار ہونے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ کوئی جماعت تب تنہائی کا شکار ہوتی ہے جب کسی سیاسی جماعت کے ساتھ عوام نہیں ہوتے،تنہائی کا شکار تو پی ڈی ایم کی پارٹیاں ہیں، اقتدار میں ہیں،اسٹیبلشمنٹ ان کے ساتھ ہے لیکن عوام میں نکل کر دکھائیں،کیوں انتخابات سے بھاگ رہے ہیں؟،

الیکشن کمیشن آپ کے ساتھ ہے جو آپ کو کامیاب کرانے پر تلا ہوا ہے، اسٹیبلشمنٹ ساتھ ہے،حکومت میں بیٹھے ہوئے ہیں اور انتخابات سے بھاگ رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس ملک کے ساتھ اتنا بڑا ظلم ہوا ہے جس پر کوئی بات نہیں کر رہا، 14مئی کو آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہوچکی ہے، ان پر آرٹیکل چھ لگنا چاہیے، بد قسمتی سے مسلم لیگ (ن) نے ہر دور میں عدلیہ کو تقسیم کیا ہے، سپریم کورٹ کے سارے ججز متفق ہیں کہ نوے روز میں انتخابات ہونے چاہئیں، نگران حکومت کیا حیثیت رکھتی ہے ان کے سارے اقدامات غیر قانونی ہیں، یہ ملک کو بنانا ریپبلک بنا رہے ہیں،

اب کیا گارنٹی ہے یہ اکتوبر میں بھی انتخابات کرائیں گے،اکتوبر میں پی ٹی آئی کرش نہ ہوئی ان کے جیتنے کا چانس نہ ہوا تو یہ اکتوبر میں بھی انتخابات نہیں کرائیں گے۔عمران خان نے کہا کہ ہمارے لڑکوں کو اٹھایا جا رہا ہے، کوئی پتا نہیں کیوں اٹھایا جا رہا ہے، صرف اس لیے تحریک انصاف کے ساتھ ہیں، پکڑ کر جیل میں ڈال دیتے ہیں، باہر آتا ہے تو ایک دم پولیس اٹھاتی ہے کوئی اور ایف آئی آر کرکے پھر جیل میں ڈال دیتے ہیں،ہمارے کارکن اس گرمی میں جیلوں کے اندر بھرے ہوئے ہیں، ہمیں پیغامات آرہے ہیں کہ کئی کو کھانا نہیں دیا جا رہا ہے، ان کو جانوروں کی طرح رکھا ہوا ہے،

ہمارے وکیل کوشش کر رہے ہیں لیکن اتنی تعداد میں اٹھایا گیا ہے وہ کہاں تک پہنچیں گے،جو بھی یہ کر رہا ہے اس سے پارٹی مضبوط ہوگی کمزور نہیں ہوگی، جب پارٹی کا ووٹ بینک70فیصد ہوتو اس کو کیا فرق پڑتا ہے کون آئے اور کون جائے۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو خوف کے ذریعے غلام بنانے کی کوشش ہو رہی ہے، مجھے عمران ریاض پر خوف آرہا ہے، عدالت بار بار کہہ رہی ہے پیش کرو لیکن اس کو پیش نہیں کیا جا رہا ہے،مجھے خوف یہ ہے ان کے اوپر بہت تشدد کیا گیا ہے، جو تشدد کیا گیا ہے اگر زندہ ہے تو عدالت کے سامنے نہیں لا رہے ہیں، اس لیے اس کو چھپایا جا رہا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ عمران خان نے کہا کہ سارے لوگ کھڑے ہیں،میں سنتا ہوں آج کسی اور نے پی ٹی آئی چھوڑ دی، مجھے ان کی شکلیں دیکھ کر ترس آتا ہے، کس طرح کا دبا ؤان پر ڈالا جا رہا ہے، اس سے پارٹی ختم نہیں ہو رہی بلکہ لوگوں کا غصہ بڑھ رہا ہے اور پارٹی کا ووٹ بینک بڑھتا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ میرے اوپر اب تک 150کیسز ہوگئے ہیں،4مقدمات اس وقت ہوگئے جب میں جیل میں بند تھا اور مجھے پتہ بھی نہیں تھا کیونکہ میں نظر بند تھا،جو بھی یہ فیصلے کر رہے ہیں ان کو رائے دینا چاہتا ہوں کہ سیاسی جماعت کبھی بھی اس طرح ختم نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ میری انتظامیہ سے ملاقات ہوئی، انہوں نے کہا ہے کہ یہاں مطلوب افرادہے، اس وقت تو پی ٹی آئی کا ہر آدمی مطلوب ہے۔میں نے ان سے کہا کہ اندر آکر دیکھیں کوئی مطلوب شخص نہیں ہے، پھر انہوں نے کہا کہ آپ کے پورے گھر کی تلاشی لینا چاہتے ہیں، اگر آپ مطلوب شخص یا دہشتگردوں کو ڈھونڈنے آرہے ہیں تو میرے گھر کی تلاشی کی کیا ضرورت ہے۔میں نے ان سے کہا کہ اس کے لیے اجازت نہیں دیں گے، اگر ہم کبھی اجازت دیں گے تو جو لاہور ہائیکورٹ نے اجازت دی تھی اس طرح کہ تلاشی کے لیے ایک آدمی ان کی طرف سے ہوگا اور دوسرا ہمارا ہوگا اور ساتھ ایک خاتون افسر بھی ہو کیونکہ وہ نہ ہو جو پچھلی دفعہ ہوا تھا۔انہوں نے توڑ پھوڑ کی تھی اور چیزیں بھی چوری کرکے لے تھے اور کہا کلاشنکوف ہے، اس لیے ہمیں ان پر اعتماد نہیں ہے۔انہوں نے کہا سارے گھر والے باہر نکلیں گے اور پھر جا کر ایک ایک چیز کی تلاشی لیں گے تویہ عدالت میں دیکھیں گے کیا کہتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…